سوال
مسیحی شادی کے حوالے سے کونسی بات منفرد ہے؟
جواب
مسیحی شادی اور غیر مسیحی شادی میں سب سے بنیادی فرق یہ ہے کہ مسیحی شادی کا مرکز خُداوند یسوع مسیح کی ذات ہے۔ جب دو لوگ مسیح میں اکٹھے ہوتے ہیں تو اُن کا مقصد اپنی اُس ساری شادی شُدہ زندگی میں مسلسل طور پر مسیح کی مانند بننے کے لیے کوشاں رہنا ہوتا ہے۔ غیر مسیحیوں کے نزدیک شادی کے بہت سارے مقاصد ہو سکتے ہیں لیکن اُن میں سے ایک بھی مسیح کی مانند بننا نہیں ہوتا۔ ابھی یہاں پر یہ نہیں کہا جا رہا کہ سبھی مسیحی جب شادی کرتے ہیں تو فوری طور پر خود بخود اِس مقصد کے حصول میں لگ جاتے ہیں۔ بہت سارے نوجوان مسیحی تو شاید اِس بات کو سمجھ بھی نہیں پاتے کہ اُن کی شادی کے ساتھ یہ مقصد جُڑا ہوا ہے، لیکن اُن کے اندر رُوح القدس کی موجودگی اُن کی زندگیوں میں کام کرتی ہے اور وہ اُن دونوں لوگوں کو رُوحانی بلوغت کی طرف لے کر جاتی ہے جس سے اُن دونوں کے لیے مسیح کی مانند بننے کا مقصد واضح ہوتا چلا جاتا ہے۔ جب شادی کے بندھن میں جُڑے ہوئے دونوں ساتھی مسیح کی مانند بننے کو اپنا اپنا شخصی مقصد بنا لیتے ہیں تو اُس کے نتیجے میں ایک بہت مضبوط اور متحرک مسیحی شادی کا روپ نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔
ایک حقیقی مسیحی شادی کا آغاز اِس ادراک کے ساتھ ہوتاہے کہ بائبل مُقدس شوہر اور بیوی کے کرداروں کے لیے واضح ہدایات اور تفصیلات فراہم کرتی ہے – بالخصوص افسیوں 5باب میں – اور بائبل کی ہدایات کی یہی سمجھ اُن کرداروں کو نبھاہنے میں مددگار بھی ثابت ہوتی ہے۔ شوہر اپنے خاندان کا سر ہے لہذا اُسے اپنے خاندان کی قیادت کرنے کی ضرورت ہے (افسیوں 5باب23-26آیات)۔ یہ قیادت غاصبانہ ، بے عزتی کا برتاؤ کرنے والا یا مالک اور غلام جیسی نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ ویسی ہی قیادت ہونی چاہیے جس کی مثال ہمیں یسوع مسیح کی طرف سے کلیسیا کی قیادت کی صورت میں ملتی ہے۔ یسوع نے کلیسیا کیساتھ مکمل محبت بھرے جذبے، رحم، معافی، عزت اور پورے خلوصِ دِل کے ساتھ محبت رکھی۔ بالکل اِسی طرح سے شوہروں سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بیویوں سے محبت رکھیں۔
بیویوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہیں جیسے "خُداوند کی" (افسیوں 5باب22آیت) اِس لیے نہیں کہ وہ اُنکی غلام ہیں، بلکہ اِس لیے کہ وہ دونوں میاں بیوی "مسیح یسوع کے خوف سے ایک دوسرے کے تابع رہیں" (افسیوں 5باب21آیت)، اور اِس لیے بھی تابع رہیں کیونکہ گھر کے اندر اختیار ات کے ایک ڈھانچے کی ضرورت ہے جس کا سر خود خُداوند یسوع مسیح ہے (افسیوں 5باب23-24آیات)۔ جب خود کو تابع کرنے کی بات ہوتو اُس میں عزت بنیادی ترین عنصر ہوتاہے۔ بیویوں کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہروں کی عزت کریں اور اِسی طرح شوہروں کو چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں سے محبت کریں (افسیوں 5باب33آیت)۔ باہمی محبت، عزت اور تابعداری ایک مسیحی شادی کے لیے کونے کے سرے کے پتھر کے مترادف ہے۔ اور اِس شادی کی تعمیر اِن تین اصولوں پر ہوتی ہے کہ ، دونوں میاں بیوی دن بدن مسیح کی مانند بننے میں ترقی کریں گے، وہ دونوں اکٹھے ملکر رُوحانی طور پر بڑھیں گے، اور جب وہ رُوحانی طور پر بالغ ہو رہے ہوں تو وہ علیحدہ علیحدہ نہیں ہونگے۔
مسیحی شادی کے اندر ایک اور کلیدی عنصر فروتنی ہے جسے فلپیوں 2باب3-4آیات میں بیان کیا گیا ہے۔ اِن آیات میں حلیمی و فروتنی کا جو اصول بیان کیا گیا ہے وہ ایک مضبوط مسیحی شادی کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ہی میاں بیوی کو اپنی ضروریات سے پہلے اپنے جیون ساتھی کی ضرورت کے بارے میں خیال کرنا چاہیے جس کے لیے فروتنی کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف اور صرف رُوح القدس کی قدرت سے ہی ممکن ہے جو اُن کے اندر بستا ہے۔ حلیمی اور بے غرضی گناہ میں گرے ہوئے انسان کے اندر خود بخود نہیں آ جاتی۔ یہ اُن خصوصیات میں سے ہے جنہیں خُدا کا رُوح ہی پیدا کر سکتا، بڑھوتری دے سکتا اور کامل کر سکتا ہے۔ اِسی لیے مضبوط مسیحی شادیوں کی بنیاد – بائبلی مطالعہ، کلام کو یاد کرنے، دُعا کرنے اور کلامِ مُقدس پر دھیان و گیان کرنے جیسے رُوحانی اصولوں پر ہوتی ہے۔ جب دونوں ساتھی اِن اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو اُن میں سے ہر ایک مضبوط اور بالغ ہوتا ہے جس سے قدرتی طور پر اُن کی شادی بھی مضبوط ہوتی اور بلوغت کی طرف جاتی ہے۔
English
مسیحی شادی کے حوالے سے کونسی بات منفرد ہے؟