سوال
رومانس کے بارے میں مسیحی نقطہ ِ نظر کیا ہونا چاہیے؟
جواب
رومانس کی اصطلاح ادب کے اسلوب، صورتِ حال اور بعض زبانوں جیسےکہ فرانسیسی اور اطالوی کی وضاحت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ لیکن اِس مضمون کے پیشِ نظر لفظ رومانس کو اُس جذباتی خوشی یا کشش تک محدود رکھا جائے گا جو کوئی مخصوص شخص یا کوئی صورت حال کسی اور انسان میں اُبھارتی ہے۔ ہماری ثقافت (امریکہ )میں اِس قسم کا رومانس ایک مشہور موضوع ہے۔ موسیقی، فلمیں، ڈرامے اور کتابیں رومانوی محبت اور اس کے بظاہر ختم نہ ہونے والے اظہار کے لیے ہماری انسانی سحرانگیزی سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ کیا مسیحی نظریہِ حیات میں رومانس اچھا یا بُرا ہے یا اِن دونوں کے کہیں درمیان میں ہے؟
بائبل کو بنی نو ع انسان کے لیے خدا کا محبت بھرا خط کہا جاتا ہے۔ گوکہ اِس میں خدا کی عدالت کے بارے میں تلخ تصویر کشی اور انتباہات پائی جاتی ہیں لیکن بائبل انسانوں اور خدا کے درمیان محبت کے ا ختراعی اظہار سے بھی بھری ہوئی ہے (42زبور 1-2آیات؛ یرمیاہ 31باب 3آیت )۔ اگرچہ محبت اور رومانس باہمی طور پر جڑے ہوئے ہیں لیکن یہ ایک جیسے نہیں ہیں۔ ہم حقیقی محبت کے بغیر رومانس کر سکتے ہیں اور ہم رومانوی احساسات محسوس کیے بغیر محبت کر سکتے ہیں۔ جبکہ صفنیاہ 3باب 17آیت جیسے حوالہ جات خُدا کی ا پنے لوگوں کے لیے جذباتی محبت کو بیان کرتے ہیں 1کرنتھیوں 13باب 4-8آیات جیسے دوسرے حوالہ جات محبت کی اُن خصوصیات کو بیان کرتے ہیں جن کا رومانس کے جذبات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خداوند یسوع نے فرمایا ہے کہ "اِس سے زِیادہ مُحبّت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دے دے"(یوحنا 15باب 13آیت )۔ ناپسندیدہ گنہگاروں کی خاطر صلیب پر ایک اذیت ناک موت مرنا کسی بھی لحاظ سے رومانوی نہیں تھا مگر یہ محبت کا حتمی اظہار تھا (1یوحنا 4باب 9-10آیات)۔
غزل الغزلات کی کتاب کسی دولہے اور دلہن کے درمیان محبت کے رومانوی اظہار سے بھری ہوئی ہے۔ چونکہ خدا نے اِس کتاب کو اپنے الہامی کلام پر مبنی مسلمہ کتب کی فہر ست میں شامل کیا ہے پس ہم بلا خوف و خطر کہہ سکتے ہیں کہ رومانس ہمارے خالق کی طرف سے قابل قبول ہے اور حتیٰ کہ سراہا جاتا ہے۔ کسی پاک اور وقف شدہ رشتے کے سیاق و سباق میں رومانس اُس رشتے کو بہتر بنا سکتا اور ازدواجی محبت کے لطف کو بڑھا سکتا ہے جیسا کہ خدا کا مقصد ہے۔
تاہم رومانس برائے رومانس تباہ کن ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر رومانوی جذبات "محبت میں مبتلا ہونے " کے اُس خوشگوار احساس سے شروع ہوتے ہیں جو نشہ آور ہو سکتا ہے۔ "محبت میں مبتلا " ہونے کا عمل دماغ میں ایک کیمیائی سیلاب برپا کر دیتا ہے جو منشیات کے استعمال سے ہونے والے تجربے کی طرح ہی ہوتا ہے۔چونکہ دماغ ایڈرینالین، ڈوپامِن، اور سیروٹونن (اچھا محسوس کرانے والے کیمیکل) کے زیرِ اثر ہے لہذا یہ ہمارے اِس احساس کے ماخذ کی طرف لوٹ جانے پر محبور ہونے کا باعث بنتا ہے ۔ لیکن ہمارے دماغ کے ردعمل کی وجہ سے رومانس ایک لت بن سکتا ہے۔ "جذباتی فحش نگاری " جیسے کہ رومانوی ناولز، چِک فلکس اور شہوانی موضوع پر مبنی ٹی وی پروگرام سے لطف اندوز ہونا ہمیں حقیقی زندگی کے تعلقات میں غیر حقیقی توقعات رکھنے کے لیے اُبھارتا ہے۔
