سوال
کابُوس/ڈراؤنے خوابوں کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے؟
جواب
انگریز ی میں Nightmares کہلانے والے تجربات کی تعریف ایسے ڈراؤنے خوابوں کے طور پر کی گئی جو کسی انسان میں سخت قسم کا منفی جذباتی رَدعمل جیسے کہ خوف یا دہشت پیدا کرتے ہیں۔ ڈراؤنے خوابوں کا تجربہ کرنے والے لوگ اکثر جب جاگتے ہیں تو وہ بہت ہی زیادہ دباؤ کی حالت میں ہوتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کی تو جسمانی حالت بگڑ جاتی ہے – نبض بہت تیز چلنا شروع ہو جاتی ہے، وہ پسینے سے شرابور ہو جاتے ہیں، اُنہیں چکر آنے شروع ہو جاتے ہیں – اور پھر اکثر اُس کے بعد وہ کافی دیر تک سو نہیں پاتے۔ ڈراؤنے خوابوں کی وجوہات ہر کسی کے لیے مختلف ہوتی ہیں۔ بچّے کیونکہ بہت زیادہ تخیلاتی ہوتے ہیں اِس لیے وہ بہت جلد ڈراؤنے خوابوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور کئی بار تو وہ نیند میں ہی چیخنا چلانا شروع کر دیتے ہیں۔ اِس طرح کے واقعات جن میں انتہائی شدت پائی جاتی ہو اُنہیں "راتوں کی دہشت" کے طور پر بھی بیان کیا جاتا ہے۔ سونے سے تھوڑی دیر پہلے کچھ خاص قسم کی غذائیں کھانے سے بھی ڈراؤنے خواب آ سکتے ہیں اور ایسا بہت زیادہ ڈراؤنی فلمیں دیکھنے سے بھی ہوتا ہے۔ زندگی کے حالات کی وجہ سے شدید دباؤ کی حالت میں ہونے، کسی لڑائی یا شدید قسم کی غصیلی بحث کے بعد فوراً سونے کے لیے چلے جانے کی بدولت بھی ڈراؤنے خواب آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارا ذہن اُن سرگرمیوں پر مسلسل طور پر کام کر رہا ہوتا ہے۔
اِس میں قطعی طور پر کوئی شک نہیں ہے کہ ڈراؤنےخواب بہت زیادہ پریشان کن ہو سکتے ہیں، لیکن کیا ڈراؤنے خوابوں کی کوئی رُوحانی اہمیت بھی ہے؟ بائبل مُقدس کے اندر خوابوں اور رویاؤں کے بارے میں بیان کیا گیا ہے اور کئی دفعہ خُدا نے اپنے پیامبروں سے کلام کرنے کے لیے خوابوں کو استعمال کیا ہے۔ خُدا نے ابی ملک سے خواب میں کلام کیا (پیدایش 20باب)، اور اُسے خبردار کیا کہ وہ ابرہام کی بیوی سارہ کو نہ چھوئے۔ دیگر خوابوں میں یعقوب کی آسمان تک جانے والی سیڑھی کا خواب(پیدایش 28باب)، یوسف کا یہ خواب کہ اُس کے بھائی اُس کی خدمت کریں گے، جس کی وجہ سے اُس کے بھائیوں نے اُسے غلام کے طور پر بیچ دیا (پیدایش 37 باب)، اور اِس کے ساتھ یوسف کی طرف سے فرعون کے خوابوں کی تعبیر (پیدایش 41-42ابواب) جس کی وجہ سے اُسے ملکِ مصر کا حاکم بنا دیا گیا ۔ خُداوند اور اُس کے فرشتے بائبل میں کئی ایک دیگر لوگوں بشمول سلیمان (1 سلاطین 3 باب)، نبو کد نضر (دانی ایل 2 باب)، یوسف (متی 2باب) اور پیلاطس کی بیوی (متی 27 باب) پر ظاہر ہوئے ہیں۔ اِن میں سے کسی بھی خواب کو ڈراؤنا خواب نہیں کہا جا سکتا ، یہاں پر غالباً پیلاطس کی بیوی کے خواب کو اِستثنیٰ حاصل ہے۔ پس اِس سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ خُدا عام طور پر ڈراؤنے خوابوں کے ذریعے سے لوگوں سے کلام نہیں کرتا۔
کچھ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ڈراؤنے خوابوں کے ذریعے سے شیطان اور بد اَرواح اُن کے ذہنوں میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ہمارے پاس بائبل میں کوئی بھی ایسا حوالہ نہیں ہے جو براہِ راست اِس بات کی تصدیق کرتا ہو۔ اُس خواب کے علاوہ جسے دیکھنے کا دعویٰ الیفز تیمانی نے کیا تھا، ہمارے پاس اِس بات کے ثبوت کے لیے کوئی اور بائبلی واقعہ نہیں ہے جو یہ بیان کرتا ہو کہ بد اَرواح عام یا ڈراؤنے خوابوں کے ذریعے سے لوگوں سے ہمکلام ہوتی ہیں۔ زیادہ تر امکان یہ ہے کہ ڈراؤنے خواب دراصل ہمارے دماغ کی طرف سے ہمارے اپنے خوف اور فکروں کے خلاف جدوجہد سے بڑھکر کچھ نہیں ہیں کیونکہ ہمارا دماغ اکثر سوتے میں بھی کئی ایک چیزوں کے بارے میں کام کرتا رہتا ہے۔ اگر مسیحیوں کو اکثر و بیشتر اور مسلسل طور پر ایسے تجربات ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ سو نہیں سکتے اور جذباتی طور پر اُنہیں پریشانی کا سامنا ہے تو پھر اُنہیں ایسی صورت میں میڈیکل ذرائع سے مدد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن جیسا کہ ہر ایک چیز میں دُعا ہمارا موثر ہتھیار ہے تو یہاں جذباتی اور رُوحانی دباؤ کی حالت میں بھی یہی ہمارا ہتھیار ثابت ہوگی۔ سونے سے قبل پندرہ سے بیس منٹ تک دُعا کرنا دراصل اپنے دلِ و دماغ کو پُرسکون کرنے اور خود کواچھی نیند کے لیے تیار کرنے کے لیے بہت زیادہ موثر ہے۔ جیسے کہ خُدا سے حکمت مانگنے والوں کو وہ ہر ایک چیز اور بات میں حکمت عطا کرتا ہے (یعقوب 1باب5آیت)، اُسی طرح خُدا اُن سب کے لیے اطمینان کا بھی وعدہ کرتا ہے جو اُس کا اطمینان پانا چاہتے ہیں ۔ "کسی بات کی فِکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خُدا کا اِطمِینان جو سمجھ سے بالکُل باہر ہےتمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھّے گا " (فلپیوں 4باب6-7آیات)۔
English
کابُوس/ڈراؤنے خوابوں کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے؟