settings icon
share icon
سوال

نفرت کے بار ے میں بائبل کیا کہتی ہے؟

جواب


بائبل کی رُو سے بات کی جائے تو نفرت کے مثبت اور منفی پہلو ہیں۔ اُن چیزوں سے نفرت کرنا جن سے خُدا کو بھی نفرت ہے بالکل قابلِ قبول ہے؛ بلکہ ایسا کرنا تو خُدا کے ساتھ ہم آہنگی کا ثبوت ہے۔ "اَے خُداوند سے مُحبّت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو " (97 زبور 10 آیت)۔ یہ حقیقت ہے کہ جس قدر ہم اپنے خُدا کے قریب تر ہوتے چلے جاتے ہیں؛ جس قدر زیادہ ہم اُس کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں ، اُسی قدر زیادہ ہم اندرونی اور بیرونی گناہ کے حوالے سے زیادہ ہوشیار رہیں گے۔ جب خُدا کے نام کی تحقیر ہوتی ہے، جب ہم رُوحانی ریا کاری دیکھتے ہیں، اور جب ہم بالکل واضح بے ایمانی اور خُدا سے مخالفت کا رویہ دیکھتے ہیں تو کیا ہم دکھی نہیں ہوتے یا ہم اندر سے غصے کی آگ میں جلتے نہیں؟جس قدر زیادہ ہم خُدا کے اوصاف کے بارے میں جاننا شروع کرتے ہیں اور جس قدر زیادہ ہم اُس کے کردار سےمحبت کرتے ہیں اُسی قدر زیادہ ہم اُس کی مانند ہوتے چلے جائیں گے اور اُسی قدر زیادہ ہم اُن چیزوں سے نفرت کریں گے جو خُدا کی فطرت اور اُس کے کلام کے خلاف ہیں۔

بہر حال وہ نفرت جو منفی نوعیت کی ہے وہ یقینی طور پر وہ نفرت ہے جو براہِ راست دوسرے لوگوں کے خلاف ہے۔ خُداوند پہاڑی وعظ میں نفرت کا ذکر کرتا ہے: "لیکن مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غُصّے ہو گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہو گا اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدرعدالت کی سزا کے لائق ہو گا اور جو اُس کو احمق کہے گا و ہ آتشِ جہنّم کا سزاوار ہو گا "(متی 5باب22آیت)۔ خُداوند یہ حکم دیتا ہے کہ اُس کے سامنے جانے سے پہلے ہم اپنے بھائی کے ساتھ صلح کر لیں اور خُداوند یہ بھی کہتا ہے کہ ہم جس قدر جلد ہو صلح کریں(متی 5باب23-26آیات)۔ قتل ایک ایسا عمل ہے جس کی لازمی طور پر مذمت کی جاتی ہے، لیکن نفرت ایسا گناہ ہے جس کا تعلق دِل کے ساتھ ہے اور کوئی بھی نفرت انگیز عمل یا خیال خُدا کی نظر میں قتل کے برابر ہے جس کے لیے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے گا، ممکنہ طور پر اِس زندگی میں تو نہیں لیکن آخری عدالت کے وقت۔ نفرت خُدا کے نزدیک اِس قدر کراہیت آمیز ہے کہ وہ شخص جو نفرت کرتا ہے اُس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ نور کی بجائے تاریکی میں چلتا ہے (1 یوحنا 2باب9، 11آیات)۔ اور اِس حوالے سے بُری ترین صورتحال وہ ہے جس میں کوئی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مذہب کے ساتھ منسلک ہے لیکن اِس کے باوجود وہ اپنے بھائی کے ساتھ نفرت کرنا جاری رکھتا ہے۔ کلامِ مُقدس بیان کرتا ہے کہ ایسا کوئی بھی شخص جھوٹا ہے (1 یوحنا 4 باب 20آیت)، اور وہ غالباً لوگوں کو تو دھوکا دے سکتا ہے لیکن خُدا کو کبھی بھی دھوکا نہیں دے سکتا۔ کتنے ہی ایماندار ہیں جو بظاہر یہ دکھاوہ کرتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے ، لیکن وہ مسلسل ایک محاذ پر کھڑے ہوتے ہیں اور آخر میں نظر آتا ہے کہ اُن کی زندگی میں کس قدر کمی رہ گئی ہے کیونکہ اُنہوں نے کسی ساتھی ایماندار کے خلاف اپنے دل میں دشمنی (نفرت) کو پال رکھا ہوتا ہے؟

نفرت ایک ایسا زہر ہے جو ہمیں اندر سے تباہ کر دیتا ہے؛ نفرت ایسی تلخی اور کڑواہٹ کو جنم دیتی جو ہمارے دِل و دماغ کو کھا جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کلامِ مُقدس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اپنے اندر کسی "کڑوی جڑ کو پھوٹنے" نہ دیں (عبرانیوں 12باب15آیت)۔ نفرت ایک مسیحی کی ذاتی گواہی کو بھی تباہ کر دیتی ہے کیونکہ یہ خُدا ور دیگر ایمانداروں کے ساتھ اُس کی رفاقت کو ختم کر دیتی ہے۔ آئیے ہم احتیاط سے کام لیں اور جیسا کہ خُداوند نے ہمیں نصیحت کی ہے ہر کسی کے ساتھ ہر ایک چیز کے حوالے سے اپنا حساب کتاب مختصر رکھیں، اور ہمارے گناہ جیسے بھی ہوں ، اگر ہم توبہ کریں تو ہمارا خُدا وفا داری سے اُنہیں معاف کرے گا جیسا کہ اُس نے وعدہ کیا ہے (1 یوحنا 1باب9؛ 2باب1آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

نفرت کے بار ے میں بائبل کیا کہتی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries