سوال
موثر دُعا کی کلید کیا ہے؟
جواب
ہم سب چاہتے ہیں کہ ہماری دعائیں "مؤثر" ہوں،ا ور چاہتے ہیں کہ ایسی موثر ہوں کہ جب ہم اپنی دُعا کے نتائج کو دیکھیں تو ہم یہ تک بھول جائیں کہ ہماری دُعا کے ذریعے سے ہمیں کیسا خاص استحقاق حاصل ہے۔دُعا میں ہم جیسے عام لوگ اِس کائنات کے خالق سے بات کر سکتے ہیں اور یہ بذاتِ خود ایک حیرت انگیز چیز ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ وہ ہماری بات /دُعا کو سنتا ہے اور ہمارے لیے ہر مدد فراہم کرتا ہے! مؤثر دعا کے بارے میں ہمیں سب سے پہلی بات یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے خداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کو صلیب پردُکھ اُٹھانا اور مرنا پڑا تاکہ ہمارا عبادت اور دعا کے لئے فضل کے تخت کے قریب پہنچنا ممکن ہو سکے۔ (عبرانیوں 10باب19-25آیات)۔
اگرچہ بائبل اس بارے میں بہت زیادہ رہنمائی فراہم کرتی ہے کہ ہم اپنے خالق کے ساتھ اپنےباہمی تعلق اور دُعائیہ رابطے کو کیسے بہتر اور گہرا کر سکتے ہیں۔ موثر دُعا کازیادہ تعلق دُعا کرنے والی کی اپنی ذات سےہوتا ہے بجائے اِس کے کہ وہ کس طرح سے دُعا کر رہا ہے۔ بیشک کلامِ مُقدس فرماتا ہے کہ "راستباز کی دُعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے " (یعقوب 5باب16آیت)اور یہ بھی کہ " خُداوند کی نظر راستبازوں کی طرف ہے اور اُس کے کان اُن کی دُعا پر لگے ہیں " (1 پطرس 3باب12آیت؛34 زبور 15)، اور پھریہ کہ "راستکار کی دعا اُسکی خوشنودی ہے " (امثال 15باب8آیت) ۔ دُعا نے راستباز دانی ایل کو بھوکے شیروں کی ماند سے بچا لیا (دانی ایل 6باب11آیت ) اور بیابان کے اندر خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں کو موسیٰ کے خُدا کے ساتھ راستی سے چلنے کی بدولت فائدہ پہنچا (خروج 16-17ابواب)۔ بانجھ حنّہ کی مستقل اور عاجزانہ دعاؤں کے نتیجے میں سموئیل پیدا ہوا (1سموئیل 1 باب 20آیت )، اور پولس رسول کی دُعا سے تو زمین ہی ہل گئی تھی(اعمال 16باب25-26آیات)۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ "خُدا کے فرزندوں کی طرف سے بڑے جذبے کے ساتھ کی گئی دُعاؤں کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے" (گنتی 11باب2آیت )۔
ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہماری دعائیں خدا کی مرضی کے مطابق ہوں۔ " اور ہمیں جو اُس کے سامنے دِلیری ہے اُس کا سبب یہ ہے کہ اگر اُس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے "(1 یوحنا 5باب 14-15آیات) خدا کی مرضی کے مطابق دعا کرنے کا مطلب ہے کہ اُس طرح سے دُعا کرنا جیسے وہ چاہتا ہے اور ہم کلامِ مُقدس کے اندر خُدا کی ظاہر ہونے والی مرضی کو دیکھ سکتے ہیں۔ اور اگر ہم نہیں جانتے کہ کس چیز کے لئے دعا کی جائے تو پولس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خدا کے فرزند ہونے کی حیثیت سے ہم رُوح القدس پر بھروسہ کر سکتے ہیں تاکہ وہ ہماری شفاعت کرے، " کیونکہ وہ (رُوح القدس) خُدا کی مرضی کے موافق مقدسوں کی شفاعت کرتا ہے "(رومیوں 8باب 27آیت)۔ اور چونکہ رُوح القدس پورے طور پر خُدا کی مرضی کو جانتا ہے اِس لیے رُوح القدس کی طرف سے کی گئی شفاعت ہمیشہ ہی خُدا باپ کی مرضی کے مطابق ہی ہوتی ہے۔
مزید برآں، دُعا ایک ایسی چیز ہے جو ایمان داروں کو "مسلسل طور پر " کرنی چاہیے(1 تھسلنیکیوں 5باب 17آیت)۔ مثال کے طور پر لوقا 18 باب 1آیت میں ہمیں کہا گیا ہے کہ ہم ہر وقت دُعا کریں اور "ہمت نہ ہاریں"۔ اور جب ہم خدا کے سامنے اپنی درخواستیں پیش کرتے ہیں تو ہمیں ایمان (یعقوب 1باب5آیت؛ مرقس 11باب22-24آیات)، شکرگزاری (فلپیوں 4باب6آیت)، دوسروں کو معاف کرنے والی رُوح (مرقس 11 باب 25آیت)، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ایسے دِل کے ساتھ جو خُدا کے ساتھ راست ہے (یعقوب 5باب16آیت) یسوع کے نام میں (یوحنا 14باب13-14آیات) دُعا کرنی چاہیے ۔ یہ ہماری دُعاؤں کی طوالت نہیں بلکہ ہمارے ایمان کی طاقت ہے جو ہمارے اُس خُدا کو خوش کرتی ہے جس سے ہم دُعا کرتے ہیں۔اِس لیے ہمیں اپنی فصاحت و بلاغت یا ذہانت سے خدا کو متاثر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ خُدا ہمارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ ہم کن کن چیزوں کے محتاج ہیں (متی 6باب8آیت)۔
اس کے علاوہ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ جب ہم دُعا کریں تو ہمارے دلوں میں کوئی ایسا گناہ نہ ہو جس کا ہم نے خُدا کے حضور میں اعتراف نہیں کیا، کیونکہ یہ یقیناً موثر دُعا میں رکاوٹ ہوگی۔ " بلکہ تمہاری بد کاری نے تمہارے اور تمہارے خدا کے درمیان جدائی کر دی ہے اور تمہارے گناہوں نے اسے تم سے رو پوش کیا ایسا کہ وہ نہیں سنتا " (یسعیاہ 59باب2آیت بالموازنہ 66 زبور 18آیت)۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اگر ہم اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمیں معاف کرنے اور ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے(1 یوحنا 1باب19آیت) ۔
خدا کے ساتھ موثردُعائیہ رابطے میں ایک اور رکاوٹ خود غرض خواہشات اور غلط مقاصد کے ساتھ دعا کرنا ہے۔ " تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اِس لئے کہ بُری نیّت سے مانگتے ہو تاکہ اپنی عیش و عشرت میں خرچ کرو "(یعقوب 4باب3آیت)۔ خدا کی طرف سے بلاہٹ کو مسترد کرنا یا اُس کی ہدایت (امثال 1باب24-28آیات) کو نظر انداز کرنا ،بُت پرستی کرنا(یرمیاہ 11باب11-14 آیات)یا مسکین کا نالہ سُن کر کان بند کر لینا (امثال 21 باب 13 آیت) ایک موثر دعائیہ زندگی میں اضافی رکاوٹ کا کام کرتا ہے۔
مؤثر دعا آسمان پر ہمارے آسمانی باپ کے ساتھ ہمارے تعلقات کو مضبوط بنانے کا ایک طریقہ ہے۔ جب ہم اُس کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں اور اُس کی تابعداری کرتے اور اُسے راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہی خدا جس نے یشوع کی دعا پر سورج کو ٹھہراکر کھڑا کر دیا تھا (یشوع 10باب12-13 آیات) ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس کے فضل کے تخت کے سامنے جرات مندانہ انداز میں آئیں اور اِس اعتماد کے ساتھ دعا کریں کہ وہ ہماری ضرورت کے وقت ہماری مدد کے لئے اپنی رحمت اور فضل کو بڑھادے گا (عبرانیوں 4باب16آیت)۔
English
موثر دُعا کی کلید کیا ہے؟