سوال
کام کرنے کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟
جواب
1985میں بوب بلیک کی طرف سے لکھے گئے ایک مضمون بعنوان " کام کا خاتمہ " کے آغاز میں لکھا تھا کہ " کسی انسان کو کبھی کام نہیں کرنا چاہیے۔ دنیا میں قریباً تمام تر پریشانی کی جڑ کام ہے۔ لگ بھگ کوئی بھی بُرائی جس کا آپ ذکر کرنا چاہیں وہ کام سے یا کام کرنے کے لیے تخلیق کی گئی اِس دنیا سے پیدا ہوتی ہے ۔ مصیبت کو روکنے کی خاطر ہمیں کام کرنا ترک کرنا ہو گا " ۔ تفریح سے محبت کرنے والی اِس ثقافت میں بہت سے لوگوں پورے دل سے بلیک کے خیال کو دہراتے نظر آئیں گے ۔ امریکی لوگ اپنی بیدار ی کے اوقات کا تقریباً 50 فیصد حصہ کام میں مصروف رہ کر گزرتے ہیں ۔ کیا کام کرنا لعنت ہے یا یہ کوئی ایسی چیز ہے جسے سرانجام دینے کےلیے انسانو ں کو منفرد طور پر بنایا گیا تھا ؟ بوب بلیک کے دعوؤں کے بالکل برعکس کام کی اہمیت اورمفید نوعیت بائبل میں ایک شاندار موضوع ہے۔
کام کی ابتداء کی تصویر کشی پیدایش کی کتاب میں کی گئی ہے ۔ ابتدائی حوالے میں خدا جو اصلی کارکن ہے دنیا کی تخلیق میں مصروف ہے ( پیدایش 1باب 1-15آیات)۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ خدا نے تخلیق کا تمام کام چھ دِنوں میں کیا تھا اور ساتویں دن کو پاک ٹھہرایا تھا ۔ اِن حوالہ جات سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر سب سے پہلا کام کرنے والا خود خدا تھا ۔ لہذا جائز کام خدا کی سرگرمی کو منعکس کرتا ہے ۔ کیونکہ خدا اپنے اوصاف کے لحاظ پاک ہے لہذا کام بھی اپنی فطرت کے لحاظ سے پاک ہے ( 25زبور 8آیت؛ افسیوں 4باب 28آیت)۔ مزید برآں پیدایش 1باب 31آیت بیان کرتی ہے کہ جب خدا نے اپنے کام کا نتیجہ دیکھا تو اُس نے کہا " بہت اچھا ہے " ۔ خدا نے اپنے کام کے معیار کا جائزہ اوراندازہ کیا اور جب اُس نے دیکھ کہ اس نے ایک اچھا کام کیا ہے تو وہ نتائج سے خوش ہوا۔ اس مثال سے عیاں ہوتا ہے کہ کام نتیجہ خیز ہونا چاہئے۔ کام اس طریقے سے کیا جانا چاہیے جس سے اعلیٰ معیار کا نتیجہ حاصل ہوتا ہو۔ کام کے بدلے میں عزت اور اطمینان ایسے کام سے حاصل ہوتا ہے جو اچھی طرح سے کیا گیا ہو۔
19 زبور بیان کرتا ہے کہ خدا اپنے کام کے وسیلہ سے خود کو دنیا پر عیاں کرتا ہے۔ خدا کی موجودگی قدرت یا مکاشفہِ عام کے ذریعے زمین کے ہر انسان پر واضح ہوتی ہے ۔پس کام اپنے کرنے والے کے بارے میں ایسی کئی باتوں کو آشکار کرتا ہے ۔ یہ بنیادی کردار ، محرکات ، مہارتوں ، صلاحیتوں اور شخصیت کی خصوصیات پر سے پردہ اُٹھاتا ہے۔ یسوع نے متی 7باب 15-20آیات میں اِسی اصول کو دُہراتے ہوئے کہا تھا کہ بُرا درخت صرف بُرا پھل اور اچھادرخت صرف اچھا پھل پیدا کرتا ہے۔ یسعیاہ 43باب 7آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خدا نے انسان کو اپنے جلال کے لیے پیدا کیا ہے ۔ 1 کرنتھیوں 10باب 31آیت میں ہم پڑھتے ہیں کہ ہم جو کچھ بھی کریں وہ اُس کے جلال کے لیے ہونا چاہیے۔ جلال دینے کی اصطلاح کا مطلب "درست نمائندگی کرنا " ہے ۔ لہذا مسیحیوں کی طرف سے کئے گئے کام کو دنیا کے سامنے راستبازی ، وفاداری اور برتری میں خدا کی درست تصویر پیش کرنی چاہیے۔
