سوال
کیا آپ نے ابدی زندگی حاصل کی ہے؟
جواب
کتاب مقدس ہمیشہ کی زندگی کے لئے ایک صاف اور بہترین راستہ پیش کرتی ہے۔ سب سے پہلے ہمیں اِس بات کا ادراک ہوناچاہئے کہ ہم نے خدا کےخلاف گناہ کیا ہے: "کیونکہ سب نےگناہ کیا ہے اور خدا کے جلال سے محروم ہیں"(رومیوں 3باب 23آیت)۔ ہمارے اعمال جتنے بھی اچھے کیوں نہ ہوں وہ ہماری گناہ آلود فطرت کو ہم سے دور نہیں کرتے، جس کی وجہ سے ہم سزا کے حقدار ہیں۔ جبکہ ہمارے تمام گناہ ابدی خدا کے خلاف ہیں، اِس لئے ایک منطقی لحاظ سے ہم ابدی سزا کے مستحق ہیں ۔ "کیونکہ گناہ کی مزدُوری موت ہے مگر خداکی بخشش ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہمیشہ کی زندگی ہے" (رومیوں 6باب 23آیت)۔
ہم خُدا کے کلام میں پڑھتے ہیں کہ کس طرح یسوع مسیح جو گناہ سے مبّرہ (1 پطرس 2باب 22آیت) اور" ابدی خدا کابیٹا ہے" (یوحنا 1باب1، 14آیات) انسان بنا اورہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کےلئے مرا "لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہرکرتاہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مرا" (رومیوں5 باب8 آیت)۔ خُداوند یسوع مسیح صلیب پر مرا (یوحنا 19 باب 31- 42 آیات)۔ اور ایسا کر کے اُس نے اُس سزا کو اپنے اوپر لے لیا جس کے ہم حقدار تھے (2 کرنتھیوں5 باب21 آیت)۔ تین دن بعد مُردوں میں سے جی اٹھ کر (1 کرنتھیوں 15 باب 1 تا4 آیات) اُس نے گناہ ، موت اور قبر پر اپنی حتمی فتح کو ثابت کر دیا ۔ "ہمارے خُدا وند یسوع مسیح کےخُدا اور باپ کی حمد ہو جس نے یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث اپنی بڑی رحمت سے ہمیں زندہ اُمید کے لئے نئے سر سے پیدا کیا ۔'' (1 پطرس1باب 3 آیت)۔
خُدا وند یسوع مسیح کی ذات کے بارے میں ہمیں اپنے ایمان کے مطابق نظریہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں خود اِن سوالوں کے جوابات دینے کے قابل ہونا چاہیے کہ وہ کون ہے؟ نجات کے لئے اُس نے کیا کیا تھا اور کس لئے کیا تھا؟ (اعمال3 باب 19آیت) ۔ اگر ہم اُس پر اِیمان لاتے ہیں، اُس کی صلیبی موت پر اِس لحاظ سے بھروسہ کرتے ہوئے کہ اُس نے ہمیں گناہوں سے بچانے کے لئے صلیب پر اپنی جان دی تب ہم بخشے جائیں گے اور آسمان میں ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ حاصل کریں گے۔ "کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے" (یوحنا3باب 16آیت )۔ "کہ اگر تُواپنی زُبان سے یسوع کے خُدا وند ہونے کا اِقرار کرے اور اپنے دل سے اِیمان لائے کہ خُدا نے اُسے مُردوں میں سے جلایا تو نجات پائے گا"(رومیوں 10باب9 آیت)۔ صلیب پر مسیح کے انجام دئیے ہوئے کام پر اِیمان لانا ہی ہمیشہ کی زندگی کا سچا راستہ ہے۔ "کیونکہ تم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں۔ خُدا کی بخشش ہے اور نہ اعمال کے سبب سے تاکہ کوئی فخر نہ کرے" (افسیوں 2 باب 8- 9آیات)۔
اگر آپ خُداوند یسوع مسیح کو اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر قبول کرنا چاہتے ہیں تو یہاں پر دعاکا ایک نمونہ پیش کیا گیاہے۔ یاد رکھیں کہ یہ دُعا یا کوئی بھی دوسری دُعا آپ کو بچا نہیں سکتی۔ صرف مسیح خُداوند پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانے کے ذریعہ سے ہی آپ اپنے گناہوں کی سزا سے بچ سکتے ہیں۔ یہ دُعا محض ایک ذریعہ ہے اور اِس بات کا اقرار ہے کہ آپ خدا پر اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں اور اُس کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اِس نے آپ کے لئے نجات کا انتظام کیا۔
"اَے خداباپ! مَیں جانتا /جانتی ہوں کہ مَیں نے تیرے خلاف گناہ کیا ہے اور مَیں سزا کا/کی مستحق ہوں۔ مُجھے تیرے کلام کی روشنی میں یہ بھی معلوم ہے کہ خُداوند یسوع مسیح نے میری سزا کو اپنے اوپر لے لیا۔ تاکہ اُس پر اِیمان لا کر مَیں نجات پاؤں۔ مَیں نجات کے لئے اپنا بھروسہ تجھ پر رکھتا /رکھتی ہوں۔ تیری اِس عجیب بخشش اور فضل کے لیے اور ہمیشہ کی زندگی کے اِس انعام کے لئے تیرا شکرہو۔ آمین۔
جو کچھ آپ نے یہاں پر پڑھا ہے کیا اُس کی روشنی میں آپ نے خُداوند یسوع کی پیروی میں چلنے کا فیصلہ کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو براہِ مہربانی نیچے دئیے ہوئے اُس بٹن پر کلک کیجئےجس پر لکھا ہوا ہے کہ "آج مَیں نے مسیح کو قبول کرلیا ہے۔"
English
کیا آپ نے ابدی زندگی حاصل کی ہے؟