سوال
خُداوند یسوع کےآخری کھانے کا مطلب اور اہمیت کیا ہے؟
جواب
خُداوند یسوع کا آخری کھانا جو عشائ ربانی بھی کہلاتا ہےوہ آخری کھانا ہے جو اُس نے اپنے شاگردوں کے ساتھ یہوداہ اسکریوتی کی طرف سے بے وفائی کرنے اور گرفتار ہونے سے پہلے کھایا تھا۔ عشائ ربانی کا اناجیل ِ مماثلہ میں ذکر کیا گیا ہے (متی 26باب 17-30آیات؛ مرقس 14باب 12-26آیات؛ لوقا 22باب 7-30آیات )۔ یہ کھانا خداوند یسوع کے محض آخری کھانے سے بڑھ کر تھا کیونکہ یہ فسح کا کھانا بھی تھا۔ یسوع مسیح کی طرف سے اُس کو یاد رکھنے کا حکم عشائ ربانی کے اہم لمحات میں سے ایک ہے جو وہ تمام بنی نوع انسان کی خاطرکرنے والا تھایعنی وہ صلیب پر اپنا خون بہانے اور یوں ہمارے گناہوں کے قرض کی قیمت ادا کرنے والا تھا (لوقا 22باب 19آیات)۔
ہماری نجات کے لیے اپنی مصیبت اور موت کی پیشین گوئی کرنے کے علاوہ (لوقا 22باب 15-16آیات ) خُداوند یسوع نے عشائ ربانی کا استعمال فسح کو نیا مفہوم دینے ، نیا عہد قائم کرنے، کلیسیا کے لیے ایک دستور قائم کرنے ، پطرس کی طرف سے انکار کرنے (لوقا 22باب 34آیت )اور یہوداہ اسکریوتی کی بے وفائی کی پیش گوئی کرنے کے لیے بھی کیا (متی 26باب 21-24آیات )۔
عشائ ربانی نے پرانے عہد نامے کی عیدِ فسح کی تقریب کو اُس کی تکمیل تک پہنچایا۔ فسح یہودی لوگوں کے لیے اس لحاظ سے خاص طور پر ایک مُقدس تقریب تھی کہ یہ اُس وقت کی یاد گاری تھی جب خُدا نے اُنہیں جسمانی موت کی وبا ءسے بچایا اور اُنہیں مصر کی غلامی سے نکالا تھا (خروج 11باب 1آیت تا13باب 16آیت )۔ اپنے رسولوں کے ساتھ آخری کھانے کے دوران خُداوند یسوع نے فسح سے جڑی دو علامتوں کو لیااور اِن کو اپنی اُس قربانی کی یاد گاری کے طور پر نئے معنی بخشے جو ہمیں رُوحانی موت سے بچاتی اور رُوحانی غلامی سے نجات دیتی ہے: " پِھر اُس نے پِیالہ لے کر شکر کِیا اور کہا کہ اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو۔ کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ اب سے کبھی نہ پِیُوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے۔ پِھر اُس نے روٹی لی اور شکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔ اور اِسی طرح کھانے کے بعد پِیالہ یہ کہہ کر دِیا کہ یہ پِیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے"(لوقا 22باب 17-20آیات)۔
عشائ ربانی کے دوران خُداوند یسوع کے بےخمیری روٹی اور پیالے کے بارے میں الفاظ اُن الفاظ کی دُہرائی ہیں جو اُس نے 5000 سے زیادہ لوگوں کو کھانا کھلانے کے بعد کہے تھے : "زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بُھوکا نہ ہو گا اور جو مجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ مَیں ہوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔ جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خون پیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ کیونکہ میرا گوشت فی الحقیقت کھانے کی چیز اور میرا خُون فی الحقیقت پینے کی چیز ہے"(یوحنا 6باب 35، 51، 54-55 آیات)۔ نجات مسیح اور صلیب پر اُس کی جسمانی قربانی کے ذریعے آتی ہے۔
