سوال
کیا آسمان پر ہمارے بدن طبعی ہوں گے ؟
جواب
اگرچہ بائبل اس بارے میں ہمیں بہت کم بتاتی ہے کہ فردوس میں ہونا کیسا ہوگا لیکن ایسا لگتا ہے کہ ممکنہ طور پر وہاں ہمارے بدن طبعی ہوں گے لیکن ویسے " طبعی " نہیں جیسے کہ وہ اب ہے ۔ 1 کرنتھیوں 15باب 52آیت بیان کرتی ہے کہ "مُردےغیر فانی حالت میں اُٹھیں گے " اور یہ کہ وہ لوگوں جومسیح کی آمدِ ثانی کے وقت زندہ ہوں گے "بدل جائیں گے"۔ یسوع مسیح مرنے کے بعد جی اُٹھنے والوں میں "پہلا پھل" ہے (1 کرنتھیوں 15 باب 20، 23آیات) ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اُس نے نمونہ قائم کیا اور وہ قیادت کرتا ہے۔ 1کرنتھیوں 15باب 42 آیت فرماتی ہے کہ ہمارا"جسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقاء کی حالت میں جی اُٹھتا ہے " ایمانداروں کے مُردوں میں سے جی اٹھنے کی پہل کرنے والوں میں کچھ لوگ مسیح کے جی اٹھنے کے وقت متی 27باب 52آیت میں جی اٹھے تھے جب آیت بیان کرتی ہے کہ اُن کے " جسم ۔۔۔جی اُٹھے"۔ توما رسول نے یوحنا 20باب 27 آیت میں مسیح کے جی اٹھنے کے بعد اُس کے جسم کو طبعی طور پر چھوا تھا پس بلاشبہ وہ ایک ایسا جسم رکھتا تھا جو ٹھوس تھا۔
ہم امید کر سکتے ہیں کہ تمام ایمانداروں کا جی اُٹھنا مسیح کے جی اُٹھنے جیسا ہی ہو گا۔ یہ سچائی کتنی شاندار ہے! بائبل اس بارے میں پابند نہیں ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ ہم وہاں کھانے کے قابل ہوں گے۔ یوحنا رسول مکاشفہ 22باب 2آیت میں اپنی رویا میں اُس ابدی حالت کے بارے میں لکھتا ہے جہاں اس نے دیکھا کہ"دَریا کے وارپار زِندگی کا درخت تھا۔ اُس میں بارہ قسم کے پھل آتے تھے اور ہر مہینے میں پھلتا تھا ۔" ایسا لگتا ہے کہ یہ پیدایش 3باب کی سزا کا الٹ ہے جہاں آدم اور حوّا اور پھر اُنکی وجہ سے تمام بنی نوع انسان پر اِس درخت کے پھل میں سے کھانے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ جہاں تک بھوک کا تعلق ہےایسا لگتا ہے کہ وہاں بھوک کا کسی طرح کا احساس نہیں ہوگا۔ یسعیاہ 49باب 10آیت فرماتی ہے کہ ہزار سالہ بادشاہی میں کوئی بھوک یا پیاس نہیں ہوگی۔ یہ آیت اُس دَور کے فانی انسانوں کی بات کر رہا ہےنہ کہ تبدیل شدہ مقدسین کی ، لیکن وسیع مفہوم میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر مسیح کی بادشاہت کے دوران زمین پر فانی انسان بھوکے نہیں ہوں گے تو یقیناً آسمان پر بھی بھوک کا احسا س نہیں ہوگا (مکاشفہ 7باب 14-16آیات بھی دیکھیں)۔
آخر ی بات، ایوب نبی بڑے یقین کے ساتھ لکھتا ہے کہ اپنے مرنے اور بدن کے ختم ہونے کے بعد بھی "مَیں اپنے اِس جسم میں سے خُدا کو دیکھوں گا" (ایوب 19باب 26آیت )۔ لہذا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے جسم کسی نہ کسی قسم کے جلالی بدن پر مشتمل ہوں گے۔ہم جانتے ہیں ہماری اب جو بھی حالت ہے وہ اُس وقت کامل ، گناہ سے پاک اور بے عیب ہوگی۔
English
کیا آسمان پر ہمارے بدن طبعی ہوں گے ؟