سوال
پطرس رسول نے کیسے وفات پائی تھی ؟
جواب
بائبل مقدس ہمیں یہ نہیں بتاتی کہ پطرس رسول نے کیسے وفات پائی تھی ۔ کلیسیا میں عام طور پر سب سے زیادہ تسلیم شدہ روایت یہ ہے کہ پطرس رسول کو روم میں الٹا مصلوب کیا گیا تھا ۔ روایت بتاتی ہے کہ جب پطرس رسول کو مصلوب کر نے لگے تو اُس نے درخواست کی کہ اُسے اُلٹی صلیب پر مصلوب کیا جائے ۔ اُس کی درخواست کی وجہ یہ تھی کہ اُس نے اپنے خداوند کا انکار کیا تھا اس لیے وہ خود کو اُس طرح مرنے کے لائق نہیں سمجھتا تھا جیسے مسیح یسوع نے مصلوب ہو کر جان دی تھی (دیکھیں متی 26باب 33-35 ، 69-75آیات)۔ ایک بار پھر، یہ محض ایک روایت ہےاور بائبل اس کہانی کی تصدیق یا تردید نہیں کرتی ہے۔
پطرس رسول کی موت کے بارے میں ہم جو بات یقینی طور پر جانتے ہیں وہ یوحنا 21باب 18-19آیات میں خداوند یسوع کی پیشین گوئی ہے۔ "مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تُو جوان تھا تو آپ ہی اپنی کمر باندھتا تھا اور جہاں چاہتا تھا پِھرتا تھا مگر جب تُو بُوڑھا ہو گا تو اپنے ہاتھ لمبے کرے گا اور دُوسرا شخص تیری کمر باندھے گا اور جہاں تُو نہ چاہے گا وہاں تجھے لے جائے گا۔ اُس نے اِن باتوں سے اِشارہ کر دِیا کہ وہ کس طرح کی مَوت سے خُدا کا جلال ظاہِر کرے گا اور یہ کہہ کر اُس سے کہا میرے پیچھے ہو لے"
خداوند یسوع نےشاید پطرس رسول کواُن حالات کے واسطے تیار کرنے کے لیے اُس کی موت کے طریقے کے بارے میں پیشین گوئی کی جن کا اُسے اب سامنا کرنا ہوگا کہ اُس کا خُداوند جی اُٹھا ہے اور اب وہ جسمانی طور پر اُس کے ساتھ نہیں رہے گا۔ خداوند یسوع نے پطرس رسول کو یاد دلایا کہ ماضی میں ("جب تُو جوان تھا")پطرس کو کسی حد تک اپنی مرضی سے اندر آنے اور باہر جانے کی آزادی حاصل تھی۔ وہ دن آنے والا تھا جب مزید ایسا نہیں ہوگا۔ "جب تُو بُوڑھا ہو گا" کا لازمی طور یہ مطلب نہیں کہ پطرس رسول بہت زیادہ بڑھاپے کی حالت تک جیتا رہے گا۔ درحقیقت ، قدیم مصفین لکھتے ہیں کہ پطر س کو خداوند یسوع کی پیشین گوئی کے قریباً چونتیس سال بعد شہید کیا گیا تھا ۔ اُس موقع پر پطرس رسول کی صحیح عمر نا معلوم ہے ۔
پطرس رسول کے موت کے طریقے- مصلوبیت -کی پیشین گوئی بھی خُداوند نے کی تھی۔ "ہاتھ لمبے" کرنے کی تشریح آسانی کے ساتھ پطرس کے مصلوبیت کے دوران ہاتھ پھیلا کر مرنے کے طور پر کی جا سکتی ہے۔ کچھ تاریخ دان اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ رومی بھی کسی مجرم کو کاٹھ میں ٹھونکنے کو اذیت کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرتے تھے؛ کاٹھ میں کسی قیدی کے ہاتھ بھی کھینچ کرکس دئیے جاتے تھے۔ اُس کی موت کا طریقہ چاہے جو بھی ہو یہ بات واضح ہے کہ پطرس رسول دوسروں کے رحم و کرم پر تھا جو کسی نہ کسی طرح سے اُسے باندھ کر قتل کرنے کے واسطے لے گئے تھے ۔
پطرس رسول کو اپنی موت کے بارے میں ہولناک تفصیلات سننے کے باوجود یہ سن کر تسلی اور خوشی حاصل ہوئی ہوگی کہ اُس کی موت خدا کے جلال کا باعث ہو گی۔ خداوند یسوع کے لیے پطرس کی محبت اورپھر پطرس کی طرف سے فرمانبرداری اور تعظیم کرنے کی خواہش اُس کی باقی زندگی اور خدمت کے دوران عیاں تھی۔ پطرس رسول کے لیے فر دوس کی امید سے چمٹے ہوئے ایک شہید کی موت دراصل خُدا کے اِس عظیم بندے کی ہمت، ایمان، صبر اور استقامت کی گواہی دیتی ہے جو خداوند یسوع کے نام کے لیے مرنے کے لائق شمار ہونے پر خوش تھا۔
English
پطرس رسول نے کیسے وفات پائی تھی ؟