سوال
بائبل مُقدس دَہ یکی کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
جواب
بہت سے مسیحی دَہ یکی کےحوالے سے تذبذب کا شکار ہونے کی بدولت اِس موضوع کے متعلق کشمکش کا شکار ہیں ۔ کچھ کلیسیاؤں میں فراخدلی سے ہدیہ جات دینے پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے ، تو دوسری طرف بہت ساے مسیحی خداوند کے حضور ہدیے نذرانے لانے کے بارےمیں بائبل کی نصیحتوں پر عمل پیراہونے سے انکار کر دیتے ہیں ۔ دَہ یکی یا فراخدلی کیساتھ خُدا کے حضور ہدیہ گزراننا اصل میں خوشی سے کیے گئے با برکت عمل کے طور پر اپنایا جانا چاہیے ۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کل کلیسیا میں بعض اوقات اِس حوالے سے ایسا معاملہ نہیں ہے ۔
دَہ یکی پرانے عہد نامے کا تصور ہے ۔ دَہ یکی شریعتی مطالبہ تھا جس کے مطابق اسرائیلی پر یہ لاگو تھا کہ وہ اپنی اُگائی جانے والی فصلوں اور پالے جانے والے جانوروں کا دسواں حصہ خیمہ اجتماع یا ہیکل میں لائیں(احبار 27باب 30آیت؛ گنتی 18باب 26آیت ؛ استثنا 14باب 24آیت؛ 2-تواریخ 31باب 5آیت )۔ دراصل پرانے عہد نامہ کی شریعت مختلف طرح کے ہدیہ جات کو لازمی قرار دیتی تھی – ایک لاویوں کے لیے ، ایک ہیکل اور عیدوں کے استعمال کےلیے اور ایک ملک کے غریب لوگوں کےلیے – جو تمام ہدیہ جات کے مجموعہ کو 23.3 فی صد تک پہنچا دیتا تھا ۔ کچھ لوگ دَہ یکی کو ٹیکس کے طریقہ کار کے طور پر سمجھتے ہیں جو کاہنوں اور لاویوں کی قربانی کے نظام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تھا۔
نیا عہد نامہ کہیں پر بھی حکم نہیں دیتا اور یہاں تک کہ یہ تجویز بھی نہیں کرتا کہ مسیحی دَہ یکی کے ایک قانونی نظام کو تسلیم کریں ۔ نیا عہد نامہ کہیں بھی ایک شخص کی آمدنی کے فیصدی حصہ کی طرف اشارہ نہیں کرتا جسے دَہ یکی کےلیے وقف کیا جانا چاہیے بلکہ صرف یہ کہتا ہے کہ ہدیہ یا چندہ " آمدنی کے موافق " ہونا چاہیے (1کرنتھیوں 16باب 2 آیت)۔ کچھ مسیحی کلیسیاؤں نے دس فیصد کا عدد پرانے عہد نامے کے دہ یکی کے تصور سے لیا ہے اور اُنہوں نے اِس کا اطلاق مسیحیوں پر ایسے کرنے کی کوشش کی گویا ایک مسیحی کی طرف سے خُدا کے حضور کم از کم اِس قدر ہدیہ ، نذرانہ ضرور دیا جانا چاہیے۔
نیا عہد نامہ فراخدلی کیساتھ دینے کی اہمیت اور فوائد کے بارے میں بات کرتا ہے ۔ہم جس قدر دینے کے قابل ہوتے ہیں ہمیں اُس قدر ضرور دینا چاہیے۔ اِس کا مطلب ہے بعض اوقات اگر ہمارے لیے ممکن ہو تو ہم 10 فیصد سے زیادہ بھی دے سکتےہیں اور کئی دفعہ کم بھی۔ یہ سب مسیحیوں کی قابلیت اور مسیح کے بدن کی ضروریات پر منحصر ہوتا ہے۔ ہر مسیحی کو یہ جاننے کے لیے کہ اُسے کس قدر ہدیہ دینا چاہیے مستقبل مزاجی سے دُعا کرنے اور خداوند کی طرف سے حکمت حاصل کرنے کی ضرورت ہے (یعقوب 1باب 5آیت)۔ سب سے بڑھ کر تمام دہ یکی اور ہدیے نذرانے خالص طور پر خدا کی پرستش اور مسیح کے بدن کی خدمت اور ترقی کی نیت سے دئیے جانے چاہییں ۔ " جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اُسی قدر دے نہ دریغ کر کے اور نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے " (2-کرنتھیوں 9باب 7آیت)۔
English
بائبل مُقدس دَہ یکی کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