settings icon
share icon
سوال

"کیا '90منٹ آسمان پر ' اور '23 منٹ جہنم میں' جیسی کتابوں کی بنیاد بائبلی تعلیمات پر ہے ؟

جواب


موجود دور میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں کی فہرست میں شامل "آسمان ایک حقیقت ہے" از ٹوڈ بھرپو، "90 منٹ آسمان پر" از : ڈون پائپر اور "23 منٹ جہنم میں " از: بِل ویس بہت سارے سوالات اُٹھا رہی ہیں جیسے کہ – کیا خُدا آجکل کے دور میں آسمان اور جہنم کی رویائیں دے رہا ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ خُدا لوگوں کو آسمان اور جہنم میں لے جاتا ہے اور پھر واپس لاتا ہے تاکہ وہ ہم سب تک اپنا پیغام پہنچا سکے؟ اب جبکہ اِن نئی کتابوں کی مقبولیت اِن تصورات کو بڑے پیمانے پر سامنے لا رہی ہے، لیکن حد سے زیادہ مقبول ہونے والے یہ دعوے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ "جہنم کا الٰہیاتی مکاشفہ" اور "آسمان کا ایک الٰہیاتی مکاشفہ " از: میری بیکسٹر اور "ہم نے آسمان دیکھا" از: روبرٹ لائیرڈون جیسی اِن موضوعات پر لکھی جانے والی کتب کئی سالوں سے دستیاب ہیں۔ کلیدی سوال یہ ہے کہ کیا ایسے دعوے بائبلی لحاظ سے ٹھوس اور ٹھیک ہیں؟

سب سے پہلے اِس بات کو جاننا اہم ہے کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ خُدا کسی بھی شخص کو آسمان یا جہنم کی رویا دے سکتا ہے۔ خُدا نے پولس رسول کو بالکل ایسی ہی رویا 2 کرنتھیوں 12باب1-6آیات کی روشنی میں دی تھی۔ یسعیاہ نے بھی یسعیاہ 6باب میں مذکور آسمانی رویا کا حیرت انگیز تجربہ کیا۔ جی ہاں یہ ممکن ہے کہ خُدا پائپر کو "90 منٹ آسمان پر" ، بھرپو کو "آسمان ایک حقیقت ہے" ، ویس کو "23 منٹ جہنم میں" اور بہت سارے دیگر لوگوں کو آسمان اور جہنم کے بارے میں خوابوں اور رویاؤں کے ذریعے سے کچھ نہ کچھ دکھا سکتا ہے۔ ابھی خُدا ہی اِس بات کو جانتا ہے کہ اگر یہ یا اِس طرح کے دیگر دعوے سچ ہیں، کسی طرح کی غلط فہمی کا نتیجہ ہیں، مغالغہ آمیزی ہیں یا پھر سیدھی سیدھی دھوکا بازی ہیں۔ (ایسی ہی ایک کتاب "وہ لڑکا جو آسمان سے واپس آیا" کو کسی کے ساتھ ملکر تحریر کرنے والے مصنف نے اِس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اُن کی ساری کہانی جھوٹی تھی۔ )ہمیں اِس طرح کی باتوں میں ہمیشہ ہی رُوحانی امتیاز کا استعمال کرنا چاہیے اور اِس قسم کے سبھی دعوؤں، رویاؤں اور تجربات کا تجزیہ خُدا کے کلام کی تعلیمات کی روشنی میں کرنا چاہیے۔

اگر خُدا کسی شخص کو آسمان یا جہنم کے بارے میں کوئی رویا دے تو ہم پورے یقین کے ساتھ اِس بات کو جان سکتے ہیں کہ وہ رویا 100 فیصد کلامِ مُقدس کی تعلیمات کیساتھ ہم آہنگ ہوگی۔ خُدا کی طرف سےدی گئی آسمان کی رویا کبھی بھی بائبلی حوالہ جات جیسے کہ مکاشفہ 21 اور 22 باب کی تعلیمات سے متصادم نہیں ہوگی۔ مزید برآں اگر خُدا بہت سارے مختلف لوگوں کو آسمان یا جہنم کی رویائیں دے تو پھر کبھی بھی اُن مختلف لوگوں کی وہ رویائیں بھی ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہونگی۔ ہاں وہ رویائیں مختلف ہو سکتی ہیں اور آسمان اور جہنم کی مختلف چیزوں یا باتوں پر مرکوز ہو سکتی ہیں لیکن وہ آسمان کی دیگر رویاؤں کی تردید نہیں کریں گی۔

