سوال
بائبل مُقدس اعتدال پسندی کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
اعتدال پسند ی انتہا سے اجتناب کرتی ، تحمل کا مظاہرہ کرتی اور ضبط ِنفس سے تعلق رکھتی ہے۔ اعتدال ایک اچھی چیز ہے لیکن آج کی دنیا میں اعتدال کی حامل زندگی گزارنا ایک مشکل جنگ ہے۔ مغربی ثقافت کے بیشتر حصے میں اتنہا پسند ی یا زیادتی سرایت کر چکی ہے۔ ہوٹل ہماری پسند کے اُن تمام کھانوں کوپیش کرتے ہیں"جو ہم کھا سکتے ہیں "۔ اشتہارات اُن چیزوں کی مسلسل تشہیر کرتے رہتے ہیں جنہیں خریدنے کی ہمیں "ضرورت" ہے کیونکہ ہمارے پاس موجود چیزیں بلاشبہ زیادہ اچھی نہیں ہیں۔ بائبل نہ صرف ہمیں سکھاتی ہے کہ کسی بھی چیز کی زیادتی بہتر نہیں ہے بلکہ یہ ہمیں اِس بات کو بھی سمجھنے میں مدد کرتی ہے کہ ہمیں اعتدال کے ساتھ کیسے اور کیوں رہنا چاہیے۔
واعظ اعتدال کے موضوع پر بائبل میں ایک عظیم کتاب ہے۔ سلیمان بادشاہ اسرائیل پر حکمرانی کرنے والا سب سے عقلمند بادشاہ تھااور اُس نے زیادتی اور انتہاکے حوالے سے تجربہ کیا تھا ۔ ہم اُس دانشمند بادشاہ کے پیش کردہ نتائج سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ واعظ 2باب میں سلیمان اُن بہت سے مختلف منصوبوں اور تفریحات کی فہرست پیش کرتا ہے جن کا وہ تعاقب کرتا رہا تھا: "سب کچھ جو میری آنکھیں چاہتی تھیں مَیں نے اُن سے باز نہ رکھّا۔ مَیں نے اپنے دِل کو کسی طرح کی خُوشی سے نہ روکا کیونکہ میرا دِل میری ساری محنت سے شادمان ہُوا اور میری ساری محنت سے میرا بخرہ یہی تھا"۔ اِس کے باوجود بھی وہ غیر مطمئن رہا: " پھر مَیں نے اُن سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کئے تھے اور اُس مشقّت پر جو مَیں نے کام کرنے میں کھینچی تھی نظر کی اور دیکھا کہ سب بُطلان اور ہوا کی چران ہے اور دُنیا میں کچھ فائدہ نہیں"(11آیت)۔ سلیمان نے نہ صرف تفریح کی انتہا کو جانچنے کی کوشش کی بلکہ اُس نے اُن چیزوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جو عام طور پر ہمیں اچھی لگتی ہیں جیسا کہ حکمت (واعظ 1باب 12-18آیات ) اور محنت (واعظ 2باب 17-23آیات )۔ سلیمان کااخذ کردہ نتیجہ یہ تھا کہ اُس کی ہر کوشش اپنے آپ میں بے معنی ثابت ہوئی تھی ۔ اپنی زندگی اور خدا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونا "خدا کی بخشش ہے" (واعظ 5باب 19آیت )۔ لیکن خدا سے زیادہ اُن چیزوں کو اہمیت دینا ہمیں اُس چیز-خدا سے رفاقت - کی خواہش کرتے رہنے میں مبتلا رکھتا ہے جس کی اصل میں ہمارے دلوں کو ضرورت ہے۔
اگر اعتدال کے بغیر استعمال کی جائیں تو اچھی چیزیں بھی ہمارے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ چاکلیٹ اچھی چیز ہے لیکن اس کا بہت زیادہ استعمال غیر صحت بخش ہے۔ نیند ضروری ہےلیکن بائبل فرماتی ہے کہ بہت زیادہ نیند غربت کا باعث بنتی ہے (امثال 6باب 9-11آیات)۔ بچّے فطری طور پر غیر اعتدال پسند ہوتے ہیں — وہ ایک ہی فلم کو بار بار دیکھنا چاہتے ہیں، وہ ایک ہی چیز کو بہت زیادہ کھانا چاہتے ہیں، جذبات کے اظہار میں اُن میں تحمل کی کمی ہوتی ہے۔ پختگی کا ایک پہلو خود کو "نہیں" کہنا سیکھنا یعنی اعتدال کی اہمیت سیکھنا ہے ۔