خدا نے انسان کو اُن خصوصیا ت کے ساتھ اپنی صورت و شبیہ پر تخلیق کیا تھا جو اُس کی اپنی ذات کا حصہ ہیں ( پیدایش 1باب 26-31آیات)۔ اُس نے انسان کو اپنے ساتھ کام کرنے کے لیے پیدا کیا تھا ۔ خدا نے ایک باغ لگایا اور آدم کو اُس کی باغبانی اور نگہبانی کے لیے اُس میں رکھا ( پیدایش 2باب 8-15آیات)۔ مزید برآں آدم اور حوؔا کو زمین کو معمور و محکوم کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ۔ کام کے اس اصل فرمان سے کیا مراد ہے ؟ باغبانی کرنے کا مطلب ترقی دینا اور بہتر بنانا ہے۔ نگہبانی کرنے کا مطلب ناکامی یا تباہی سے بچانا ہے۔ محکوم کرنے کا مطلب ہے اختیار اور نظم و ضبط کا استعمال کرنا ہے ۔ حکمرانی کا مطلب انتظام کرنا ، ذمہ داری لینا اور فیصلے کرنا ہے۔ اس فرمان کا تمام پیشوں پر اطلاق ہوتا ہے۔ پندرھویں صدی کے اصلاحی رہنماپیشے کو خدا کے حضور خدمت کی حیثیت سےد یکھتے تھے ۔ ملازمتوں کو خدمتوں کے طور پر پہچانا جانا چاہیے اور کام کی جگہوں کو خدمتی حلقوں کے طور پر سمجھا جانا چاہیے ۔
پیدایش 3باب میں پیش کردہ انسانی زوال نے کام کی نوعیت کو تبدیل کر دیا تھا ۔ آدم کے گناہ کے ردّ عمل میں خدا نے پیدایش 3باب 17-19آیات میں متعد د سنگین سزائیں سنائی تھیں اور اُن میں سے سنگین ترین موت کی سزا تھی ۔ تاہم مشقت اور مشقت کے نتائج باقی کی سزاؤں میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں ۔ خدا نے زمین کو لعنتی ٹھہرایا اور کام کرنا کٹھن ہو گیا ۔ لفظ مشقت کا استعمال چیلنج، مشکل ، تھکن اور جد وجہد کی طرف اشارہ کرنےکے لیے ہوتا ہے ۔ اس کے باوجود کام اپنی ذات میں پاک تھا لیکن انسان کو یہ توقع کرنی چاہیے کہ اس کی تکمیل اُس کے " منہ کے پسینے " کے ساتھ ہی ہوگی ۔ نیز نتیجہ بھی ہمیشہ مثبت نہیں ہو گا ۔ اگرچہ انسان کھیت کی سبزی کھائے گا لیکن اب کھیت اُس کے لیے اُونٹ کٹارے بھی اُگائے گا ۔ سخت محنت اور کوشش کا اجر ہمیشہ اُس طرح نہیں ملے گا جس طرح ایک مزدور توقع یا خواہش کرتا ہے۔
یہ بھی قابل غور بات ہے کہ انسان باغ کی بجائے اب کھیت کی پیداوار سے کھایا کرے گا ۔ باغ ایک ایسی زمینی فردوس کی علامت ہے جسے خدا کی طرف سے محفوظ چاردیوری کے طور پر بنایا گیا تھا ۔ باغات پاکیزگی اور بے گناہی کی علامت بھی ہیں۔ دوسری طرف زمین یا کھیت ایک لامحدود ، غیر محفوظ جگہ اور جس میں حفاظت کے لیے کوئی چار دیواری یا حصار نہیں اور اِس میں انسان کو مختلف طرح کی رکاوٹوں اور دُنیا داری کا بھی سامنا ہوگا۔ لہذا کام کا ماحول خصوصاًمسیحیوں کے لیے مخالفانہ ہوسکتا ہے ( پیدایش39 باب 1-23آیات؛ خروج 1باب 8-22آیات؛ نحمیاہ 4باب )۔
کہا جاتا ہے کہ انسان کی زندگی میں تین بنیادی ضروریات ہیں: محبت ، مقصد اور معنی۔ بیشتر اوقات انسان کام میں ہی مقصد اور معنی تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ واعظ 2باب 4-11آیات میں سلیمان مختلف قسم کے مقاصد اور ہر طرح کے کاموں میں معنی کی اپنی تلاش کی تفصیل پیش کرتا ہے۔ اگرچہ کام کی تکمیل سے اُس نے کچھ اطمینان پایا تھا مگر اس کا نتیجہ یہ تھا کہ جب "مَیں نے اُن سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کئے تھے اور اُس مشقّت پر جو مَیں نے کام کرنے میں کھینچی تھی نظر کی اور دیکھا کہ سب بطلان اور ہوا کی چران ہے اور دُنیا میں کچھ فائدہ نہیں"۔
