سوال
وجدانی مراقبہ کیا ہے ؟
جواب
وجدانی مراقبہ / transcendental meditation خاموشی میں بار بار دہرائے جانے والے منتر پر توجہ مرکوز کرنے کے وسیلہ سے باطنی اطمینان اور رُوحانی تجدید حاصل کرنے کی ایک تکنیک ہے۔ جیسے ہی دماغ "پُر سکون " ہو جاتا ہے تو اِس عمل میں مشغول شخص عام سوچ سے "بالا تر" ہونے اور خوشی اور اطمینان کی خاموش حالت میں داخل ہونے کے قابل ہو جاتا ہے۔
وجدانی مراقبے کی مشق کی جڑیں ہندومت میں پائی جاتی ہیں۔ اِس کی ابتدا ہندوستان میں ہوئی جہاں گرو (یا مہارِشی) مہیش یوگی نے ہندو وید کی روایات کی اپنی تشریح کی بنیاد پر اسے سکھایا تھا ۔ مہارشی نے 1950 کی دہائی میں اس مشق کی تعلیم دینا شروع کی اور اُس کے بعد سے یہ مراقبے کی اُن تکنیکوں میں سے ایک بن گئی ہے جن پر سب سے زیادہ تحقیق اور عمل کیا گیا ہے ۔ امریکن کینسر سوسائٹی کی طرف سے کی گئی تحقیقات سمیت سائنسی تحقیقات نےیہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وجدانی مراقبے کا بیماری پر کوئی ثابت شدہ اثر نہیں ہوتا۔ تاہم بہت سے لوگ جو وجدانی مراقبے کی مشق کرتے ہیں انہوں نے زیادہ پُر اطمینان ہونے اور بہتر خود آگاہی کی اطلاع دی ہے ۔
اگرچہ وجدانی مراقبے کو مذہبی اور غیر مذہبی دونوں ہی قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن وجدانی مراقبے کی مشق اور مذہبی دعائیہ رسومات کی مشق کے درمیان مماثلت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ وجدانی مراقبے کے لیے بنیادی آسن بند آنکھوں کے ساتھ ذہن کوخالی کرنے کے لیے مخصوص الفاظ یا عام آواز کو دہراتے ہوئے 15-20 منٹ تک بیٹھنا ہے ۔جب اِس کا مسلمانوں کی نمازوں( جن کے لیے آسن تجویز کیا گیا ہے اور جن میں لفظی دُہرائی شامل ہے)؛ یا بعض مسیحیوں کی طرف سے عمل میں لائی جانے والی اُن دعاؤں کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے جن میں کسی لفظ یا جملے کو دہرایا جا سکتا اور گھٹنے ٹیکنے یا مخصوص آسن اختیار کرنے کی ہدایت شامل ہے تواِن کے درمیان مماثلت واضح ہو جاتی ہیں ۔ مذہبی دُعا سے اس کی مماثلت اور شفا یابی کے لیے انسانی ذات سے بڑی کسی چیز کی ظاہری کشش کی وجہ سے وجدانی مراقبے کو مذہبی کہا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب مسیحیت یا اسلام میں جس ذات سے دُعا کی جاتی ہے وہ ایک الٰہی رُوح ہے اور اِن دُعاؤں میں اکثر التجائیں شامل ہوتی ہیں لیکن وجدانی مراقبے کا عمل ذہن کو خالی کرتا ہے اور کسی معبود سے اپیل نہیں کرتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ عمل جزوی طور پر غیر مذہبی کہلاتا رہا ہے۔
یہ بات واضح نہیں ہے کہ وجدانی مراقبے کے دوران جسم اور ذہن کے ساتھ اصل میں کیا ہوتا ہے۔ تحقیق جاری ہے لیکن وجدانی مراقبے کے فوائد کے لیے سائنسی ثبوت کی بجائے ابھی تک صرف تجرباتی ثبوت سامنے آئے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وجدانی مراقبے کے کوئی اثرات نہیں ہیں بلکہ بات یہ ہے کہ مغربی طب کے پاس اِن اثرات کی پیمائش کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ وجدانی مراقبہ فطری طور پر ایک رُوحانی مشق ہے اور اِس کا انحصار مابعد الطبیعیاتی دنیا پر ہے۔ سائنسی طریقے کا انحصار طبیعی یا فطری دنیا پر ہے اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ سائنسی طریقہ مابعد الطبیعیاتی یا مافوق الفطرت دنیا کا مطالعہ کرنے میں غیر موثر ہے۔
بائبل بذات ِ خود وجدانی مراقبے کے بارے میں کچھ نہیں کہتی لیکن اس میں ذہن کے حوالے سے کہنے کے لیے کچھ ایسی باتیں ہیں جو یہ تعین کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں کہ آیا وجدانی مراقبے کی مشق کی جائے یا نہیں۔ بائبل اس لحاظ سے واضح ہے کہ کس بات پر دھیان وگیا ن کیا جانا چاہیے : کسی بے معنی لفظ یا جملے پر نہیں بلکہ خدا کے کلام پر دھیان وگیان کیا جائے ۔ وہ شخص با برکت ہے جس کا دھیان "اُسی کی شرِیعت پر دِن رات " ہے (1زبور 2آیت )۔ اطمینان رُوح کا پھل ہے (گلتیوں 5باب 22آیت )۔ اطمینان اپنے ذہن کو خالی کرنے میں نہیں بلکہ ذہن کو کلام سے بھرنے میں حاصل ہوتا ہے۔
نیز، جسمانی خواہشات پر دھیان لگانا موت ہے اور رُوحانی خواہشات پر دھیان لگانا زندگی اور اطمینان ہے (رومیوں 8باب 5-6آیات) ۔ جو لوگ وجدانی مراقبے کی مشق کرتے ہیں وہ خدا کے رُوح کی بجائے اپنے باطن پر دھیان لگاتے اور اپنے ذہنوں کو اپنی رُوح پر مرکوز کر رہے ہوتے ہیں۔ اپنے ذہن کو بدن پر مرکوز کرنے کے بارے میں انتباہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بدن بُرا ہے یا اپنے بارے میں کچھ سوچنا اپنے آپ میں بُرا ہے۔ بائبل ہمیں صرف انسانی بدن میں موجود فطری خالی پن- اِس کی زندگی دینے کی نا اہلیت سے آگاہ کر رہی ہے ۔ اپنے ہی ذہن کی کھوج کرنا - یا اپنے ذہن کو تمام سوچوں سے خالی کر نا - بے حسی یا حقیقت سے وقتی فرار کا باعث ہو سکتا ہے لہذا وجدانی مراقبہ حقیقی اطمینان نہیں دیتا اور نہ ہی دے سکتا ہے۔ یہ انسانی مخلوق اور تخلیق کی رُوح کی طرف دھیان لگاتا ہے جو فطری طور پر اپنی طاقت میں محدود ہیں۔ صرف زندگی بخش خالق یعنی مسیح کا متحرک رُوح ہمارے اندر حقیقی اطمینا ن ، خوشی، صحت اور زندگی پیدا کر سکتا ہے۔
English
وجدانی مراقبہ کیا ہے ؟