سوال
چار عظیم سچائیاں کیا ہیں ؟
جواب
چار عظیم سچائیاں بدھ مت کے بنیادی ترین عقائد ہیں۔ روایت کے مطابق گوتم بدھ کے روشن خیالی/جاگت/آگہی/بدھی کےحصول کے بعد پہلا پیغام اِن تصورات کا بیان تھا۔ بدھ مت کی سوچ کے مطابق اِن خیالات پر یقین کرنا اتنا اہم نہیں جتنا کہ اِن کا تجربہ کرنا اہم ہے۔ پُنر جنم (سمسارا) اور نروان پر یقین کے ساتھ ساتھ چار عظیم سچائیاں بدھ مت کی قریباً تما م اقسام کی سوچ کو تشکیل دیتی ہیں۔ مختصراً یہ چار تصورات (1)دُکھ اور تکلیف کی حقیقت؛ (2)دُنیا کی ناپائیداری، (2)خواہشِ نفسانی پر قابو پا کر حاصل ہونے والی آزادی اور (4)ہشت(آٹھ) پہلو راستے پر چلنے کی ضرورت ہیں۔
پہلی عظیم سچائی جسے "دُکھا کا اصول" بھی کہا جاتا ہے یہ بیان کرتی ہے کہ زندگی دُکھ ہی دُکھ ہے۔ انگریزی میں یہ اصطلاح الجھن کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ بُدھ مت یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ تمام تجربات ناخوشگوار ہیں۔ "دُکھا"کا تصور بہت زیادہ لطیف ہے جواضطراب، مایوسی یا عدم اطمینان جیسے خیالات تجویز کرتا ہے۔ یہ بُدھ مت کا بنیاد عقیدہ ہے اور دیگر تمام عقائد اور اعمال کا انحصار اِس پہلی عظیم سچائی پر ہی ہے۔ بُدھ مت کے پیروکاروں کا خیال ہے کہ دُکھا اِس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ بنی نوع انسان میں کیا خرابی ہے: یعنی غلط خواہشات، خاص طور پر صرف عارضی چیزوں کی خواہشات سے ملنے والا دُکھ۔ اِس مسئلے کی وضاحت دوسری عظیم سچائی کے اندر کی گئی ہے۔
بُدھ مت کی دوسری عظیم سچائی جسےانیکا ("ناپائیداری") یا تنھا ("خواہش") بھی کہا جاتا ہےبیان کرتی ہے کہ کائنات میں کوئی بھی چیز مستقل یا غیر متغیر نہیں ہے ۔درحقیقت نفس بھی مستقل یا غیر متغیر نہیں ہے۔ یہ بُدھ مت کی وضاحت ہے کہ بنی نوع انسان جیسے ہیں وہ ویسے کیوں ہیں۔ چونکہ مصائب غیر مستقل چیزوں کی خواہش کی وجہ سے ہوتے ہیں، اِس لیے تمام خواہشات بالآخر مصیبتوں کا باعث بنتی ہیں۔ یہاں تک کہ مثبت اور اچھی خواہشات بھی پُنر جنم اور دُکھا کے چکر کو دوام بخشتی ہیں۔ اِس پر قابو پانے کے لیے تیسری عظیم سچائی کو سمجھنا ضروری ہوگا۔
تیسری عظیم سچائی بیان کرتی ہے کہ دُکھ ، موت اور پُنر جنم کے چکر سے آزاد ہونے کا واحد طریقہ وقتی چیزوں کی خواہشات کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ بُدھ مت اِسے اِس سوال کے جواب کے طور پر دیکھتا ہے کہ "بنی نوع انسان کے ساتھ جو غلط مسئلہ درپیش ہے اُسے ہم کیسے درست کریں؟"عملی طور پر تیسری اہم سچائی کے اندر تمام خواہشات، اچھی، بُری اور دوسری تمام خواہشات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اِس کو پورا کرنے کے ذرائع چوتھی عظیم سچائی کے اندر پائے جاتے ہیں۔
