settings icon
share icon
سوال

سامری کون تھے ؟

جواب


سامری اُس علاقے پر قابض تھے جو پہلے افرائیم کے قبیلے اور منسی کے آدھے قبیلے کا حصہ تھا ۔ اُن کے ملک کا دارالحکومت سامریہ تھا جو پہلے ایک وسیع اور شاندار شہر تھا۔ جب دس قبیلوں کو اسور کی اسیر ی میں لے جایا گیا تو شاہ ِ اسور نے کُوتہ اور عوّا اور حمات اور سِفروائم سے لوگوں کو سامریہ میں بسنے کے لیے بھیجا (2سلاطین 17باب 24آیت؛ عزرا 4باب 2-11آیات)۔ اِن غیر ملکی لوگوں نے بنی اسرائیل کے اُن لوگوں کے ساتھ شادیاں کیں جو اُس وقت بھی سامریہ اور اس کے آس پاس کے علاقے میں رہ رہے تھے ۔ یہ "سامری" پہلے اپنی قوموں کے بتوں کی پوجا کرتے تھے لیکن شیروں سے پریشان ہونے کی بدولت انہوں نے خیال کیا کہ شاید اِس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے اِس علاقے کے خدا کی تعظیم نہیں کی ۔ اس لیے ایک یہودی کاہن کو اسور سے اُن کے پاس بھیجا گیا تاکہ وہ اُنہیں یہودی مذہب کی تعلیم دے ۔ ا ُس نے اُنہیں موسیٰ کی کتب میں سے تعلیم دی لیکن اِس کے باوجود انہوں نے اپنی بہت سے بت پرستانہ روایات کو برقرار رکھا۔ سامری لوگوں نے ایک ایسامذہب اختیار کیا جو یہودیت اور بت پرستی کا مرکب تھا (2سلاطین 17باب 26-28آیات)۔ چونکہ سامریہ میں بسنے والے اسرائیلیوں نے غیر قوم کے ساتھ شادیاں کیں اور اُن کا بت پرستانہ مذہب اختیار کر لیا تھا اس لیے سامری لوگوں کو عام طور پر یہودیوں کی طرف سے "مخلوط النسل " سمجھا جاتا اوراُنہیں یہودیوں کی طرف سے ہر جگہ پر حقارت سے دیکھا جاتا تھا ۔


اس کے علاوہ اسرائیلیوں اور سامریوں کے مابین دشمنی کی درج ذیل دیگر وجوہات بھی تھیں۔

1. بابل سے واپس آنے پر یہودیوں نے اپنی ہیکل کی تعمیر نو شروع کی۔ جب نحمیاہ یروشلیم کی دیواروں کی تعمیر میں مصروف تھا تو سامری لوگوں نے اِس کام کو روکنے کی بھرپور کوشش کی (نحمیاہ 6باب 1-14آیات)۔

2. سامریوں نے خود اپنے لیے "کوہ گرزیم" پر ایک ہیکل بنا رکھی تھی جس کے بارے میں سامریوں کا اصرار تھا کہ اِسے موسیٰ کی طرف سے ایک ایسے مقام کے طور پر مقرر کیا گیا تھا جہاں قوم کو عبادت کرنی چاہیے۔ سامریوں کے رہنما سنبلط نے اپنے داماد مناسیس کو سردار کاہن کے طور پر مقرر کیا۔ اس طرح سامریوں کا بت پرستانہ مذہب ہمیشہ کے لیے قائم ہو گیا۔

3. سامریہ یہوداہ کے تمام مجرموں کے لیے پناہ گاہ بن گیا تھا ( یشوع 20باب 6-7آیات؛ 21باب 21آیت)۔ سامری لوگوں نے یہودی مجرموں اوریہوداہ کے علاقے سے سزا کے ڈر سے بھاگے ہو ئے لوگوں کو خوشی سے قبول کیا ۔ یہودی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں اور یہوداہ کے ملک سے جلا وطن کر دیئے جانے والوں نے خود کو سامریہ میں محفوظ پایا جس سے دونوں قوموں کے درمیان پائی جانے والی نفرت میں اور زیادہ اضافہ ہوا۔

4. سامریوں نے صرف موسیٰ کی پانچ کتب کو اپنایا اور انبیاء کے صحائف اور تمام یہودی روایات کو مسترد کر دیا تھا۔

ان وجوہات کی بناء پر اُن کے مابین ایک ناقابل مصالحت اختلاف پیدا ہو گیا اور اِس وجہ سے یہودی لوگ سامریوں کو انسانوں میں بد ترین نسل خیال کرتے ( یوحنا 8باب 48آیت) اور اُن کے ساتھ کسی طرح کا لین دین نہ رکھتے تھے (یوحنا 4باب 9آیت)۔ یہودیوں اور سامریوں کے درمیان نفرت کے باوجود یسوع نے اُن کے درمیان پائی جانے والی رکاوٹوں کو دور کیا ، سامریوں کو امن کی خوشخبری سنائی (یوحنا 4باب 6-26آیات) اور رسولوں نے بھی بعد میں یسوع کے نمونے پر عمل کیا تھا (اعمال 8باب 25آیت)۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

سامری کون تھے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries