سوال
اس کا کیا مطلب ہے کہ ہم گناہ میں گری ہوئی دنیا میں رہتے ہیں؟
جواب
بائبل میں لفظ گرایا گری کو کسی شخص کی رُوحانی اور اخلاقی تنزلی کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے فرشتے (یسعیاہ 14باب 12 آیت ؛ مکاشفہ 12باب 4آیت ) اور بنی نوع انسان کی شان وشوکت (1پطرس 1باب 24آیت ) اپنی اصل حالت سے گرچکی ہے ایسے ہی بنی اسرائیل کو بھی گری ہوئی قوم (عاموس 5باب 2آیت ) کے طور پر بیان کیا جاتا ہے ۔ اِن میں سے ہر ایک خُدا کی نیک مرضی کے درجے سے گر جانے ،گناہ میں مبتلا ہو جانے کے باعث خُدا کے راست غضب کے ماتحت ہے۔ وہ لوگ جو گناہ کی گری ہوئی حالت میں ہیں وہ رُوحانی، اخلاقی اور سماجی لحاظ سے گناہ کے ذلت آمیز اور مہلک نتائج کا سامنا کرتے ہیں۔
بائبل کے متعدد حوالہ جات اس طرح کی گری ہوئی حالت کے بارے میں بات کرتے ہیں: 1کرنتھیوں 10باب 12آیت مسیح کے پیروکاروں کو خبردار کرتی ہے" پس جو کوئی اپنے آپ کو قائِم سمجھتا ہے وہ خبردار رہے کہ گر نہ پڑے "۔ گناہ میں مبتلا ہونا راستبازی میں پروان چڑھنے کے برعکس ہے۔ مکاشفہ 2باب 5آیت میں خدا وند یسوع افسس کی کلیسیا سے مخاطب ہوتا ہے جس نے اپنی پہلی محبت چھوڑ دی تھی : " پس خیال کر کہ تُو کہاں سے گِرا ہے اور تَوبہ کر کے پہلے کی طرح کام کر "۔
تمام بنی نو ع انسان گناہ میں گرنے کی وجہ سے :
• خدا کے ساتھ دوستی کی بجائے اُس سے متکبرانہ دوری اور اُس کے ساتھ دشمنی کی حالت میں ہیں ؛ جس دوری اور دشمنی نے ہمیں روگی اور ہماری شخصیت اور بدن کے ہر حصے کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے (پیدایش 2باب 16آیت ؛ 3باب 2-19آیات ؛ خروج 15باب 26آیت ؛ استثنا 30باب 15-20آیات)۔
• ہمارے اندر اُس کی تشبیہ کے مکمل عکس کی بجائے تباہی ، مصیبت اور مسخ شدہ نقوش ہیں جوکہ ہماری شکستگی کے نتائج ہیں (پیدایش 6باب 5آیت ؛ متی 15باب 19آیت ؛ رومیوں 1باب 14آیت – 2باب 16آیت ؛ رومیوں 3باب 9-20آیات)۔
• ہماری زندگیوں کے لیے اُس کے اعلیٰ ترین مقصد کی تکمیل کے واسطے خُدا کے قوانین کی خوشی سے فرمانبرداری کرنے کی بجائے لاقانونیت اور مسلسل مایوسی اور معاشرے میں ہر سطح پر کشمکش کی حالت میں ہیں (پیدایش 3باب 14-16آیات ؛ یعقوب 4باب 1-10آیات )۔
• دیندار خاندانی زندگی کی خوبصورتی، سکون اور تحریک کی بجائے جنسی شناخت کی پریشانیوں ، گھریلو جھگڑوں اور بے مقصدیت کی گندگی میں پڑے ہیں (پیدایش 3باب 16آیت ؛ رومیوں 1باب 14آیت – 2باب 16آیت ؛ گلتیوں 5باب 19-21آیات )۔
• خُدا کی تخلیق کے منتظمین کی حیثیت سے بااختیار ہونےکی بجائے زمین کے خود غرضانہ استحصال اور اِس کے نتیجے میں ماحولیاتی تباہی کی حالت میں ہیں (پیدایش 3باب 17-19آیات؛ واعظ 5باب 8-17آیات؛ حجی 1باب 6آیت )۔
