سوال
ہمارے گھرانوں میں خاندانی ترجیحات کی ترتیب کیا ہونی چاہیے؟
جواب
بائبل خاندان میں تعلقات کے لحاظ سے ترجیحات کے لئے کوئی مرحلہ وار ترتیب بیان نہیں کرتی۔ لیکن اس کے باوجود ہم اپنے خاندانی تعلقات کی ترجیحات کو ترتیب دینے کے لئےکلامِ مقدس میں سے عام اصولوں کی تلاش کر سکتے ہیں۔ یقیناً خداا ِس ترتیب میں سب سے پہلے آتا ہے۔ استثنا 6باب 5آیت بیان کرتی ہے "تُو اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے خُداوند اپنے خُدا سے محبت رکھ"۔ اپنے سارے دِل اور ساری طاقت سے خُدا کے ساتھ وابستہ ہونے سے مراد خُدا کو اپنی اوّلین ترجیح بنانا ہے۔
اگر آپ شادی شُدہ ہیں تو دوسری ترجیح پر آپ کا شریکِ حیات آتا ہے۔ ایک شادی شُدہ انسان کو اپنی بیوی سے ایسے محبت کرنی چاہیے جیسے مسیح نے کلیسیا سے محبت کی ہے (افسیوں5 باب 25آیت)۔خُدا باپ کی فرمانبرداری کرنے اور اُسے جلال دینے کے بعد مسیح کی پہلی ترجیح کلیسیا تھی۔ یہی وہ نمونہ ہے جس کی شوہر کو پیروی کرنی چاہیے کہ وہ پہلے خُدا کواور پھر اپنی بیوی کو ترجیح دے۔ اِسی طرح بیویوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے شوہروں کی ایسے تابع رہیں "جیسے خُداوند کی"( افسیوں 5 باب 22آیت)۔ اُصول کے مطابق عورت کی ترجیحات میں خدا کے بعد دوسرے نمبر پر صرف اُس کا شوہر آتا ہے۔
اگر ہماری ترجیحات میں شوہر اور بیوی خدا کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں اور چونکہ شوہر اور بیوی ایک بدن ہیں (افسیوں5 باب 31آیت) تو دلیل یہ ہے کہ ازدواجی تعلقات کا نتیجہ یعنی بچّے اس ترتیب کی اگلی ترجیح ہونی چاہیے۔ والدین کوبچّوں کی پرورش خدا ترس ایمانداروں کے طور پر کرنی چاہیے کیونکہ یہ بچّے وہ آئندہ نسل ہو گی جو اپنے سارے دل سے خدا سے محبت کرے گی (امثال 22 باب 6آیت ؛ افسیوں 6 باب 4آیت)اِس سے پھر ظاہر ہوتا ہے کہ خُدا سب سے پہلے آتا ہے۔ خاندان کے باقی تمام تعلقات کو اِس کی عکاسی کرنی چاہیے۔
استثنا 5باب 16آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم اپنے والدین کی عزت کریں تاکہ ہماری عُمر دراز ہو اور سب باتوں میں ہمارا بھلا ہو۔چونکہ عمر کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ہمیں یہ یقین ہوتا ہے کہ جب تک ہمارے والدین زندہ ہیں ہمیں اُن کی عزت کرنی چاہیے۔ بے شک جب بچّہ جوان ہو جاتا ہے تو وہ اِس بات کا پابند نہیں کہ وہ ہر معاملے میں اپنے والدین کی فرمانبرداری کرے ("بچّو، اپنے والدین کے تابع رہو")لیکن اُن کی عزت کرنے کے لئے عمر کی کوئی حد نہیں ہے۔ اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ترجیحات کی فہرست میں خُدا ، شریکِ حیات اور بچّوں کے بعد اگلا نمبر والدین کا ہے۔والدین کے بعد گھرانے کے باقی افراد آتے ہیں (1تیمتھیس 5باب 8آیت)۔
اپنے وسیع خاندان کے افراد کے بعد ترجیحات کی فہرست میں دوسرے ایماندار ساتھی آتے ہیں۔ رومیوں 14 باب ہمیں بتاتا ہے ہم اپنے بھائی کی عدالت نہ کریں یا اُس کو حقیر نہ جانیں(10آیت) یا کچھ ایسا نہ کریں جس سے کسی ساتھی مسیحی کو " ٹھوکر " لگے یا اُسے رُوحانی تنزلی کا سامنا کرنا پڑے ۔ 1کرنتھیوں کی کتاب کا زیادہ تر حصہ پولُس کی اِن ہدایات پر مشتمل ہے کہ کلیسیا کو ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوئےباہمی ہم آہنگی میں کیسے رہنا چاہیے۔ دیگر نصیحتیں مسیح میں ہمارے بہن بھائیوں کے حوالہ سے ہیں کہ "محبت کی راہ سے ایک دُوسرے کی خدمت کریں" (گلتیوں5 باب 13آیت)؛ "ایک دُوسرے پر مہربان اور نرم دِل ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دُوسرے کے قصور مُعاف کرو"(افسیوں 4 باب 32آیت)، "پس تم ایک دُوسرے کو تسلّی دو اور ایک دُوسرے کی ترقی کا باعث بنو۔ چُنانچہ تم ایسا کرتے بھی ہو" (1تھسلُنیکیوں5 باب 11آیت) اور "محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دُوسرے کا لحاظ رکھیں" (عبرانیوں 10 باب 24آیت)۔ آخر میں باقی دُنیا کا نمبر آتا ہے (متی28باب 19آیت)جس میں موجود لوگوں کو انجیل کی خوشخبری کے وسیلہ سے ہمیں مسیح کا شاگر د بنانا چاہیے ۔
خلاصہ: بائبل کے مطابق خاندانی ترجیحات کی ترتیب کچھ اِس طرح سے ہے خُدا، شریکِ حیات، بچے، والدین، گھرانے کے باقی افراد، مسیح میں بہن بھائی، اور پھر باقی دُنیا۔ اگرچہ بعض اوقات ہمیں ایک شخص کے مقابلے میں دوسرے شخص پر زیادہ توجہ دینی پڑتی ہے لیکن ہمارا مقصد تعلقات میں سے کسی کو بھی نظر انداز کرنا نہیں ہونا چاہیے۔ بائبلی توازن یہ ہے کہ ہم خُدا کو اِس بات کی اجازت دیں کہ وہ ہمارے خاندانوں کے اندر اور باہر ہمیں اپنے تمام تر تعلقات کی ترجیحات کو پورا کرنے کے لئے قوت بخشے۔
English
ہمارے گھرانوں میں خاندانی ترجیحات کی ترتیب کیا ہونی چاہیے؟