سوال
بائبل شادی سے پہلے جنسی تعلق کے حوالے سے کیا کہتی ہے؟
جواب
بائبل میں عبرانی یا یونانی زبان میں کوئی بھی ایسا لفظ استعمال نہیں ہوا جو خصوصی طور پر "شادی سے پہلے" جنسی تعلقات یا مباشرت کی طرف اشارہ کرتا ہو۔ بائبل بڑے ہی واضح اور سخت طریقے سے حرامکاری اور جنسی بے راہ روی جیسے رویوں کو رَد کرتی اور قابلِ سزا ٹھہراتی ہے، لیکن کیا شادی سے پہلے جنسی تعلق یا مباشرت بھی اخلاقی طور پر غلط ہے؟ 1 کرنتھیوں 7باب 2 آیت کی روشنی میں اِس بات کا بہت ہی سیدھا اور واضح جواب ہے کہ "جی ہاں"، یہ آیت بیان کرتی ہے کہ " لیکن حرام کاری کے اندیشہ سے ہر مرد اپنی بیوی اور ہر عورت اپنا شوہر رکھّے۔"اِس آیت میں در اصل پولس رسول بیان کرتا ہے کہ حرامکاری اور جنسی بے راہ روی کے گناہ کا علاج شادی ہے۔ 1 کرنتھیوں 7باب 2 آیت در اصل یہ بیان کر رہی ہے کہ چونکہ لوگ اپنےنفس پر قابو نہیں پا سکتے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ جنسی بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں اور حرامکاری کے گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں اِس لیے لوگوں کو شادی کرلینی چاہیے۔ شادی کر کے وہ اپنی جنسی خواہشات کو اخلاقی دائرے کے اندر رہتے ہوئے پورا کر سکیں گے۔
1 کرنتھیوں 2باب7 آیت یقینی طور پر شادی سے پہلے جنسی تعلق یا مباشرت کو بھی جنسی بے راہ روی میں شامل کرتی ہے۔ بائبل مُقدس کی ساری کی ساری آیات جو حرامکاری اور جنسی بے راہ روی کو گناہ کے طور پر رَد کرتی ہیں وہ یقینی طور پر شادی سے پہلے جنسی تعلق یا مباشرت کو بھی بطورِ گناہ رَد کرتی ہیں۔ پس ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بائبل کی طرف سے حرامکاری یا جنسی بے راہ روی کی جو تعریف کی گئی ہے اُس میں شادی سے پہلے جنسی تعلق اور مباشرت شامل ہے۔ بائبل میں ایسے کئی ایک حوالہ جات ہیں جو اِس طرف واضح اشارہ کرتے ہیں کہ شادی سے پہلے جنسی تعلق یا جنسی بے راہ روی ایک گناہ ہے (اعمال 15باب 20آیت؛ 1 کرنتھیوں 5باب1آیت، 6باب13، 18آیات؛ 10باب 8 آیت؛ 2 کرنتھیوں 12 باب 21آیت؛ گلتیوں 5باب 19 آیت؛ افسیوں 5باب 3آیت؛ کلسیوں 3باب5آیت؛ 1 تھسلنیکیوں 4باب 3آیت؛ یہوداہ 7 آیت)۔ بائبل مُقدس شادی سے پہلے کسی بھی طرح کے جنسی تعلق، مباشرت یا جنسی بے راہ روی سے مکمل طور پر اجتناب کرنے کا حکم دیتی ہے۔
بہت دفعہ ہم مباشرت یا جنسی عمل پر بطور "تفریح اور لذت و سرور" ہی نظر کرتے ہیں اور ہم اِس کے اِس پہلو کو بھول جاتے ہیں کہ یہ نسلِ انسانی کو بڑھانے کے لیے ہوتا ہے۔ شادی شُدہ زندگی کے اندر مباشرت ایک پُر لطف عمل ہے اور خُدا نے اِس کو خود تخلیق کیا اور ایسا بنایا ہے۔ لیکن خُدا چاہتا ہے کہ ہر مرد اور ہر عورت جنسی تعلق یا مباشرت کے عمل سے صرف اپنی شادی شُدہ حدود میں ہی لطف اندوز ہو۔ غزل الغزلات اور کئی اور دیگر کئی ایک ایسے حوالہ جات ہیں ( جیسےکہ امثال 5باب 19 آیت) جو یہ بیان کرتے ہیں کہ جنسی تعلق ایک پُر لطف عمل ہوتا ہے۔ بہر حال جو جوڑا اِس عمل میں شامل ہوتا ہے اُس کو ہمیشہ ہی اِس بات کا خیال بھی رکھنا چاہیے کہ خُدا نے اِس عمل کو انسانی نسل کو بڑھانے کے لیے پیدا کیا ہے۔ پس کسی جوڑے کے لیے شادی سے پہلے جنسی تعلق رکھنا یا مباشرت کرنا دو طرح سے غلط ہے۔ پہلے تو یہ کہ وہ اُس عمل سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں جس سے لطف اندوز ہونا شادی سے پہلے اُن پر واجب نہیں ہے اور دوسرا یہ کہ وہ خُدا کے اِس عملے کے نتیجے میں رکھے گئے مقصد پر اثر انداز ہو رہے ہوتے ہیں کیونکہ خُدا نے ایک خاندان ہی کے اندرہر ایک بچّے کی پیدایش کو خاص مقصد ٹھہرایا ہے۔
عام طور پرلوگ شاید یہ کہیں کہ اِس معاملے میں وہ عملی طور پر غلط اور درست میں امتیاز نہیں کر سکتے، لیکن اگر دُنیا نے شادی سے پہلے جنسی تعلق ، مباشرت یا جنسی بے راہ روی کے خلاف بائبلی تعلیمات پر عمل کیا ہوتا تو آج دُنیا میں جنسی عمل کے نتیجے میں پھیلنے والی بیماریاں انتہائی کم ہوتی، اسقاط حمل جیسا مکروہ کام بہت محدود پیمانے پر ہوتا، بن بیاہی ماؤں کی تعداد بہت زیادہ کم ہوتی، اَن چاہیے حمل بہت زیادہ کم ہوتے، اور اِس دُنیا میں ایسے بچّوں کی تعداد بہت کم ہوتی جو اب اپنے والدین میں سے کسی ایک کے ساتھ ساری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جب بھی شادی سے پہلے جنسی تعلق، مباشرت یا جنسی بے راہ روی کی بات آتی ہے تو خُدا کی طرف سے انسان کے لیے واحد پالیسی ایسے کسی بھی عمل سے اجتناب کرنا ہے۔ایسے کسی بھی عمل سےاجتناب کرنا بہت ساری زندگیاں بچاتا ہے، بچّوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جنسی تعلق کو حقیقی اہمیت اور عزت دیتا ہے اور سب سے بڑھ کر خُدا کے نام کو جلال دیتا ہے۔
English
بائبل شادی سے پہلے جنسی تعلق کے حوالے سے کیا کہتی ہے؟