سوال
یومِ کفارہ کیا ہے؟
جواب
کفارے کا دن (احبار 23باب 27-28آیات ) جسے یومِ کفارہ بھی کہا جاتا ہے اسرائیل کی تمام عیدوں اور تہواروں میں سب سےزیادہ مقدس دن تھا جو سال میں ایک بار تشری کے مہینے یعنی عبرانی کیلنڈر کے ساتویں مہینے کے دسویں دن منایا جاتا تھا ۔ اُس دن سردار کاہن کو لوگوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے وسیع رسومات ادا کرنی ہوتی تھیں۔ احبار 16باب 1-34آیات میں بیان کردہ کفارے کی رسم ہارون یا بعد میں اسرائیل کے سر دار کاہن کے پاک ترین مقام میں آنے کے ساتھ شروع ہوئی۔ اُس دن کی سنجیدگی کو یوں ظاہر کیا گیا ہے کہ موسیٰ کوخدا کی طرف سے بتایا گیا کہ وہ ہارون کو خبردار کرے وہ اپنی مرضی سے جب چاہے پاک ترین مقام میں داخل نہ ہو ؛ وہ سال میں صرف ایک بار اُس خاص دن پر آ سکتا ہے تاایسا نہ ہو کہ وہ مارا جائے ( 2 آیت)۔ یہ کوئی ایسی تقریب نہیں تھی جسے نظر انداز کیا جاتا اور لوگوں کو یہ سمجھنا تھا کہ گناہ کا کفارہ خدا کے طریقے کے مطابق دیا جانا ہے۔
خیمہ ِ اجتما ع میں داخل ہونے سے پہلےہارون کو غسل کرنا اور خصوصی لباس پہننا (4آیت)، پھر اپنے اور اپنے خاندان کے لیے گناہ کی قربانی کے لیے ایک بچھڑا قربان کرنا ہوتا تھا (6، 11آیت)۔ بچھڑے کا خون عہد کے صندوق پر چھڑکا جاتا ۔ اس کے بعد ہارون کو دو بکرے لانا ہوتے تھے،ایک کو وہ "بنی اسرائیل کی ساری نجاستوں اور گناہوں اور خطاؤں "کی قربانی کے لیے قربان کرتا (16آیت) اور اُس کا خون عہد کے صندوق پر چھڑکتا۔ دوسرے بکرے کو کفارے کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جاتا۔ ہارون اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھتا، اُس پر بنی اسرائیل کے گناہوں اور بدکاریوں کا اعتراف کرتا اور بکرے کو کسی مقرر آدمی کے ساتھ باہر بھیج دیا جاتا جس نے اُسے بیابان میں چھوڑ دینا ہوتا تھا (21آیت)۔ بکرا لوگوں کے اُن تمام گناہوں کو اپنے اوپر اٹھا لیتا جنہیں ایک اور سال کے لیے معاف کر دیا گیا ہوتا تھا (30آیت )۔
رسم کی علامتی اہمیت ،بالخصوص مسیحیوں کے لیے، سب سے پہلے سردار کاہن ،پھر بکرے کو بیابان میں چھوڑکر آنے والے شخص اور اُس کے بعد قربانی کے جانوروں کی باقیات کو جلانے کے لیے لشکر گاہ سے باہر لے جانے والے شخص کے غسل کرنے اور اپنے آپ کو دھو نے میں نظر آتی ہے (4، 24 ، 26، 28آیت)۔ اسرائیلیوں کے خود کو پاک کرنے کی رسومات اکثر تمام پرانے عہد نامے میں ضروری تھیں جو اس بات کی علامت تھی کہ بنی نوع انسان کو گناہ سے پاک ہونے کی ضرورت ہے ۔ لیکن پاک کرنے کی رسومات کی ضرورت اُس وقت تک ختم نہیں ہوئی جب تک کہ خداوند یسوع سب کے لیے "ایک ہی بار " قربانی دینے کے لیے نہ آیا (عبرانیوں 7باب 27آیت )۔ بچھڑوں اور بکروں کا خون صرف اُس صورت میں گناہوں کا کفارہ دے سکتا تھا اگر یہ رسم سال بہ سال مسلسل جاری رہتی، جبکہ مسیح کی قربانی اُن تمام لوگوں کے گناہوں کے لیے کافی ہے جو کبھی بھی اس پر ایمان لاتے ہیں۔ جب اُس کی قربانی ہوئی تو اُس نے اعلان کیاکہ "تمام ہوا" (یوحنا 19باب 30آیات)۔ اِس کے بعد وہ خُدا کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا اور پھر مزید کسی قربانی کی ضرورت نہیں تھی (عبرانیوں 10باب 1-12آیات )۔
مسیح کی قربانی کی کافی اور مکمل ہونے کی خوبی دونوں بکروں میں بھی نظر آتی ہے۔ پہلے بکرے کا خو ن عہد کے صندوق پر چھڑکا جاتا جو رسمی طور پر ایک اور سال کے لیے خُدا کے غضب کو کم کرنے کے لیے تھا۔ دوسرا بکرا لوگوں کے گناہوں کو بیابان میں لے جاتا جہاں اُنہیں بھلادیا جاتا اور وہ گناہ مزید لوگوں سے چمٹے نہ رہتے ۔ خدا کی مرضی کے مطابق گناہ کی تلافی اور کفارہ دونوں صرف صلیب پر مسیح کی قربانی کے وسیلہ سے ہوتے ہیں ۔ تلافی خدا کے غضب کو ٹھنڈا کرنے کا عمل ہےجبکہ کفارہ گناہ کی ادائیگی اورگناہ کو گنہگار سے دور کرنے کا عمل ہے۔ اِن دونوں کو مسیح خداوند ایک ساتھ ابدی طور پر حاصل کرتا ہے ۔ جب اُس نے خود کو صلیب پر قربان کیا اُس نے خدا کے غضب کو اپنے اوپر لیتے ہوئے گناہ کے خلاف اُس کے غضب کو ٹھنڈا کیا: "پس جب ہم اُس کے خُون کے باعث اب راست باز ٹھہرے تو اُس کے وسیلہ سے غضبِ اِلٰہی سے ضرور ہی بچیں گے"۔ (رومیوں 5باب 9آیت)۔ دوسرے بکرے کے وسیلہ سے گناہ کا خاتمہ اس وعدے کی زندہ تمثیل تھا کہ خُدا ہماری خطاؤں کو ہم سےاتنا دور کردے گا جتنا مشرق مغرب سے دور ہے ( 103زبور 12آیت)اور یہ کہ وہ انہیں مزید یاد نہیں رکھے گا (عبرانیوں 8باب 12آیت ؛ 10باب 17آیت)۔ یہودی آج بھی یومِ کفارہ مناتے ہیں، جو ہر سال ستمبر-اکتوبر میں مختلف دنوں میں آتا ہے اور روایتی طور پر وہ اُس مقدس دن کو 25 گھنٹوں پر مشتمل روزہ رکھنے اور جانفشانی سے دعا کرنے کے ساتھ مناتے ہیں۔ یہودی اُس دن کا بیشتر حصہ اکثر عبادت گاہوں میں گزارتے ہیں۔
English
یومِ کفارہ کیا ہے؟