کسی بھی شخص کی طرف سے لکھی گئی کتاب کے حوالے سے بھی " سب باتوں کو آزماؤ ۔ جو اچھّی ہو اُسے پکڑے رہو۔ہر قسم کی بدی سے بچے رہو " (1 تھسلنیکیوں 5باب21-22آیات)۔ اگر آپ اِن کتابوں یا اِن جیسی کتابوں کو پڑھتے ہیں اور اِس موضوع پر کوئی مووی دیکھتے ہیں تو اُسے ہمیشہ رُوحانی امتیاز کے ساتھ دیکھیں۔ مصنف جو کچھ بھی کہتا یا دعویٰ کرتا ہے ہمیشہ ہی اُس کا موازنہ کلامِ مُقدس کے ساتھ کیجئے۔ ہر طرح کے تجربات کو سمجھنے اور اُن کے اصل معنی کو جاننے کے لیے کلامِ مُقدس کو استعمال کرنا چاہیے نہ کہ کلام کے معنی کو جاننے کے لیے لوگوں کے تجربات کو۔ کبھی بھی کسی شخص کے تجربے کی بنیاد پر کئے گئے دعویے کو اپنے ایمان اور خُدا کے ساتھ اپنےسفر کی بنیاد مت بنائیں۔

جب ہم نے "مَیں نے آسمان دیکھا" جیسے موضوعات پر کتابوں کا جائزہ لیا تو ہم نے اگرچہ اِن کتابوں میں بہت ساری واضح غلطیوں کو دیکھا ہے، لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ہم نے "90 منٹ آسمان پر" از۔ ڈون پائپر اور "آسمان ایک حقیقت ہے" از ٹوڈ بھرپو جیسی کتابوں کو بائبلی تعلیمات کے قریب پایا ہے۔ پائپر اور بھرپو نے اِن موضوعات پر بات کرتے ہوئے بہت حلیمی اور ایمانداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک بار پھر بڑے پیمانے پر رُوحانی امتیاز اور بائبل کو بطورِ حتمی سچائی کا منبع تسلیم کرتے ہوئے ہم نے اِن کتابوں کو پڑھا ہے۔ اگرچہ اِس بات پر قطعی طور پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا کہ مصنفین نے جو کچھ دیکھا تھا اُسی کو ایمانداری کے ساتھ پیش کیا ہوگا، لیکن ہمارے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر اُن کے اِن دعوؤں کی تصدیق کی جا سکتے یا اِس بات کو ثابت کیا جا سکتے کہ یہ اُن کے لیے خُدا کی طرف سے خاص رویائیں تھیں یا پھر محض اچھے خواب تھے۔

جس وقت پولس رسول کو "آسمان تک اُٹھا لیا گیا" اُس نے کچھ ایسی باتوں کو سُنا جنہیں بیان نہیں کیا جا سکتا، ایسی باتیں جن کا کہنا آدمی کو روا نہیں۔" (2 کرنتھیوں 12باب4آیت)۔ اِسی طرح یوحنا رسول (مکاشفہ 10باب 3-4آیات) اور دانی ایل نبی (دانی ایل 8باب26آیت؛ 9باب 24 آیت؛ 12 باب 4آیت) کو خُدا کی طرف سے تاکید کی گئی تھی کہ وہ آسمان کی رویاؤں کے اُن پہلوؤں کو چھپا کر رکھیں ۔ ایسے میں یہ بالکل عجیب بات ہوگی کہ خُدا پولس ، یوحنا اور دانی ایل کو یہ کہے کہ وہ آسمان کی رویا کے کچھ پہلوؤں کو چھپائیں اور پھر 2000 سال بعد وہ لوگوں کو آسمان کی بڑے پیمانے پر رویائیں عطا کرے اور اُنہیں اِس بات کی بھی اجازت دے کہ وہ اُن ساری باتوں کو کھل کھلا کر سب کو بتا دیں۔ یہ ہماری تجویز ہے کہ یہ کتابیں جو آسمان اور جہنم کی سیرو تفریح یا رویاؤں کے دعوے کرتی ہیں اِنہیں شک کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے اور تشکیک پرستی کے ساتھ ہی پڑھا جانا چاہیےاور سب سے بڑھ کر اِن سب کو بائبلی تعلیمات کی روشنی میں پڑھنا اور دیکھنا چاہیے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

"کیا '90منٹ آسمان پر ' اور '23 منٹ جہنم میں' جیسی کتابوں کی بنیاد بائبلی تعلیمات پر ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries