سوال
بائبل میں اُونچے مقامات کی کیا اہمیت ہے ؟
جواب
متی 11باب 7-14آیات بیان کرتی ہیں کہ " یسوع نے یُوحنّا کی بابت لوگوں سے کہنا شروع کِیا کہ تُم بیابان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا ہوا سے ہلتے ہوئے سرکنڈے کو؟ تو پھر کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا مہین کپڑے پہنے ہُوئے شخص کو؟ دیکھو جو مہین کپڑے پہنتے ہیں وہ بادشاہوں کے گھروں میں ہوتے ہیں۔ تو پھر کیوں گئے تھے؟ کیا ایک نبی دیکھنے کو؟ ہاں مَیں تُم سے کہتا ہوں بلکہ نبی سے بڑے کو۔ یہ وُہی ہے جس کی بابت لکھا ہے کہ دیکھ مَیں اپنا پیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیرے آگے تیّار کرے گا۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو عَورتوں سے پَیدا ہوئے ہیں اُن میں یُوحنّا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہوا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔ اور یُوحنّا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چھین لیتے ہیں۔ کیونکہ سب نبیوں اور تَورَیت نے یُوحنّا تک نبُوت کی۔ اور چاہو تو مانو۔ ایلیّاؔہ جو آنے والا تھا یہی ہے"۔ یہاں یسوع ملاکی 3باب 1آیت کا حوالہ دیتا ہے جہاں بیان کردہ پیامبر ایک ایسا نبوتی شخص معلوم ہوتا ہے جو مستقبل میں ظاہر ہونے والا ہے ۔ ملاکی 4باب5آیت کے مطابق یہ پیغمبر "ایلیاہ نبی" ہے جس کی یسوع یوحنا بپتسمہ دینے والے کے طور پر شناخت کرتا ہے۔ کیا اس سے مرادیہ ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والا ایلیاہ کا نیا جنم تھا ؟ بالکل نہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ یسوع کے اصل سامعین (اور متی کے اصل قارئین) نے کبھی بھی یسوع کے الفاظ سے یہ خیال نہیں کیا ہو گا کہ یہ یوحنا کی صورت میں ایلیاہ نبی کے جنم لینے کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایلیا ہ مرا نہیں تھا بلکہ وہ بگولے میں ایک آتشی رتھ پر سوار ہو کر آسمان پر چلا گیا تھا (2سلاطین 2باب 11آیت)۔ ایلیاہ کے یوحنا کی صورت میں نیا جنم لینے کا دعویٰ بائبل کے اِس بیان کی روشنی میں رَد ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی ایسی بات ہوتی تو ایلیاہ کے "آنے " کی پیشن گوئی کوایلیاہ کی جسمانی طور پر آسمان سے زمین پر واپسی کے طور پر خیال کیا جانا تھا ۔
دوسر ی بات یہ کہ بائبل اس بار ے میں بالکل واضح ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کو "ایلیاہ" اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ "ایلیاہ کی رُوح اور قوت" میں آیا تھا (لوقا 1باب 17آیت ) نہ کہ اس لیے کہ وہ حقیقی طور پر ایلیاہ تھا۔ یوحنا اصطباغی نئے عہد نامے کا پیش رو ہے جو خداوند کی آمد کی نشاندہی کرتا ہے اور ایسا کردار ادا کرتا ہے جس طرح کا کردار ایلیا ہ نے پرانے عہد نامے میں ادا کیا تھا (ایلیاہ ممکنہ طور پر ایسا کردار دوبارہ مستقبل میں اداکرے گا - دیکھیں مکاشفہ 11باب)۔
تیسری بات یہ کہ ایلیاہ خود موسیٰ کے ساتھ یوحنا بپتسمہ دینے والے کی موت کے بعد یسوع کی صورت کے تبدیل ہونے کے وقت ظاہر ہوتا ہے۔ اگر ایلیاہ اپنی شناخت تبدیل کرکے یوحنا کی صورت اختیار کر گیا ہوتا تو ایسا نہیں ہونا تھا (متی 17باب 11-13آیات)۔
چوتھی بات یہ کہ مرقس 6باب 14-16آیات اور 8باب 28آیت واضح کرتی ہیں کہ لوگ اور ہیرودیس دونوں یوحنا بپتسمہ دینے والے اور ایلیاہ کے درمیان فرق کرتے تھے ۔
آخر میں اس بات کا ثبوت خود یوحنا کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے کہ یوحنا اصطباغی کی صورت میں ایلیاہ کا نیا جنم نہیں ہوا تھا ۔ یوحنا رسول کی انجیل کے پہلے باب میں یوحنا بپتسمہ دینے والا اپنی شناخت ملاکی 3باب 1آیت کے ایلیا ہ کے طور پر نہیں بلکہ یسعیاہ40باب 3آیت کے پیغمبر کے طور پر کرواتا ہے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والا خصوصاً اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ ایلیاہ ہے (یوحنا 1باب 19-23آیات)۔
یوحنا نے یسوع کے لیے وہی کا م کیا تھا جو ایلیاہ نے خداوند سے پہلے آ کر کرنا تھا لیکن وہ ایلیاہ کا نیا جنم نہیں تھا ۔ یسوع نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی ایلیا ہ کے طور پر شناخت کی جبکہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اس شناخت کو مسترد کردیا۔ ہم ان دونوں تعلیمات کو ہم آہنگ کیسے کر سکتے ہیں؟یسوع کی طرف سے کی گئی یوحنا بپتسمہ دینے والے کی شناخت میں ایک کلیدی جملہ ہے جسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ وہ فرماتا ہے کہ "چاہو تو مانو۔ ایلیّاؔہ جو آنے والا تھایہی ہے۔دوسرے الفاظ میں یوحنا بپتسمہ دینے والے کی ایلیاہ کے طور پر شناخت اِس کے اصل ایلیاہ ہونے کی طرف اشارہ نہیں تھا بلکہ اِس کے کردار پر لوگوں کے ردعمل کی طرف اشارہ تھا ۔ جو لوگ یسوع پر ایمان لانے کے لیے تیار تھے اُن کے لیے یوحنا بپتسمہ دینے والے نے ایلیا ہ کے طور پر کام کیا تھا کیونکہ وہ یسوع کو خداوند مانتے تھے۔ یسوع کو مسترد کرنے والے مذہبی رہنماؤں کے نزدیک یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یہ کام سر انجام نہیں دیا تھا ۔
English
بائبل میں اُونچے مقامات کی کیا اہمیت ہے ؟