سوال
بائبل مُقدس لالچ/ حرص کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
لالچ /حرص کچھ اور، عام طور پر دولت یا طاقت حاصل کرنے کی ایک بہت طاقتور اور خودغرض خواہش ہے۔ بائبل مُقدس کے اندر لالچ اور دولت کی خواہش کے بارے میں بہت سی تنبیہات ہیں۔ خُداوند یسوع نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھّو کیونکہ کسی کی زِندگی اُس کے مال کی کثرت پر مَوقوف نہیں" (لوقا 12باب15 آیت)۔ "اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔۔۔کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچیز جانے گا ۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے" (متی 6باب19، 24 آیات) ۔کیا خُداوند یسوع نے اپنی زمینی زندگی کے دوران دولت کے حصول کی کوششیں کیں؟نہیں۔ اِس کے برعکس وہ ہماری خاطر غریب بن گیا (2 کرنتھیوں 8باب9 آیت) اور اُس کے"سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں" تھی (متی 8باب20 آیت)۔ نہ ہی خُداوند یسوع نے طاقت اور اختیار کے حصول کا پیچھا کیا، اِس کے برعکس اُس نے ہدایت کی کہ "جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادِم بنے۔اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غُلام بنے۔کیونکہ اِبنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے" (مرقس 10باب43-45 آیات)۔
لالچ اور دولت کی خواہش ایسے جال ہیں جو بربادی اور تباہی لاتے ہیں۔ "زَر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے" اور مسیحیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ "ناپائیدار دَولت پر" یقین نہ رکھیں(دیکھیں 1 تیمتھیس 6باب9-10، 17-18 آیات)۔ حرص یا اور زیادہ حاصل کرنے کی شدید یا لالچی خواہش رکھنا بھی بُت پرستی کے مترادف ہے۔ افسیوں 5باب5 آیت بیان کرتی ہے کہ "کیونکہ تم یہ خُوب جانتے ہو کہ کسی حرام کار یاناپاک یا لالچی کی جو بُت پرست کے برابر ہے مسیح اور خُدا کی بادشاہی میں کچھ میراث نہیں۔"عبرانیوں 13باب5 آیت کے اندر ایک یاد رکھنے کا اصول موجود ہے "زَر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعِت کرو کیونکہ اُس نے خُود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگِز دست بردار نہ ہُوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑُوں گا۔"
دولت بذاتِ خود مسئلہ نہیں ہے بلکہ دولت سے محبت اصل مسئلہ ہے۔ دولت کی محبت گناہ ہے کیونکہ یہ خُدا کی عبادت کی راہ میں حائل ہو جاتی ہے۔ خُداوند یسوع نے ہمیں بتایا ہے کہ دولتمند کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا بہت مشکل ہے۔ جب ایک امیر شخص نے خُداوند یسوع سے یہ دریافت کیا کہ وہ کونسی نیکی کرے کہ خُدا کی بادشاہی پائے تو خُداوند یسوع نے اُس کے جواب میں کہا کہ جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غرِیبوں کو دے "مگر وہ جوان یہ بات سُن کر غمگین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا" (متی 19باب16-22 آیات) ۔جب خُداوند یسوع نے اُس امیر نوجوان کو یہ کہا کہ وہ اپنی ساری دولت دوسروں کو دے دے تو اِس کے ذریعے سے اُس نے نوجوان کے بنیادی مسئلے یعنی : دولت کے لالچ یا دولت سے محبت کی نشاندہی کی تھی۔ وہ شخص مسیح کی پیروی نہیں کر رہا تھا کیونکہ وہ دولت کی پیروی کر رہا تھا۔ خُدا کے لیے اُس کی محبت کے اندر اِس دُنیا کی محبت نے مداخلت کی تھی۔
لالچ مطمئن ہونے سے انکار کرتا ہے۔ اکثر ہم جس قدر زیادہ حاصل کرتے ہیں اُسی قدرمزید حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مادی یا دُنیاوی مال-اِس دُنیا یا ابدی زندگی کے لیے ہماری حفاظت نہیں کرے گا ۔ خُداوند یسوع کی طرف سے لوقا 12باب13-21 آیات کے اندر ایک امیر احمق کی تمثیل اِس نکتے کی اچھی تصویر کشی کرتی ہے۔ ایک بار پھر دولت یا پیسہ بذاتِ خود مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ روپے پیسے کی طرف ہمارا رویہ اصل مسئلہ ہے۔ جب ہم اپنا اعتماد دولت پر رکھتے ہیں یا مزید دولت حاصل کرنے کی حریص خواہش میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ہم خُدا کو وہ جلال دینے یا ویسی پرستش کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں جو اُس کے شایانِ شان ہے۔ ہمیں خُدا کی خدمت کرنی ہے ، امیر بننے کی کوشش میں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا (امثال 23باب4 آیت)۔ ہمارے دِل کی خواہش آسمان پر اپنا مال جمع کرنے کی ہونی چاہیے اور اِس بات کی فکر نہیں ہونی چاہیے کہ ہم کیا کھائیں گے، کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے خُداوند یسوع نے کہا ہے کہ "بلکہ تم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مِل جائیں گی" (متی 6باب25-34 آیات)۔
English
بائبل مُقدس لالچ/ حرص کے بارے میں کیا کہتی ہے؟