سوال
کیا ایک مسیحی کو کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا چاہیے؟
جواب
کریڈٹ واؤچر کسی نہ کسی شکل میں سنہ1800 سے موجود رہے ہیں، لیکن نجی سطح اور محدود پیمانے پر۔ پلاسٹک کریڈٹ کارڈ کو جسے ہم جانتے ہیں صرف 1960 کی دہائی میں ہی استعمال کیا گیا تھا۔ 1946 میں جان بگنز نامی ایک بینکر نے "چارج –اِٹ" کے نام سے ایک بینک کارڈ ایجاد کیالیکن اُسے مقامی طور پر صرف اُنہی کے بینکوں میں ہی استعمال کیا جاتا تھا۔ 1950 کی دہائی میں ڈائنرز کلب نے ایک کارڈ متعارف کروایا جو اپنے بہت وسیع استعمال کے ساتھ پہلا کریڈٹ کارڈ بن گیا۔ ۔ اس کے بعد سے دوسرے بینک اور قرض دینے والے ادارے سود کے ساتھ قرض دینے کے خواہشمند وں کے ہجوم میں شامل ہو گئے۔کریڈٹ کارڈ کسی شخص کے لیے مالی دباؤ کے وقت مالی مدد حاصل کرنے کا سبب بن سکتے ہیں، لیکن اگراحتیاط سے استعمال نہ کیا جائے تو وہ ناقابل تسخیر قرض بھی پیدا کرسکتے ہیں۔اب چونکہ ایک مسیحی کی زندگی کے ہر شعبے بشمول مالیات پر خُدا کو اختیار ہونا چاہیے، تو کیا کسی مسیحی کو کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا چاہیے؟
ایک مسیحی کو کریڈٹ کارڈ کا مالک ہونا چاہیے یا نہیں اِس بات کا انحصار اُس شخص کے خود پر قابو، اُسکی حکمت اور کریڈ کارڈ کی اُس قوت کو سمجھنے پر ہے جو کریڈٹ کارڈ ہمیں اپنا غلام بنانے کے حوالے سے رکھتا ہے۔ قرض دینے والے اداروں اور کریڈٹ کارڈ کمپنیوں کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ غیر دانشمندانہ اخراجات کی عادات رکھنے والے لوگوں اور اُن لوگوں سے کماتے ہیں جو اپنا قرض واپس کرنے کے حوالے سے بہت غریب ہیں۔جب خُدا نے اپنی شریعت بنی اسرائیل کو دی تو اُس نے اُنہیں واضح طور پر حکم دیا کہ وہ اپنے ہم وطنوں کو سود پر رقم نہیں دیں گے (احبار 25باب36 آیت؛ خروج 22باب25 آیت)۔کنگ جیمز ورژن اِس منافع کو "سود" کہتا ہے۔ اُردو بائبل میں بھی لفظ منافع اور سود استعمال کیا گیا ہے۔ لفظ سود کا مطلب عام طور پر واضح ہوتا ہے"جو لوگ اپنا قرض ادا نہیں کر سکتے اُن سے بے تحاشہ شرح سود کے ساتھ منافع کمانا۔" اِس کے برعکس 15 زبور 5 آیت بیان کرتی ہے کہ " وہ جو اپنا رُوپیہ سُود پر نہیں دیتا اور بے گُناہ کے خِلاف رِشوت نہیں لیتا۔ اَیسے کام کرنے والا کبھی جُنبِش نہ کھائے گا۔"
بہت سارے لوگوں کا یہ تجربہ ہے کہ جب اُن کے پاس کریڈٹ کارڈ ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔ وہ اُسے "مفت رقم" کے طو پر دیکھتے ہیں کیونکہ اصل بل کئی ہفتوں تک نہیں آتا ، اور اِس لیے بھی کہ اصل بل کے کم از کم حصے کی ادائیگی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ آج ایک 2,000 ہزار ڈالرکی کشتی ہو سکتی ہے اور کئی مہینوں میں وہ ایک وقت پر صرف چند سو ڈالر ہی ادا کرتے ہیں۔جس چیز پر وہ غو ر نہیں کرتے یہ ہے کہ جب تک وہ اُس کشتی کی پوری رقم ادا کرتے ہیں، 2,000 ڈالر کی نئی کشتی بہت جلد 4,000 ڈالر کی استعمال شُدہ کشتی بن جاتی ہے۔ سود پر پیسہ ضائع کرنا اُن وسائل کی اچھی مختاری نہیں ہے جو خُدا نے ہمیں سونپنے ہیں (دیکھیں 1 تیمتھیس 6باب10 آیت؛ امثال 22باب7 آیت)۔ عقلمندی سے اخراجات کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنے ذرائع کے مطابق ہی زندگی گزارتے ہیں تاکہ ہمارے پاس ہمیشہ ہی ہنگامی حالات کے لیے روپیہ پیسہ ہو ، اور وہ ضرورتمندوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی کافی ہو۔
