سوال
بیت لحم کا ستارہ کیا ہے ؟
جواب
جیسا کہ متی کی انجیل میں درج ہے کہ بیت لحم کا ستارہ مسیح کی پیدایش اور مجوسیوں (دانشمند آدمیوں) کے بیت لحم آنے کیساتھ تعلق رکھتا ہے ۔ متن اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ بیت لحم کا ستارہ صرف پورب(زیادہ ممکنہ طور پر فارس کے علاقے یا موجودہ دور کے ایران) کے مجوسیوں پر ظاہر ہوا تھا۔ مجوسیوں کے علاوہ بیت لحم کے ستارے کا مشاہدہ کرنے والے کسی اور شخص کے بارے میں کوئی بائبلی حوالہ موجود نہیں ہے۔
پورب کے مجوسیوں نے آسمان پر کوئی ایسی چیز–بیت لحم کا ستارہ –دیکھا تھا جس نے انہیں اِس حقیقت سے آگاہ کیا تھا کہ یہودیوں کے مسیحا کی پیدایش ہو گئی ہے ۔ مجوسی بیت لحم کے ستارے کو اِس کے نام سے نہیں پکارتے بلکہ متی 2باب 2آیت میں مجوسی "اُس کے ستارہ" کی اصطلاح کو استعمال کرتے ہوئے ستارے کے بارے میں بات کرتے ہیں کیونکہ یہ اُن کے لیے ایک نشان تھا کہ ایک بادشاہ پیدا ہوا ہے ۔ ستارے نے مجوسیوں کو اسرائیل کے دارالحکومت یروشلیم کی جانب سفر کرنے کی تحریک دی۔ ایسا شخص جو بیت لحم کے بارے میں میکاہ نبی کی پیشین گوئی کے متعلق نہیں جانتا تھا اُسکے لیے یہودیوں کے بادشاہ کی جائے پیدایش کی کھوج شروع کرنے کے لیے یروشلیم ہی ایک معقول مقام ہو گا۔
یروشلیم میں مجوسی ہیرودیس بادشاہ کے پاس گئے اور انہیں بتایا گیا کہ جس نئے بادشاہ کی وہ تلاش کر رہے ہیں وہ یروشلیم کی بجائے بیت لحم میں پیدا ہوگا(متی 2باب 5آیت)۔ مجوسی جب ہیرودیس کے محل سے نکلے تو بیت لحم کا ستارہ ایک بار پھر اُن پر ظاہر ہوا۔ درحقیقت ستارہ "اُن کے آگے آگے چلا۔ یہاں تک کہ اُس جگہ کے اُوپر جا کر ٹھہر گیا جہاں وہ بچّہ تھا۔ وہ ستارے کو دیکھ کر نہایت خُوش ہُوئے"(9- 10 آیات) ۔ بیت لحم کا ستارہ جو واضح طور پر متحرک تھا مجوسیوں کو عین اُس جگہ لے گیا جہاں وہ یسوع کو مل سکتے تھے۔
یسوع کی پیدایش کے منظر کی جدید دور کی تصاویر عام طور پر مجوسیوں کو یسوع کی پیدایش کی رات مویشیوں کے اصطبل میں ہی اُس سے ملتے ہوئے دکھاتی ہیں ۔ لیکن اصل امکان یہ ہے کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوا تھا ۔ ہیرودیس بادشاہ نے مجوسیوں سے دریافت کیا کہ بیت لحم کا ستارہ پہلی بار اُن پر "کس وقت " ظاہر ہوا تھا (متی 2باب 7آیت)اور اُس کے بعد میں اُس نے بیت لحم میں دو سال اور اس سے کم عمر کے تمام لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا ( 16آیت)۔ ہیرودیس نے یقینا ً سوچا ہوگا کہ بیت لحم کا ستارہ پہلی بار اُس وقت ظاہر ہوا تھا جب مسیح کی پیدایش ہوئی تھی۔ اگر وہ صحیح تھا تو جب ستارے نے بعد میں مجوسیوں کی بیت لحم کی راہ میں رہنمائی کی تھی اُس وقت تک یسوع دو سال کا ہو چکا ہوگا ۔ متی 2باب 9آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ " بچّہ" کیا گیا ہے اس سے مراد شِیر خوار بچّےسے لے کر چھوٹے بچے تک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
