سوال
کیا مسیحیوں کو پارٹیز/محفلوں میں جانا چاہیے ؟ بائبل پارٹیزکرنے کے بارے میں کیا فرماتی ہے ؟
جواب
اِس سوال کا مختصر جواب ہے کہ "اِس بات کا انحصار پارٹی/محفل کی نوعیت پر ہے"۔ آج کل پارٹیز مقبول ہیں کیونکہ یہ دوستوں کے ساتھ اکٹھے ہونے، نئے لوگوں سے ملنے اور ایک دوسرے کی صحبت سے محظوظ اور لطف اندوز ہونے کے تفریحی مواقع ہیں۔ بحیثیت انسان ہمیں معاشرتی مخلوق کے طور پر تخلیق کیا گیا ہے۔ ہم گروہوں میں رہتے ، گروہوں میں کام کرتے اور گروہوں کی صورت میں معاشرتی مل جول رکھتے ہیں۔ لہذا جب ہم محفل سجانے کی خواہش کرتے ہیں تو ہم انسانی تعامل، تفریح اور فراغت کی ضرورت سے نمٹ رہے ہوتے ہیں ۔ یہ حسب ِ معمول اور فطری ہے۔
مسیحیوں کے لیے انسانی تعامل میں رفاقت رکھنے کی خواہش اور اِس کی ضرورت محسوس کرنے کی اضافی وسعت پائی جاتی ہے ۔ نئے عہد نامے میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ "رفاقت" کیا گیا ہے وہ koinonia / کوئنونیاہے جس کا مطلب "شراکت، شمولیت ، سماجی تعامل اور رابطہ" ہے مسیحی رفاقت کا اہم تصور "شراکت داری" ہے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں مسیح (1 کرنتھیوں 1باب 9آیت )، باپ (1 یوحنا 1باب 3آیت ) اور رُوح القدس (فلپیوں 2باب 1آیت ) کی رفاقت (شراکت ) میں بلایا گیا ہے ۔ یوحنا رسول ہمیں بتاتا ہے کہ بطور ایماندار ہم اُس خون کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں جو خداوند یسوع نے ہمارے لیے صلیب پر بہایا تھا (1 یوحنا 1باب 7آیت ) ۔ پولس رسول اس تصور کا اضافہ کرتاہے کہ مسیح کے ساتھ رفاقت رکھنا اُس کے دکھوں میں شریک ہونا ہے (فلپیوں 3باب 10آیت )۔ ہمیں یہ بھی تنبیہ کی گئی ہے کہ ہمیں بدی کے ساتھ شراکت نہیں کرنی چاہیے (1 کرنتھیوں 10باب 20آیت )۔ جس طرح روشنی اور تاریکی بے جوڑ ہیں اُ سی طرح مسیحی ایمانداروں اور گناہ کے درمیان کوئی رفاقت نہیں ہونی چاہیے۔
ایسے سوال" کیا مسیحیوں کو پارٹیز/محفلوں میں جانا چاہیے ؟ " کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں جن "محفلوں " کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے وہ قریباً ہمیشہ "رفاقتی محفلیں" نہیں ہوتیں۔حتیٰ کہ مسیحی رفاقت پر مشتمل پارٹیز/ محفلوں کے بارے میں سوال کرنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ۔ بلکہ یہ سوال ہمیشہ اُن محفلوں کے حوالے سے ہوتا ہے جن میں شراب نوشی ، کم عمری میں منشیات اور/یا جنسی بے راہ روی کی سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں۔ بے شک ایسے غیر مسیحی لوگ ہیں جو معصوماً انداز میں محفلیں کر سکتے ہیں لیکن ایسی محفلیں جس میں غیر اخلاقی اور/یا غیر قانونی با تیں شامل ہوں اُن سے بچنا چاہیے۔ بطور ایماندار اس بات کو یاد رکھتے ہوئے کہ " بُری صحبتیں اچھّی عادتوں کو بِگاڑ دیتی ہیں " (1 کرنتھیوں 15باب 33آیت ) ہمیں خود کو آزمایش سے محفوظ رکھنا چاہیے ۔ مزید برآں،چاہے ہم گناہ آلود سرگرمیوں میں شریک نہ بھی ہوں، ایسی محفلوں میں شرکت جہاں گناہ آلود سرگرمیاں پائی جاتی ہیں - ہماری مسیحی گواہی کو کمزور کرتی اور مسیح کے نام کی بدنامی کا باعث بنتی ہے (رومیوں 2باب 24آیت )۔ " جو کوئی خُداوند کا نام لیتا ہے ناراستی سے باز رہے" (2 تیمتھیس 2باب 19آیت )۔
ایسے لوگ بھی ہیں جو محفلوں میں جانے کو غیر ایمانداروں کے ساتھ مسیح کی خوشخبری کو بانٹنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھ سکتے اور چونکہ ہمیں اپنے ایمان کی اُمید کے بارے میں جواب دینے کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے (1 پطرس 3باب 15آیت ) اِس لیے وہ قیاس آرائی کرتے ہیں کہ محفل میں آنے والے غیر ایماندار خوشخبری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایسا موقع کسی ایسی محفل میں شاذ و نادر ہی آتا ہےجہاں شراب نوشی، منشیات کا استعمال اور جنسی سرگرمیاں چل رہی ہوں۔ پس، جبکہ مسیحیوں کو دوسرے ایمانداروں کے ساتھ رفاقت کے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہمیں اپنے آپ کو آزمایش یا کسی بھی ایسی چیز کے لیے پیش کرنے کے بارے میں امتیاز رکھنے کی ضرورت ہے جو مسیح میں ہماری زندگی اور ارد گرد کی دنیا کے لیے ہماری گواہی پرسمجھوتہ ہو گی ۔
English
کیا مسیحیوں کو پارٹیز/محفلوں میں جانا چاہیے ؟ بائبل پارٹیزکرنے کے بارے میں کیا فرماتی ہے ؟