سوال
بائبل والدین کی فرمانبرداری کرنے کے متعلق کیا کہتی ہے ؟
جواب
اپنے ماں اور باپ کی عزت اور فرمانبرداری کرنے کے بارے میں خدا کی طرف سے براہِ راست حکم دیا گیا ہے "اَے فرزندو! خُداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجِب ہے " (افسیوں 6 باب 1 آیت)۔ اِس آیت میں استعمال ہونے والا لفظ 'فرمانبردار' والدین کی "عزت" کرنے کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔ افسیوں 6باب2-3 آیات آگے جاری رہتی ہیں: "اپنے باپ کی اور ماں کی عزّت کر (یہ پہلا حکم ہےجِس کے ساتھ وعدہ بھی ہے)۔تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عُمر زمین پر دراز ہو۔ " عزت کرنے کا مطلب محض عزت کرنے والا رویہ رکھنے سے بہت زیادہ بڑھکر ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ والدین کی بہت زیادہ عزت کرتے ہوئے اُن کی فرمانبرداری کرنا ہے۔ دِل میں ناخوشگوار رویہ رکھتے ہوئے فرمانبرداری کرنا اِس حکم کی مناسب تعمیل نہیں ہے۔
بچّوں کو اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے کے حوالے سے بائبل مُقدس کے اِس حکم کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ جاننا چاہیے کہ "بچّے" ہونے کا مطلب کیا ہے۔ افسیوں 6باب1 آیت میں "بچّوں " کے لیے استعمال ہونے والے یونانی لفظ کا مطلب اپنی واحد شکل میں "ایک چھوٹا بچّہ" ہونا ہے۔ اِس طرح یہ لفظ چھوٹی عمر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جن لوگوں کو اپنے والدین (باپ، ماں یا دونوں) کی فرمانبرداری کرنی چاہیے وہ ایسے بچّے ہیں جو اپنے والدین کی دیکھ بھال اور اختیار میں ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اپنے والدین کی فرمانبرداری اُس وقت تک ضروری ہے جب تک کوئی ایک خاص عمر تک نہیں پہنچ جاتا۔ فرمانبردار رہنے کا حکم بڑوں کو نہیں بلکہ نا بالغوں کو دیا گیا ہے۔
بچّوں کے لیے اپنے والدین کی عزت کرنا اور فرمانبرداری سیکھنا مشکل ہو سکتا ہے –کچھ بچّوں کے لیے یہ دیگر بچّوں کی نسبت زیادہ مشکل کام ہوتا ہے! لیکن اِس حکم کے دئیے جانے کی ایک بہت ہی اچھی وجہ موجود ہے۔ امثال کی کتاب یہ تعلیم دیتی ہے کہ وہ جو اپنے والدین کی بات پر دھیان دیتے ہیں وہ حکمت حاصل کرتے ہیں: "دانش مند بیٹا اپنے باپ کی تعلِیم کو سُنتا ہے لیکن ٹھٹھاباز سرزنِش پر کان نہیں لگاتا " (امثال 13باب1 آیت)۔ خُدا کی طرف سے بنائی گئی ترتیب یہ ہے کہ بچّے بڑے ہونے کے دوران اپنے ماں اور باپ کی عزت کرنا اور اُن کی فرمانبرداری کرنا سیکھیں تاکہ وہ دانشمندی کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔ جب وہ گھر میں والدین کا احترام کرنا سیکھیں گے تو گھر سے باہر دوسروں کا بھی مناسب احترام کریں گے۔ خُداوند یسوع مسیح اگرچہ مجسم خُدا تھا لیکن پھر بھی اُس نے اپنے زمینی والدین کی فرمانبرداری کی اور وہ حکمت اور قدوقامت میں ترقی کرتا گیا (لوقا 2باب51-52 آیات)۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ بچّے جو تربیت پذیر نہیں ہوتے اور اپنے والدین کی عزت نہیں کرتے اُنکی زندگی خراب ہی ہوتی ہے (دیکھیں امثال 22باب15 آیت؛ 19باب18 آیت اور 29باب15 آیت)۔
چونکہ یہ بچّوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی تابعداری کریں، والدین کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اُنہیں خُدا کی راہوں پر چلانے کے لیے اُنکی تربیت کریں۔ "اَے اَولاد والو! تم اپنے فرزندوں کو غُصّہ نہ دِلاؤ بلکہ خُداوندکی طرف سے تربِیّت اور نصیحت دے دے کر اُن کی پروَرِش کرو۔ " (افسیوں 6باب4 آیت)۔ لیکن اگر کسی کے والدین خُدا کی طرف سے ملنے والے اُن احکام کو نہیں مانتے تو بھی بچّوں کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ اپنے والدین کی عزت کریں اور اُن کے فرمانبردار ہوں۔
سب سے بڑھ کر ہماری حتمی ذمہ داری تو یہ ہے کہ ہم خُدا سے محبت کریں اور اُس کی فرمانبرداری کریں۔ اُس نے بچّوں کو حکم دیا ہے کہ جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے ہیں وہ اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں۔ اگر والدین کی ہدایات براہِ راست خُدا کی واضح مرضی کے خلاف ہوں تو یہ اُن کی بات نہ ماننے کی واحد مناسب وجہ ہو سکتی ہے۔ اِس صورت میں بچّوں کو اُن والدین کی بجائے اپنے خُدا کی فرمانبرداری کرنی چاہیے (دیکھیں اعمال 5باب29 آیت)۔
English
بائبل والدین کی فرمانبرداری کرنے کے متعلق کیا کہتی ہے ؟