• خدا کی منور کرنے والی سچائی کے علم کی بجائے جہالت کے اندھیرے اور گمراہ کُن ذہنوں کی الجھن میں مبتلا ہیں (پیدایش 2باب 17آیت ؛ امثال 1-31ابواب ؛ قضاۃ 1-21ابواب ؛ رومیوں 1باب 28آیت )
گناہ میں گری ہوئی دنیا میں رہنے کا مطلب ہے کہ ہم ہر روز گناہ کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔ ہم صدمے اور درد کا تجربہ کرتے ہیں۔ ہم قدرتی آفات اور حیران کردینے والے نقصان کا سامنا کرتے ہیں۔ ناانصافی، سنگدلی اور جھوٹ غالب نظر آتے ہیں۔ اختلاف اور جھگڑے عام ہیں۔ اِن میں سے کوئی بھی چیز انسانیت کے لیے خدا کے اصل منصوبے کا حصہ نہیں تھی ۔ ہم اپنی اُس اصل حالت سے گر چکے ہیں جو ہماری باغ ِعدن میں تھی ۔ اب ہم گناہ میں مبتلا دنیا میں رہتے ہیں اور تمام مخلوق ہمارے گناہ کے نتائج کے باعث "کراہتی" ہے (رومیوں 8باب 22آیت )۔
خوشخبری یہ ہے کہ خُدا نہیں چاہتا کہ اُس کی مخلوقات ہمیشہ کے لیے کراہتی رہے ۔ خدا اپنے بیٹے یسوع مسیح کے وسیلہ سے اپنی مخلوق کو بحال کر رہا ہے:
• وہ یسوع مسیح میں ہمیں ابدی زندگی بخشتے کے وسیلہ سے اُس کے ساتھ ہماری دوستی کو بحال کر رہا ہے (یوحنا 10باب 10آیت ؛ 15باب 15آیت ؛ رومیوں 3باب 21-31آیات؛ 5باب 1-11آیات؛ 6باب 1-14آیات؛ 8باب 1-4آیات؛ 8باب 22-23آیات؛ 1 کرنتھیوں 15باب 26آیت ؛ افسیوں 1باب 3آیت – 2باب 22آیت ؛ کلسیوں 1باب 15-22آیات )۔
• وہ یسوع مسیح میں خُدا کی شبیہ کے عکس کو بحال کر رہا ہے (رومیوں 8باب 28-32آیات؛ 1 کرنتھیوں 6باب 11آیت)۔
• وہ یسوع مسیح میں ایک بھرپور زندگی کے لیے اپنے قوانین کو بحال کر رہا ہے جس کا نتیجہ حقیقی امن اور خوشحالی ہے (متی 5-7ابواب ؛ افسیوں 5باب 15-21آیات؛یعقوب 2باب 8آیت )۔
• یسوع مسیح کے وسیلہ سے خاندان کے لیے اُس کے مقصد کو بحال کر رہا (لوقا 1باب17آیت ؛ 1 کرنتھیوں 6باب 11آیت ؛ افسیوں 5باب 21آیت -6باب 4آیت ؛ کلسیوں 3باب 18-21آیات)۔
• وہ خُدا کی مخلوق کی دیکھ بھال کے لیے انسان کے درست اختیار کو قائم کر رہا ہے (رومیوں 8باب 18-21آیات )۔
یسوع مسیح نے زمین پر واپس آنے کا وعدہ کیا ہےاور جب وہ واپس آئے گا تو وہ ہر چیز کوہمیشہ کے لیے درست کرنے کے کام کو مکمل کرے گا (یسعیاہ 2باب 2 -4آیات ؛ 25باب 6-9آیات ؛ 65باب 17-25آیات ؛ مکاشفہ 20-22ابواب)۔ گناہ میں مبتلا تمام لوگوں کے لیے خُدا کی آخری دعوت کو نظرانداز نہ کریں : "جو پیاسا ہو وہ آئے " (مکاشفہ 22باب 17آیت )۔ وہ سب جو یسوع مسیح پر ایمان کے ساتھ خُدا کے پاس آتے ہیں بحال کئے جائیں گے۔
English
اس کا کیا مطلب ہے کہ ہم گناہ میں گری ہوئی دنیا میں رہتے ہیں؟