نیز عشائ ربانی کے دوران خُداوند یسوع نے اپنے شاگردوں کے پاؤں دھوتے وقت اُنہیں خدمت گزاری اور معافی کے اصول سکھائے: "جو تم میں بڑا ہے وہ چھوٹے کی مانِند اور جو سردار ہے وہ خِدمت کرنے والے کی مانِند بنے۔ کیونکہ بڑا کَون ہے؟ وہ جو کھانا کھانے بیٹھا یا وہ جو خِدمت کرتا ہے؟ کیا وہ نہیں جو کھانا کھانے بیٹھا ہے؟ لیکن مَیں تمہارے درمیان خِدمت کرنے والے کی مانِند ہُوں" (لوقا 22باب 26-27آیات ؛ یوحنا 13باب 1-20 آیات)۔
آج کل عشائِ ربانی کی یاد گاری خُداوند کی فسح یا کلیسیائی رفاقت کے دوران منائی جاتی ہے (1 کرنتھیوں 11باب 11-23آیات)۔ بائبل سکھاتی ہے کہ یسوع کی موت کو فسح کی قربانی کی پیشکش میں ظاہر کیا گیا (یوحنا 1باب 29آیت)۔یوحنا رسول غور کرتا ہے کہ یسوع کی موت اس لحاظ سے فسح کی قربانی سے مشابہت رکھتی ہے کیونکہ اُس کی ہڈیاں نہیں ٹوٹی تھیں (یوحنا 19باب 46آیت بالموازنہ خروج 12باب 46آیات)۔ اور پولس رسول نے کہا ہے کہ "ہمارا بھی فَسح یعنی مسیح قربان ہُؤا "(1 کرنتھیوں 5باب 7آیت )۔ یسوع مسیح خداوند کی عیدیں سمیت شریعت کی تکمیل ہے (متی 5باب 17)۔
فسح کا کھانا عام طور پر ایک خاندانی جشن تھا۔ تاہم، آخری فسح کے موقع پر رسول خُداوند یسوع کے ساتھ اکیلے تھے (لوقا 22باب 14آیت ) جو اس بات کی تجویزہے کہ یہ خاص کھانا کلیسیا کے لیے جس کی بنیاد رسول تھے خصوصی معنی رکھتا ہے (افسیوں 2باب 20آیت )۔ گوکہ آخری فسح کے یہودیوں کے لیے مضمرات تھے یہ کلیسیا کے لیے بھی مقرر کی گئی تھی ۔ آج کل خداوند کی میز اُن دو کلیسیائی دستوروں میں سے ایک ہے جن کی کلیسیا پیروی کرتی ہے۔
اگرچہ عشائِ ربانی کی جڑیں پرانے عہد میں پیوست تھی مگر یہ نئے عہد کی بشارت تھی ۔ یرمیاہ 31باب 31آیت نے خدا اور اسرائیل کے درمیان ایک نئے عہد کا وعدہ کیا جس میں خدا نے فرمایا کہ "مَیں اپنی شرِیعت اُن کے باطن میں رکُھّوں گا اور اُن کے دِل پر اُسے لکھوں گا اور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا اور وہ میرے لوگ ہوں گے" (یرمیاہ 31باب 33آیت )۔ یسوع نے عشائِ ربانی کے دوران اِس نئے عہد کا براہ راست حوالہ دیا:"یہ پِیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے" (لوقا 22باب 20آیات)۔ ایک نئے دور کا آغاز رونما ہونے کو تھا۔ خدا کے فضل میں نئے عہد کا اطلاق اسرائیل سے زیادہ لوگوں پر ہوتا ہے؛ ہر وہ شخص جو مسیح پر ایمان لاتا ہے نجات پائے گا (دیکھیں افسیوں 2باب 12-14آیات)۔
عشائِ ربانی ایک اہم واقعہ تھا اور اس نے دنیا کے لیے خدا کے منصوبے میں ایک اہم سنگِ میل کا اشتہار دیا تھا ۔ یسوع کی مصلوبیت اور عیدِ فسح کا موازنہ کرتے ہوئے ہم مسیح کی موت کی کفارہ بخش نوعیت کو با آسانی دیکھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ پرانے عہد نامے میں فسح کی اصل قربانی کے ذریعے سے ظاہر کیا گیا ہے مسیح کی موت اپنے لوگوں کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے اور اُس کا خون ہمیں موت سے بچاتا اور غلامی سے چھڑاتا ہے۔ آج کل عشائِ ربانی اُ س وقت ہوتی ہے جب ایماندار مسیح کے کامل کفارے پر غور کرتے اور یہ پہچانتے ہیں کہ اُسے ایمان سے قبول کرنے کے وسیلہ سے ہم ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں گے (لوقا 22باب 18آیت ؛ مکاشفہ 3:20)۔
English
خُداوند یسوع کےآخری کھانے کا مطلب اور اہمیت کیا ہے؟