پس ہو سکتا ہے کہ مجوسیوں نے بیت لحم کے ستارے کا سب سے پہلا مشاہدہ یسوع کی پیدایش کی رات کیا ہو یا ممکن ہے کہ انہوں نے اسے دو سال پہلے دیکھا ہو۔ بہر حال جب وہ پہنچے تو انہوں نے یسوع کو وہاں بیت لحم میں ہی پایا۔ یوسف اور مریم بلاشبہ اُس وقت تک غالباًبیت لحم میں ہی رہتے رہے جب تک مریم دوبارہ سفر کرنے کے قابل نہ ہو سکی۔ اوّلاًدرحقیقت وہ غالباً 40 دنوں تک وہاں ٹھہرے رہے تھے جو مریم کی طہارت/ پاکی کے شرعی دورانیے کو مکمل کرنے کے لیے ضروری تھے۔ مریم کی بچّے کی پیدایش کے بعد پاکی کے لیے قربانی کے پیشِ نظر وہ بیت لحم سے یروشلیم کا پانچ میل کا سفر آسانی سے طے کر سکتے تھے (لوقا 2باب 22آیت )۔ حقیقت یہ ہے کہ مجوسی مویشیوں کے باڑے کی بجائے ایک "گھر" (متی 2باب 11آیت ) میں آئے تھے کیونکہ یوسف نے اپنے خاندان کو یقیناً یسوع کی پیدایش کے اگلے ہی دن جلد از جلد ایک زیادہ محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہو گا۔
بیت لحم کے ستارے کو دیکھنے کے بعد مجوسیوں نے مسیحا کی تلاش کے لیے یروشلیم کی جانب سفر کیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فارسی مجوسیوں نے یہودی مسیحا کے بارے میں کیسے جانا ہو گا؟ بلاشبہ اُنکی اُس یہودی نبی دانی ایل کی تصانیف سے آگاہی ہوگی جو فارس میں درباریوں کا سردار رہا تھا ۔ دانی ایل 9باب 24-27آیات میں ایک ایسی پیشین گوئی درج ہے جو مسیح کی پیدایش کے لیے ایک مخصوص وقت کا ذکر کرتی ہے۔ نیز وہ گنتی 24 باب 17آیت میں بُت پرست نبی بلعام (جو فارس کے قریب دریائے فرات پر واقع فتور کے قصبے سے تھا) کے الفاظ سے بھی واقف ہو سکتے ہیں۔ بلعام کی پیشین گوئی یعقوب سے "ایک ستارہ" نکلنے اور "ایک عصا"اُٹھنے کا خاص ذکر کرتی ہے۔
بیت لحم کا ستارہ اصل میں کیا تھا؟ متن میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ "ستارہ" کیا گیا ہے وہ لفظ ایسَٹر /asterہےجو کسی ستارے یا اجرام ِ فلک کے لیے استعمال ہونے والا ایک عام لفظ ہے۔ نئے عہد نامے میں یہ لفظ 24 بار استعمال ہوا ہے اور بیشتراوقات یہ اجرام ِ فلک کی طرف ہی اشارہ کرتا ہے۔ یہ فرشتوں کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ مکاشفہ 12باب میں کیا گیا ہے جہاں پر لفظ ایسَٹر اُن گرے ہوئے فرشتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جنہوں نے شیطان کی پیروی میں بغاوت کی تھی ۔ بائبل کی تشریح کے بنیادی اصول بیان کرتے ہیں کہ ہمیں اُس وقت تک کسی لفظ کے عام /لغوی معنی کو ہی استعمال کرنا چاہیے جب تک کہ اِس کے برعکس تجویز کرنے والا کوئی زبردست ثبوت موجود نہ ہو ۔ اس معاملے میں بیت لحم کے ستارے کو ایک حقیقی اجرام فلک خیال کیا جا نا چاہیے۔ بائبل کے بہت سے عالمین بیت لحم کے ستارے کی جو عام وضاحت پیش کرتے ہیں اُن کے نظریات میں ایک سُپرنووا (ایک ستارہ جو پھٹ جاتا ہے اور اس عمل میں انتہائی روشن ہو جاتا ہے۔) ،ایک کومٹ(دُم دار ستارہ) اور سیاروں کی قطار بندی شامل ہے ۔ یہ اجرام ِ فلک میں سے کوئی ایسی چیز تھی جس نے آسمان میں معمول سے زیادہ روشنی ظاہر کی تھی۔
تاہم اس بات کی تجویز کرنے والے شواہد موجود ہیں کہ بیت لحم کا ستارہ ایسا قدرتی مظہر نہیں تھا جس کا ستاروں سے تعلق ہوتا ہے بلکہ ایک ایسا مظہر تھا جو سائنس کے لحاظ سے نا قابل ِ بیان ہے ۔ پہلی بات یہ کہ بیت لحم کا ستارہ صرف مجوسیوں کو دکھائی دیتا تھا یہ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ کوئی عام ستارہ نہیں تھا۔ مزید برآں، زمین کی گردش کے سبب سے اجرام فلک عام طور پر مشرق سے مغرب کی طرف حرکت کرتے نظر آتے ہیں جبکہ بیت لحم کے ستارے نے مجوسیوں کی یروشلیم کے جنوب سے بیت لحم کی طرف رہنمائی کی تھی ۔ نہ صرف یہ بلکہ ستارہ سیدھا اُس جگہ کے اوپر جا ٹھہرا تھا جہاں یوسف اور مریم موجود تھے ۔ قدرتی طور پر ستاروں سے متعلقہ ایسا کوئی مظہر موجود نہیں جس میں ایسا ہو سکتا ہے ۔
پس اگر لفظ ستارہ کا عام استعمال سیاق و سباق سے مطابقت نہیں کھاتا تو پھر اس کا کیا مطلب ہے ؟ متی 2باب 1-12آیات میں بیت لحم کا ستارہ غالباً ایک فرشتےیا شکینہ/Shekinah جلال کا مظہر تھا۔ شکینہ/Shekinah جس کا لفظی مطلب "خدا کا مسکن" ہے، خداوند کی ظاہری موجودگی تھی۔ اِس سے پہلے شکینہ /Shekinah کا سب سے نمایاں ظہور بادل کے ستون اور آگ کے ستون کی صورت میں تھا جو بالترتیب دن کے وقت اور رات کے وقت بنی اسرائیل کی رہنمائی کرتا تھا (خروج 13باب 21آیت)۔ شکینہ /Shekinah جلال یقینا ً لوگوں کی مخصوص مقامات کی جانب رہنمائی کر سکتا ہے اور اس کا مشاہدہ بعد میں مسیح کی خدمت کے دوران بھی کیا گیا تھا (مثلاً متی 17باب 5آیت ؛ اعمال 1باب 9آیت )۔ یہاں پر یا تو کوئی فرشتہ یا شکینہ /Shekinah جلال ہی پیش کردہ شواہد سے میل کھائے گا۔ یہ بات ہمارے لیے حیرانی کا باعث نہیں ہونی چاہیے کہ خدا نے دنیا میں اپنے بیٹے کی آمد کا اشارہ دینے کے لیے ایک عجیب نشان کو استعمال کیا ۔ تاکہ وہ لوگ اپنی آنکھوں سے بڑی خوشی کے ساتھ اُس کے جلال کو دیکھیں۔
English
بیت لحم کا ستارہ کیا ہے ؟