کام کے حوالے سے بائبل کے دیگر اہم اصول یہ ہیں:
• کام، نہ صرف کرنے والے کو بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچانے کے لیے کیا جاتا ہے (خروج 23باب 10-11آیات؛ استثنا 15باب 7-11آیات؛ افسیوں 4باب 28آیت)۔
• کام خدا کی طرف سے اُس کے لوگوں کے لیے ایک نعمت ہے اور اُس کے لوگ اس سے برکت پائیں گے ( 104زبور 1-35آیات؛ 127زبور 1-5آیات؛ واعظ 3باب 12-13آیات؛ 5باب 18-20آیات ؛ امثال 14باب 23آیت )۔
• خدا اپنے لوگوں کو اُن کے کام کے لیے تیار کرتا ہے (خروج 31باب 2-11آیات)۔
ہمارے معاشرے میں موجود بے زورگاروں ،غیر بیمہ شدہ اور غیر تعلیم یافتہ افراد کے لیے سماجی ذمہ داریوں اور فرائض کے بارے میں حال ہی میں بہت زیادہ بحث ہوئی ہے ۔اِس دوران جب معاشی بدحالی سے متاثر ہونے والے بہت سے لوگ واقعی کام کرنا چاہیے ہیں اور روزگار تلاش نہیں کر سکتے بہت سے امریکی شہری ایسے ہیں جو حکومتی امداد پر گزارہ کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے نسل در نسل فلاحی امداد کے وصول کنند گان بن چکے ہیں ۔ اس بات پر غور کرنا دلچسپی کا حامل ہے کہ بائبل کا فلاحی بہبودکا نظام دراصل حقیقی کام کا نظام تھا ( احبار 19باب 10آیت؛ 23باب 22آیت)۔ سُستی کی مذمت کرنے میں بائبل بالکل سخت اور واضح ہے ( امثال 18باب 9آیت)۔ پولس کام سے متعلق مسیحی اخلاقیات کو کثرت سے واضح کرتا ہے :"اگر کوئی اَپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو اِیمان کا منکر اور بے اِیمان سے بدتر ہے " ( 1تیمتھیس 5باب 8آیت)۔
اس کے علاوہ پولس رسول ایک کلیسیا کے اُن لوگوں کے بارے میں نصیحت کرتا ہے جو کام کرنے کو ترجیح نہیں دیتے تھے "ہر ایک اَیسے بھائی سے کنارہ کرو جو بے قاعدہ چلتا ہے اور اُس روایت پر عمل نہیں کرتا جو اُس کو ہماری طرف سے پہنچی "۔ اور وہ مزید بیان کرتا ہے کہ "جب ہم تمہارے پاس تھے اُس وقت بھی تم کو یہ حکم دیتے تھے کہ جسے محنت کرنا منظور نہ ہو وہ کھانے بھی نہ پائے "۔اِس کے بجائے جو بیکار تھے پولس اُن کو نصیحت کرتا ہے کہ "اَیسے شخصوں کو ہم خُداوند یسوع مسیح میں حکم دیتے اور نصیحت کرتے ہیں کہ چُپ چاپ کام کر کے اپنی ہی روٹی کھائیں" ( 2تھسلنیکیوں 3باب 12 آیت ) ۔
گوکہ گناہ کے باعث بگاڑ کی بدولت کام کےلیے خدا کا اصل مقصد بدل گیا تھا لیکن ایک دن خدا کام کو اُس بوجھ سے آزاد کر دے گا جس کا گناہ نے اضافہ کیا تھا (یسعیاہ 65باب 17-25آیات؛ مکاشفہ 15باب 1-4آیات؛ 22باب 1-11آیات)۔ اُس دن تک یعنی جب تک نئے آسمان اور نئی زمین کا قیام عمل میں نہیں آ جاتا کام کے بارے میں مسیحیوں کے رویے کویسوع کے رویے کی عکاسی کرنی چاہیے: "یسوعؔ نے اُن سے کہا میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مَوافق عمل کروں اور اُس کا کام پُورا کرُوں"( یوحنا 4باب 34آیت)۔ جب تک کسی کام میں خُدا شامل نہیں، اُس کام کی کوئی قدر اور اہمیت نہیں ہے۔
English
کام کرنے کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