تحقیق کرنے والوں کا اندازہ ہے کہ انسانی دماغ "محبت میں مبتلا" ہونے کے اس شدید احساس کو زیادہ سے زیادہ دو سال تک برقرار رکھ سکتا ہے۔ مثالی طور پر کوئی جوڑااپنی محبت اور وابستگی کو مضبوط کرنے کا کا م اِس وقت کے دوران مکمل کر چکا ہوتا ہے اور یوں جب "محبت میں مبتلا" ہونے کے شدید احساسات ختم ہو جائیں تو ایک گہری محبت اس کی جگہ لے لیتی ہے۔ تاہم رومانس کے "عادی" لوگوں کے لیے محبت میں ہونے کے شدید احساسات کا ختم ہونا اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ اب کسی اور ایسے شخص کی تلاش کا وقت ہے جو بالکل ایسے احساس کو جنم دے گا۔ "تعلقات کی لت" کے ساتھ تشخیص ہو نے والے کچھ لوگ در حقیقت "محبت میں مبتلا " ہونے سے پیدا ہونے والے احساسات کے عادی ہوسکتے ہیں۔ لہذا وہ اِس احساس کو بار بار پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس تفصیل کے ذہن میں ہونے کے ساتھ یہ دیکھنا آسان ہے کہ محبت اور رومانس ضروری طور پر ایک جیسے نہیں ہیں ۔ بائبل رومانوی محبت اور اُن رومانوی جذبات کے نتائج کا تجربہ کرنے والے متعدد جوڑوں کی مثالیں پیش کرتی ہے ۔ پیدایش 29باب یعقوب کے راخل کی محبت میں مبتلا ہونے کی کہانی بیان کرتا ہے۔ راخل کے ساتھ شادی کرنے کی خاطر وہ سات سال تک اُس کے باپ کے لیے کام کرنے کو تیار تھا۔ 20 آیت بیان کرتی ہے کہ وہ سات سال "اُسے راخِلؔ کی محبّت کے سبب سے چند دِنوں کے برابر معلُوم ہُوئے۔" یعقوب کی کہانی اگرچہ ہر ایک کے لیے فریب، دردِ دل اور مایوسی کے ساتھ جاری رہی، لیکن راخل کے ساتھ اس کے رومانس کی کلامِ مقدس میں مذمت نہیں کی گئی ہے۔ تاہم جب سمسون نے اپنے جذبات کوخود پر غالب ہونے دیا تو رومانس نے اُس کو مصیبت میں مبتلا کر دیا ۔ قضاۃ 14باب سمسون کے زوال کے آغاز کی تفصیلات پیش کرتا ہے جب اس نے خداوند کی ہدایت پر عمل کرنے کی بجائے رومانوی جذبات کی روشنی میں اپنے فیصلے لینے شروع کئے ۔
رومانس اِس بنا ءپر منفی یا مثبت ہو سکتا ہے کہ آیا ہم اِن جذبات کو اپنی زندگی پر حکمرانی کرنے دیتے ہیں یا نہیں۔ جب ہم اپنے جذبات کا تعاقب کرتے ہیں تو ہم اخلاقی اور ازدواجی پریشانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یرمیاہ 17باب 9آیت بیان کرتی ہے کہ "دِل سب چیزوں سے زِیادہ حیلہ باز اور لاعِلاج ہے۔ اُس کو کَون دریافت کر سکتا ہے؟"مشہور مقولہ ہے کہ "اپنے دل کی ماننا" ایک خوفناک تجویز ہے۔ جب ہم اپنے دِلوں کے جذبات کی پیروی کرتے ہیں تو یہ ہمیں بڑی آسانی سے فریب، گناہ اور ندامت کی طرف لے جاتے ہیں ۔ اپنے تعلقات میں رومانس کی بجائےہمیں رُوح القدس کی رہنمائی کی پیروی کرنی چاہیے۔ محبت کی پیروی کرنا ہمیشہ دانشمندی ہے (1 کرنتھیوں 14باب 1آیت )۔ لہذا ، محبت کا اظہار کرنے کی کوشش میں جب کوئی خاص شخص ہماری توجہ کو موہ لیتا ہے تو اُس صورت میں خدا پرستانہ رومانوی جذبات ہمارے آسمانی باپ کی طرف سے ایک تحفہ ہو سکتے ہیں (یعقوب 1باب 17 آیت)۔
English
رومانس کے بارے میں مسیحی نقطہ ِ نظر کیا ہونا چاہیے؟