اعتدال کے سلسلے میں سب سے زیادہ عام موضوعات میں سے ایک شراب نوشی ہے۔ افسیوں 5باب 18آیت حکم دیتی ہے کہ "شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے "۔ اس بات کا اس حقیقت کے ساتھ توازن رکھیں کہ خُداوند یسوع کے دور میں مے اُن کی خوراک کا حصہ تھی اور خُداوند نے خود اپنی خوراک کے طور پر اُسے استعمال کیا تھا (دیکھیں متی 11باب 19آیت ) اور پولس رسو ل نے تیمتھیس کو کہا تھا کہ " آیندہ کو صرف پانی ہی نہ پِیا کر بلکہ اپنے مِعدہ اور اکثر کمزور رہنے کی وجہ سے ذرا سی مَے بھی کام میں لایا کر " (1 تیمتھیس 5باب 23آیت )۔ اِن آیات کو باہمی طور پر سمجھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بائبل شراب میں متوالے ہونے سے منع کرتی ہے۔اِس سے کچھ لوگ یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں مے نوشی بالکل نہ کی جائے اور یہ بھی پوری طرح قابل قبول ہے۔
اعتدال کی مشق کرنا ایک اچھی تربیت ہے۔ درحقیقت، ضبط ِ نفس اُن خصوصیات میں سے ایک ہے جو رُوح القدس کسی ایماندار کی زندگی میں پیدا کرتا ہے (گلتیوں 5باب 22-23آیات )۔ جب ہم اعتدال کے ساتھ زندگی بسرنہیں کر رہے ہوتے - جب ہم اپنی زندگی کے کسی خاص معاملہ میں خود پر قابو نہیں رکھتے- تو یہ اس بات کی نشاندہی ہو سکتی ہے کہ ہم خدا کو اِس معاملے میں مکمل اختیار نہیں دے رہے ہیں۔ ہمیں ناکامی میں جینے کی ضرورت نہیں ہے۔ خُدا اپنے بچّوں کی مذمت نہیں کرتا (رومیوں 8باب 1آیت ) کیونکہ ہمیں ہر گناہ پر فتح بخشی گئی ہے (اعمال 13باب 39آیات )۔ اِس کے علاوہ رُوح القدس ہمیں خود پر قابو بخشنا چاہتا ہے۔ جب ہم زندہ قربانی کے طور پر خُدا کے تابع ہو جاتے ہیں (رومیوں 12باب 1آیت ) تو وہ ہماری اُن ضروریات کو پورا کرے گا جنہیں ہم اپنے طور پر پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں (1 تیمتھیس 6باب 17آیت )۔ اچھے چرواہے کی پیروی کرنے والی بھیڑوں کو کسی چیز کی " کمی نہ ہوگی" (23زبور 1آیت)۔
دنیا جسم کی خواہشات کو اُبھارتی اور اِس جھوٹ کو فروغ دیتی ہے کہ ہمیں زیادہ تفریح ، زیادہ مال و دولت ، زیادہ لطف وغیرہ کی ضرورت ہے ۔ ہمیں حقیقتاً خدا کی ضرورت ہے۔ خدا نے ہمیں سب سے بڑھ کر اُس کی ذات کی ضرورت اور خواہش محسوس کرنے کے لیے تخلیق کیا ہے (دیکھیں متی 4باب 4آیت )۔ باقی تمام چیزوں میں اعتدال قائم کرنے کی ضرورت ہے ۔
زندگی کا وہ واحد معاملہ جس میں ہمیں اعتدال قائم کرنے کے بارے میں فکرکی ضرورت نہیں ہے وہ خود خدا ہے۔ ہمیں خدا سے بے انتہا محبت کرنی چاہیے (لوقا 10باب 27آیت )۔ ہم کبھی بھی خدا کو اُس قدر نہیں جان پائے جتنا ہم جان سکتے ہیں یا جتنا ہمیں جاننا چاہیے، اور ہم کبھی بھی اُس سے بہت زیادہ محبت نہیں کر سکتے۔ اورہم جتنا زیادہ اُسے ہمیں رُوح سے معمور کرنے اپنے رُوح القدس سے ہماری زندگیوں پر اختیار رکھنے کے لیے کہتے ہیں دوسری تمام چیزوں میں اعتدال رکھنا اُتنا ہی آسان ہو جاتا ہے ۔
English
بائبل مُقدس اعتدال پسندی کے بارے میں کیا کہتی ہے؟