سوال
بائبل کی تعلیمات کے حوالے سے اتنی زیادہ الجھن کیوں پائی جاتی ہے؟
جواب
خدا نے بائبل ہمیں اس لیے دی ہے کہ ہم خُدا کے بارے میں اور اُس کے طریقوں/منصوبوں کے بارےمیں سیکھ سکیں اور چونکہ خدا ابتری کا خدا نہیں ہے ( 1کرنتھیوں 14باب 33آیت) لہذا ہر طرح کا تذبذب /الجھن دنیا کی تباہ کُن قوتوں ، جسمانی فطرت اور شریر کی طرف سے ہوتی ہے۔ یہاں "دنیا " سے مراد بے دین دنیا کا نظام اور اِس کے وہ لوگ ہیں جو خدا کے کلام کو نہیں سمجھتے یا اِس کی پرواہ نہیں کرتے ؛" جسم" مسیحیوں کی اُس کاہل اور سُست فطرت کو پیش کرتا ہے جو اُن کے نیک چال چلن کو متاثر کرتا ہے ؛ اور شریر یہاں شیطان اور اُس کی بد ارواح کی نشاندہی کرتا ہے جو خدا کے کلام کو توڑتا مروڑتا ہے اور اکثر نورانی فرشتوں کی شکل اختیار کر لیتا ہے ( 2کرنتھیوں 11باب 14-15آیت)۔
کلام ِ خدا کے بارےمیں لوگوں کو الجھن میں ڈالنے کےلیے اِ ن میں سے ہر ایک قوت انفرادی یا گروہی طور پر کردار ادا کر سکتی ہے ۔ لیکن زیادہ تر الجھنیں/تذبذب ہماری اپنی کاہلی اور / یا غلط تعلیم کے باعت پیدا ہوتی ہیں ۔ بائبل کے بارےمیں متذبذت حالت بنیادی اور خطرناک طور پر نجات کی جھوٹی اُمید کی جانب رہنمائی کر سکتی ہے ۔ اور شیطان کا حتمی مقصد یہی ہے ۔ یسوع مسیح کی آزمایش کے وقت شیطان نے اپنے حملوں کےلیے خدا کے کلام کی غلط تشریح کا استعمال کیا تھا ۔ شیطان آج بھی ایسا ہی کرتا ہے کیونکہ وہ کلام ِ مقدس کی کسی سچائی کو لیتا اور اُس کا غلط انداز میں استعمال کرتا ہے ۔ شیطان خدا کے کلام کو توڑنے مروڑنے میں کافی ماہر ہے اور جب وہ کلام کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے تو سننے والے کو ایسا معلوم ہوتا ہے گویا وہ خُد اکے کلام کو ہی سُن رہا ہے، اور ابلیس اس کے ذریعےسے تباہ کُن نتائج حاصل کرتا ہے ۔
بائبل کی تعلیمات کے بارےمیں تذبذب /الجھنیں کبھی کبھار بائبل کے غلط تراجم یاجان بوجھ کر تحریف شدہ تراجم سے بھی پیدا ہوتی ہیں ۔ تاہم زیادہ تر تذبذب اکثر ایمانداروں کی طرف سے بائبل کے مطالعہ میں سنجیدگی کی کمی اور اُن جھوٹے واعظین ، استادوں اور مصنفین ( 2کرنتھیوں 11باب 12-13آیات)کے باعث پیدا ہوتا ہے جو ریڈیو، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ پر پائے جاتے ہیں ۔یہ جھوٹے اُستاد حتیٰ کہ بالکل درست تفسیر کو لیتے ہیں لیکن پھر اپنی جہالت اورخاص منصوبے کے تحت اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے یا دنیا کی سوچ کو متاثر کرنے کے لیے خد اکے کلام کو توڑتے مروڑتے اوربگاڑتے ہیں۔ سُستی سے بائبل کا مطالعہ کرنے یا اِس بات کے لیے دوسروں پر بھروسہ کرنے کی بجائے کہ وہ ہمیں کلام ِ خدا کی تعلیم دیں ہمیں خود مستقل مزاجی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا اور رُوح القدس پر انحصار کرنا چاہیے ۔ خدا اپنے اور اپنی تخلیق کے بارے میں سچائی کےلیے ، دُعا ، عبادت، مسیحی محبت، شیطان کے ساتھ ہماری لڑائی ، شخصی طرز ِ عمل ، کلیسیائی چال چلن اور مسیح یسوع کے ساتھ شخصی رفاقت کے حصول کےلیے ہمارے دلوں کو کھولے گا۔
سب سے زیادہ مہلک بات یہ ہے کہ خوشخبری کی سچائی کے بارے میں الجھن/ متذبذب حالت بڑی تیز ی سے بڑھ رہی ہے ۔ چونکہ کلام مقدس تعلیم دیتا ہے کہ یسوع ہی واحد راہ ، واحد حق اور واحد زندگی ہے ( یوحنا 14باب 6آیت؛ اعمال 4باب 12آیت)مگر آج کل بہت سے لوگ جو خود کو انجیلی بشارتی مسیحی کہتے ہیں وہ یہ مانتے ہیں کہ فردوس تک اور راہوں اور دیگر مذاہب کے وسیلہ سے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ لیکن اس ظاہر ی تذبذب کے باوجود بھیڑ یں صرف چرواہے کی آواز سنیں گی اور صرف اُسی کی پیروی کریں گی( یوحنا 10باب 27آیت)۔ لیکن وہ لوگ ( بھیڑیں )جو چرواہے سے تعلق نہیں رکھتے " صحیح تعلیم کی برداشت نہ کریں گے بلکہ کانوں کی کجھلی کے باعث اپنی اپنی خواہشوں کے مُوافق بہت سے اُستاد بنا لیں گے " ( 2 تیمتھیس 4باب 3آیت)۔ خدا نے ہمیں اپنے رُوح کے ساتھ ساتھ یہ حکم دیا ہے کہ ہم وقت اور بے وقت عاجزی اور انکساری سے بائبل کی سچائی کی منادی کریں( 2تیمتھیس 4باب 2آیت) اور خود کو ایسے کارکن کے طور پر پیش کرنے کےلیے بائبل کا مطالعہ کریں جو کلام کی سچائی کو اُس وقت تک درستگی سے سنبھالے رہیں گے ( 2تیمتھیس 2باب 15آیت) جب تک خداوند یسوع واپس آکر تمام الجھن/تذبذب کا خاتمہ نہیں کر دیتا ۔
English
بائبل کی تعلیمات کے حوالے سے اتنی زیادہ الجھن کیوں پائی جاتی ہے؟