سوال
کیا ایک مسیحی کو ورزش کرنی چاہیے؟ بائبل صحت کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
زندگی میں دیگر بہت ساری چیزوں کے ساتھ ساتھ ورزش کے حوالے سے بھی لوگوں میں انتہائی شدید قسم کے رویے پائے جاتے ہیں۔ کچھ لوگ تو ایسے ہیں جو زندگی کے صرف رُوحانی پہلو پر زور دیتے ہیں اور اپنے جسمانی بدنوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اِس کے برعکس کچھ دیگر لوگ ایسے ہیں جو اپنی جسمانی بناوٹ اور خدوخال پر بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں اور وہ رُوحانی بڑھوتری اور بلوغت کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ دونوں رویے ہی بائبلی توازن کی طرف اشارہ نہیں کرتے۔ 1 تیمتھیس 4باب 8 آیت ہمیں آگاہ کرتی ہے کہ "کیونکہ جسمانی ریاضت کا فائدہ کم ہے لیکن دین داری سب باتوں کے لیے فائدہ مند ہے ۔ اِس لیے کہ اب کی اور آئندہ کی زندگی کا وعدہ بھی اِسی کے لیے ہے" ۔ اِس آیت پر غور کریں کہ یہ آیت بالکل بھی جسمانی ورزش کی ضرورت سے قطعی طور پر انکار نہیں کرتی۔ اِس کی بجائے یہ آیت کہتی ہے کہ جسمانی ریاضت یا ورزش کا فائدہ ضرور ہے لیکن ترجیحات کی بنیاد پر پولس کہتا ہے کہ دین داری جسمانی ریاضت سے زیادہ اہم اور ضروری ہے۔
پولس رسول 1 کرنتھیوں 9باب24- 27 آیات کے اندر رُوحانی سچائیوں کی تصویر کشی کرنے کے لیے جسمانی ریاضت یا ورزش کا ذکر کرتا ہے۔ وہ مسیحی زندگی کو ایک ایسی دوڑ کے ساتھ تشبیہ دیتا ہے جو ہم اکثر "انعام" حاصل کرنے کے لیے دوڑتے ہیں۔ لیکن وہ انعام جو ہم رُوحانی طور پر پانا چاہتے ہیں وہ ابدی تاج ہے جو بے داغ اور لا زوال ہے۔ 2 تیمتھیس 2باب 5آیت میں پولس رسول کہتا ہے کہ "دنگل میں مقابلہ کرنے والا بھی اگر اُس نے باقاعدہ مقابلہ نہ کیا ہو تو سہرا نہیں پاتا"۔ 2 تیمتھیس 4باب 7 آیت میں ایک بار پھر پولس ایک کھلاڑی کی مثال کا استعمال کرتا ہے"مَیں اچھی کشتی لڑ چکا۔ مَیں نے دوڑ کو ختم کر لیا ، مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا"۔ اگرچہ اِن آیات کے استعمال کا مقصد جسمانی ورزش کی طرف رغبت یا تعلیم دینا قطعی طور پرنہیں ہے لیکن یہ حقیقت کہ جس وقت پولس کھلاڑی کی مثال دیتے ہوئے ہمیں رُوحانی سچائیوں کے بارے میں سکھاتا ہے تو اُس کا یہ عمل اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پولس جسمانی ورزش اور حتیٰ کہ مقابلے کا بھی تجزیہ کرتے ہوئے اُس کے بارے میں مثبت تصور رکھتا تھا۔ ہم رُوحانی اور جسمانی مخلوق ہیں۔ اگر ہم بائبل کی رُو سے دیکھیں تو ہماری ذاتوں کا رُوحانی پہلو زیادہ اہم ہےلیکن ہمیں اپنی ذاتوں کے نہ تو جسمانی پہلو کو نظر انداز کرنا چاہیے اور نہ ہی رُوحانی پہلو کو۔
پس اِس سے یہ بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ ایک مسیحی کے لیے جسمانی ورزش کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بائبل اِس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ ہمیں اپنے جسموں کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ بائبل ہمیں نا پائیدار ظاہری شکل و صورت اور حُسن و جمال کے حوالے سے خبردار بھی کرتی ہے (1 سموئیل 16باب7 آیت؛ امثال 31باب 30 آیت؛ 1 پطرس 3باب3-4 آیات)۔ پس ورزش کرنے میں ہمارا مقصد یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے جسمانی خدوخال کو یوں نمایاں کرنے کے قابل ہو جائیں کہ ہمارے بدن لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں اور وہ اُن کی تعریف کریں۔ اِس کے بجائے ورزش کرنے سے ہمارا مقصد اپنی جسمانی صحت کو بہتر بنانا ہونا چاہیے تاکہ ہمارے جسموں میں زیادہ توانائی آئے جسے ہم اپنے رُوحانی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے استعمال کر سکیں۔
English
کیا ایک مسیحی کو ورزش کرنی چاہیے؟ بائبل صحت کے بارے میں کیا کہتی ہے؟