سوال
کیا ایک مسیحی بدرُوح گرفتہ ہو سکتا ہے ؟کیا ایک مسیحی پر بدرُوح کا قبضہ ہو سکتا ہے ؟
جواب
اگرچہ بائبل بہت واضح طور پر یہ بیان نہیں کرتی ہے کہ آیا ایک مسیحی بدرُوح گرفتہ ہو سکتا ہے یا نہیں، تاہم اِس موضوع سے تعلق رکھنے والی بائبل کی سچائیاں اس بات کو کافی حد تک واضح کرتی ہیں کہ مسیحی بدروح گرفتہ نہیں ہوسکتے ۔ ایک بدروح کے قبضہ میں ہونے یعنی بدرُوح گرفتہ ہونے اور بدرُوح کی طرف سے ستائے جانے یا اُسکی کی طرف سے کسی طرح کے دباؤ میں ہونے میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔ بدرُوح کے قبضہ میں ہونے سے مراد ایک بدرُوح کا کسی شخص کے خیالات پر ، یا پھراُسکے اعمال پر براہ راست یا مکمل اختیار رکھناہے ( متی 17باب 14-18آیات؛ لوقا 4باب 33-35آیات؛ 8باب 27-33آیات)۔ بدرُوح کے دباؤ میں ہونے یا بدرُوح کی طرف سے ستائے جانے سے مُراد کسی شخص پر ایک یا ایک سے زیادہ بدرُوحوں کا روحانی طور پر حملہ آور ہونا اور/ یا اُس کو گناہ آلودہ رویے پر اکسانا ہے ۔ یہ بات قابل غور ہے کہ روحانی جنگ سے تعلق رکھنے والے نئے عہد نامے کے تمام حوالہ جات میں کسی ایماندار میں سے بدرُوح نکالنے کی ہدایات موجود نہیں ہیں (افسیوں 6باب 10-18آیات)۔ بلکہ ایمانداروں کو شیطان کو نکالنے کے لیے نہیں کہا گیا بلکہ اُس کا مقابلہ کرنے کو کہا گیا ہے (یعقوب 4باب 7آیت؛ 1-پطرس 5باب 8-9آیات)۔
مسیحیوں کے اندر رُوح القدس بسا ہوتا ہے ( رومیوں 8باب 9-11آیات؛ 1کرنتھیوں 3باب 16- 19آیات)۔ یقیناً رُوح القدس کسی بدرُوح کو ایسے شخص پر قابض ہونے کی اجازت نہیں دے گا جس میں وہ خود موجود ہے ۔ یہ ناقابلِ تصور بات ہے کہ خدا اپنے اُس فرزند پر ایک بدرُوح کو قابض ہونے اور اُس کوقابو کرنے کی اجازت دے گا جسے اُس نے مسیح کے خون سے خرید ا (1پطرس 1باب 18- 19آیات)اور نیا مخلوق بنا یا ہے( 2کرنتھیوں 5باب 17آیت) ۔ ہاں ، بطور ایماندار ہم شیطان اور اُس کی بد ارواح کے خلاف جنگ کرتے ہیں مگر یہ جنگ ہم اپنی قوت سے نہیں لڑتے ہیں ۔ یوحنا رسول اعلان کرتا ہے کہ " اے بچّو! تم خدا سے ہو اور اُن پر غالب آگئے ہو کیونکہ جو تم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا میں ہے "( 1یوحنا 4باب 4آیت)۔ ہمارے اندر کون ہے ؟ رُوح القدس۔ دُنیا میں کون ہے؟ شیطان اور اُس کی بدارواح۔ اِس لیے ایماندار نے بد ارواح کے عالم پر فتح پا لی ہے اور ایک ایماندار کے بدرُوح گرفتہ ہونےکا معاملہ کلامِ مقدس میں سے ظاہر نہیں کیا جاسکتا ۔
بائبل کے پختہ ثبوت کے ساتھ اِس نظریے کو سامنے رکھتے ہوئے کہ ایک ایماندار بدرُوح گرفتہ نہیں ہو سکتا بائبل کے کچھ استاد ایک مسیحی پر بدرُوح کے اثر کی نشاندہی کےلیے "ڈیمنائزیشن" کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہیں ۔ ایسے کچھ اُستاد ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں اگرچہ ایک مسیحی بدرُوح گرفتہ نہیں ہو سکتا تاہم ایک مسیحی بدرُوح کے زیر اثر یا بدُروح کے دباؤ میں ہو سکتا ہے ۔ عام طور پر بدرُوح کے زیرِ اثر ہونابدرُوح کے قبضہ میں ہونے سے قریباً ملتا جلتا ہے ۔ لہذا بدرُوح گرفتہ ہونے یا بدرُوح کے زیر اثر ہونے سے نتیجہ بھی ایک جیسا ہی پیدا ہوتا ہے ۔ اصطلاحات کو بدلنے سے یہ حقیقت بدل نہیں جاتی کہ ایک حقیقی مسیحی میں بدرُوح قیام نہیں کر سکتی یا اُس پر بدرُوح مکمل قابض نہیں ہوسکتی۔ بلاشبہ مسیحیو ں کےنزدیک کسی انسان کا شیطانی اثر تلے ہونا یا بد رواح کے قبضے میں ہونا دونوں ہی چیزیں حقائق پر مبنی ہیں مگر یہ کہنا بائبل تعلیمات کے مطابق نہیں ہے کہ ایک حقیقی مسیحی بھی بدرُوح گرفتہ یا بدرُوح کے زیر اثر ہو سکتا ہے ۔
بدرُوح کے زیرِ اثر ہونے کے تصور کے پیچھے زیادہ تر وجہ کسی ایسےشخص کو دیکھنے کا ذاتی تجربہ ہے جو " واقعی " ایک مسیحی تھا مگراُس کی زندگی سے ایسے ثبوت ملتے ہوں کہ وہ کسی بد رُوح کے اختیار میں ہے۔ یہ نہایت اہم بات ہے کہ اگرچہ ہم اپنے ذاتی تجربے کو کلام مقدس کی تشریح پر ا ثر انداز نہیں ہونے دیتے ۔ بلکہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ذاتی تجربات کو کلامِ مقدس کی سچائیوں میں سے چھان کر گزاریں ( 2یمتھیس 3باب 16-17آیات)۔ اگر ہم کسی ایسے شخص کو جسے ہم مسیحی خیال کرتے تھے ایسا رویہ ظاہر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جس سے ظاہر ہو کہ وہ کسی بد رُوح کے زیرِ اثر ہے تو ہمیں اُس کے حقیقی مسیحی ہونے کے بارے میں سوال کرنا چاہیے۔ یہ بات اِس موضوع پر ہمارے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کا سبب نہیں ہونی چاہیے کہ آیا ایک مسیحی بدرُوح گرفتہ یا بدرُوح کے زیر ِ اثر ہو سکتا ہے ۔ شائد وہ شخص ایک حقیقی مسیحی ہےمگر بُری طرح بدروح کے دباؤ میں ہے یا شدید نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہے ۔ لیکن ایک بار پھر ہمارے تجربات کو کلامِ مقدس کی جانچ پڑ تال پر پورا اُترنا چاہیے نہ کہ دوسرے طریقوں پر ۔
English
کیا ایک مسیحی بدرُوح گرفتہ ہو سکتا ہے ؟کیا ایک مسیحی پر بدرُوح کا قبضہ ہو سکتا ہے ؟