اپنے اخراجات پر سود ادا کرنے کی بجائے اپنی سرمایہ کاری پر منافع کمانا روپے پیسے کو سنبھالنے کا دانشمندانہ طریقہ ہے۔ متی 25 باب کے اندر خُداوند یسوع تین نوکروں کی تمثیل پیش کرتا ہے جن میں سے دو نے تو اپنے مالک کی طرف سے دی گئی رقم سے سرمایہ کاری کی اور اُس رقم کو دُگنا کر لیا تاہم تیسرے نوکر نے سرمایہ کاری نہیں کی۔ 25 آیت میں اُس کا مالک اُس سے کہتا ہے کہ "پس تجھے لازِم تھا کہ میرا رُوپیہ ساہُوکاروں کو دیتا تو مَیں آکر اپنا مال سُود سمیت لیتا۔"
کریڈٹ کارڈ بذاتِ خود بُرے نہیں ہیں۔ جو شخص اُنہیں دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنا جانتے ہیں اُس کے لیے یہ فائدہ مند، کفایت شعاری کے تعلق سے آسان اور مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ جب ہمارے مالی معاملات ہمارے مالک نہیں ہوتے بلکہ اپنے مالی معاملات کے ہم خود مالک ہوتے ہیں تو پھر ہم اُن چیزوں کو بُت نہیں بننے دیتے جنہیں ہم خرید سکتے ہیں۔ اور نہ ہی ہم اپنے روپے پیسے کو دوسرے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ دانشمند کریڈٹ کارڈ صارفین کبھی بھی اپنی خریداری پر بھاری سود ادا نہیں کرتے۔ وہ ہر ماہ کے آخر میں ابتدائی بیلنس ادا کرتے ہیں اِس طرح وہ کارڈ کا استعمال کرتے ہیں نہ کہ کاڑد دینے والی کمپنیاں اُن کا استعمال کرتی ہیں۔
جب ہم کریڈٹ کارڈ کو مفت رقم کی بجائے نقد رقم یعنی کیش کے طور پر دیکھتے ہیں تو ہم اپنے اخراجات پر قابو رکھ سکتے ہیں۔ ہم جس چیز کو خریدنے کے متحمل نہیں یا جو ہماری پہنچ سے باہر ہے ہم اُس کے لیے اپنا کارڈ استعمال نہیں کرتے ، اِس لیے جب بل آتا ہے تو ہم حیرت انگیز صدمے کا شکار نہیں ہوتے۔ صرف اُنہی چیزو ں کے لیے کاڑد کو استعمال کرنا جن کی ہمارے اندر استطاعت ہے ہمارے لیے عبرانیوں 13باب5 آیت کی نصیحت کو ماننے میں مددگار ثابت ہوتا ہے" زَر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعِت کرو " جب ہم کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بلاوجہ خرچ کرنے کی ترغیب پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہیں تو ہم قناعت شعاری کی عملی مشق کرنا سیکھتے ہیں (1 تیمتھیس 6باب6 آیت)۔ قناعت شعاری کے ذریعے سے ہم راستباز کردار کو فروغ دیتے اور اپنے مالی معاملات کو دوسروں کو برکت دینے اور خُدا کے نام کو جلال دینے کے ایک طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں (37 زبور 26 آیت؛ امثال 11باب24-25 آیات؛ 2 کرنتھیوں 9باب7 آیت)۔
English
کیا ایک مسیحی کو کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا چاہیے؟