سوال
اسرائیل کے گم شُدہ قبیلوں کے ساتھ کیا ہوا؟
جواب
جب لوگ "اسرائیل کے گم شُدہ قبیلوں " کا ذکر کرتے ہیں تو اُن کے ذہن میں عام طور پر شمالی سلطنت کے وہ دس قبائل ہوتے ہیں جن پر شاہ ِ اَسوؔر نے تقریباً 722 قبل از مسیح میں حملہ کیا تھا ۔ یہ قبیلے روبن، شمعون، لاوی، دان، نفتالی، جد، آشر، اشکار، زبولون اور یوسف (جس کا قبیلہ افرائیم اور منسی کے قبیلوں میں تقسیم ہوا تھا)ہیں۔ شمالی سلطنت کے زیادہ تر لوگوں کو اسیر کرکے قدیم اَسوؔر میں لے جایا گیا تھا (2سلاطین 17باب 6آیت )۔ بہت سے یہودی جو ملک میں پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کُوتہ، عوا، حمات اور سفرو ائم سے آنے والے اُن لوگوں سے شادی کر لی تھی جنہیں اَسوری بادشاہ نے سامریہ میں رہنے کے لیے بھیجا تھا (2 سلاطین 17باب 24آیت ؛ عزرا 4باب 2-11آیات)۔ لہذا مانا جاتا ہے اسرائیل کے دس شمالی قبیلے تاریخ میں کہیں"گُم " ہو گئے اور یا تو مٹ گئے یا دوسرے لوگوں کے گروہوں میں ضم ہو گئےتھے ۔ تاہم یہ بیان براہِ راست بائبل کی تعلیم پر مبنی ہونے کی بجائے استخراج اور قیاس آرائی پر مبنی ہے۔
اسرائیل کے دس "گم شدہ" قبیلوں کے ساتھ کیا ہوا اِس بارے میں بہت سے بھید، کہانیاں اور روایات ہیں۔ ایک کہانی کہتی ہے کہ دس قبائل یورپ کی طرف ہجرت کر گئے (وہ کہتی ہیں کہ دریائے ڈین یُوب کا نام دان کے قبیلے کے نام پر پڑا ہے )۔ ایک اور کہانی کہتی ہے کہ قبائل مکمل طور پر انگلستان ہجرت کر گئے اور یہ کہ موجودہ تمام اینگلو سیکسن دراصل یہودی ہیں- یہ بدعتی بریٹش اِیزریل ازم کی ایک تعلیم ہے۔ دنیا بھر میں گروہوں کی ایک حیران کن تعداد کا دعویٰ ہے کہ وہ "گمشدہ" قبائل سے تعلق رکھتے ہیں: ہندوستان، نائیجیریا، ایتھوپیا، پاکستان، افغانستان اور شمالی امریکہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو سبھی اس طرح کے نسب نامے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ دیگر نظریات جاپانیوں یا امریکی ہندوستانیوں کو اسرائیل کے دس "گمشدہ" قبائل قرار دیتے ہیں۔
سچ تویہ ہے کہ "اسرائیل کے گم شدہ قبیلے" اصل میں کبھی گم نہیں ہوئے تھے۔ بہت سے یہودی جو اَسوؔر کی فتح کے بعد ملک میں پیچھے رہ گئے تھے وہ جنوب میں یہوداہ کے ساتھ دوبارہ مل گئے (2 تواریخ 34باب 6-9آیات)۔ بعد میں اَسوؔر کو بابل کی طرف سے فتح کر لیا گیا تھا جس نے اسرائیل کی جنوبی سلطنت پر حملہ کرتے ہوئے باقی دو قبائل: یہوداہ اور بنیمین کو بھی اسیربنا لیا (2 سلاطین 25باب 21آیت)۔ اس طرح شمالی قبائل کے باقی لوگ بھی بابل کی اسیری کا حصہ رہے ہوں گے ۔ ستر سال بعد جب خورس بادشاہ نے بنی اسرائیل کو واپس آنے کی اجازت دی (عزرا 1باب )تو (تمام بارہ قبیلوں میں سے) بہت سے لوگ اپنے ملک کی تعمیر نو کے لیے اسرائیل واپس آ گئے تھے ۔
یہ تصور کہ اسرائیل کے دس قبیلے "کھو " گئے تھے غلط ہے۔ خدا جانتا ہے کہ تمام بارہ قبیلے کہاں ہیں اور جیسا کہ بائبل خود ثابت کرتی ہے ان سب کو جمع کیا جاتا ہے۔ اخیر ایام میں خدا بارہ قبیلوں میں سے ہر ایک قبیلے سے گواہوں کو بلائے گا (مکاشفہ 7باب 4-8آیات )۔ پس خدا واضح طور پر اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ کون کس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے۔
اناجیل میں حناہ نامی نبیہ(لوقا 2باب 36آیت ) آشر کے قبیلے (جسے کھوئے ہوئے دس قبیلوں میں سے ایک مانا جاتا ہے )سے تھی۔ حنّاہ بالکل نہیں کھوئی تھی۔ دونوں زکریا ہ اور الیشبع اور اس لیے یوحنا بپتسمہ دینے والا لاوی کے قبیلے سے ہیں (لوقا 1باب 5آیت )۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کیا کہ "تم تختوں پر بیٹھ کر اِسرائیلؔ کے بارہ قبیلوں کا اِنصاف کرو گے"(لوقا 22باب 30آیت)۔ پولس رسول جو جانتا ہے کہ وہ بنیمین کے قبیلے سے ہے (رومیوں 11باب 1آیت )ذکرتا ہے کہ "اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمّید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبیلے دِل و جان سے رات دِن عبادت کِیا کرتے ہیں " (اعمال 26باب 7آیت ) – اس آیت میں زمانہ ِ حال پر غور کریں۔ یعقوب اپنے خط میں "اُن بارہ قبیلوں کو جو جا بجا رہتے ہیں "مخاطب کرتا ہے (یعقوب 1باب 1آیت )۔ مختصر یہ کہ کلامِ مقدس میں اس بات کے بڑے ثبوت موجود ہیں کہ اسرائیل کے تمام بارہ قبیلے ابھی تک موجود ہیں اور مسیحا کی بادشاہی میں موجود ہوں گے۔ اِن میں سے کوئی بھی گم نہیں ہوا ۔
English
اسرائیل کے گم شُدہ قبیلوں کے ساتھ کیا ہوا؟