چوتھی عظیم سچائی یہ ہے کہ عظیم ہشت(بمعنی آٹھ) پہلو راستے پر چلنے سے خواہش ختم ہو سکتی ہے۔ بُدھ مت کا بنی نوع انسان کے اندر پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کا منصوبہ یہاں پر پایا جاتا ہے عظیم ہشت پہلو راستے کی تعریف صحیح علم و عقیدہ، صحیح ارادہ، صحیح کلام، صحیح عمل، صحیح روزی روٹی ، صحیح کوشش، صحیح آگہی اور صحیح مراقبے کے طور پر کی گئی ہے۔
بُدھ مت کے مطابق کوئی بھی شخص چار عظیم سچائیوں کا اطلاق کر کے اور عظیم ہشت پہلو راستے کو اختیار کر کے پُنر جنم ، دُکھ اوردُکھا کے چکر کو ختم کر سکتا ہے۔ یہ بات کسی شخص کی ایک ایسی حالت کی طرف رہنمائی کرے گی جس میں وہ ہر طرح کی خواہش ، طلب، انحصار، مایوسی کو مکمل طورپر چھوڑ سکتا ہے۔ جب "کچھ بھی نہیں" کی یہ حالت حاصل ہو جائے تو اِسے نروان کہا جاتا ہے اور یہ بُدھ مت کی طرف سے فردوس کا متبادل ہے۔ جو شخص نروان حاصل کر لیتا ہے وہ ایک فرد کے طور پر اپنا وجود ختم کر دیتا ہے اور پُنر جنم اور دوبارہ موت کے سمسارا کے عمل کو روک دیتا ہے۔
زیادہ تر بڑے عالمی نظریات کی طرح چار عظیم سچائیوں سے تعلق رکھنے والی ہر ایک چیز مکمل طور پر بائبل کی تعلیمات سے متصادم نہیں ہے۔ غلط خواہشات غصے اور گناہ کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں (رومیوں 13باب14 آیت؛ گلتیوں 5باب17 آیت)۔ فانی زندگی میں تبدیلی نا گزیر ہوتی ہے اور یہ زندگی مختصر بھی ہے(یعقوب 4باب14 آیت)۔ مزید برآں جو چیزیں مستقل نہیں ہیں اُن میں کسی بھی طرح کی سرمایہ کاری کرنا غیر دانشمندانہ عمل ہے (متی 6باب19-20 آیات)۔ بہرحال ابدی حالت اور تبدیلی کے عمل کے معاملات میں چار عظیم سچائیاں بائبلی مسیحیت سے یکسر انحراف کرتی ہیں۔
بائبل میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ خُدا ابدی ہے اور جو لوگ آسمان میں اُس کے ساتھ ہیں وہ ہمیشہ اپنی اُس ابدی حالت سے لطف اندوز ہونگے (متی 25 باب 21 آیت؛ یوحنا 4باب14 آیت؛ 10 باب 28 آیت)۔ وہ ابدی شعور –جو کہ ہر طرح کی خوشی کے بغیر ہے – اُس کا اطلاق اُن لوگوں پر ہوا ہے جو خُدا کو جھٹلانے کا انتخاب کرتے ہیں (2 تھسلنیکیوں 1باب 9 آیت)۔ اُن کے مقدر کو ایک شعوری، شخصی عذاب کی حالت کے طور پر بیان کیا گیا ہے (لوقا 16باب22-24 آیات)۔ بدھ ازم یہ تعلیم دیتا ہے کہ ہماری ابدیت یا تو لامتناہی پُنر جنم ہے یا ہمیشہ کے لیے عدم موجودگی کی گمراہی ہے۔ بائبل مُقدس میں بیان کیا گیا ہے کہ "اور جس طرح آدمیوں کے لئے ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرّر ہے" (عبرانیوں9باب27 آیت)۔
مسیحیت اور بُدھ مت دونوں ہی یہ تعلیم دیتے ہیں کہ لوگوں کو اپنی خواہشات اور طرزِ عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہےلیکن صرف مسیحیت ہی ایسا کرنے کے لیے ایک حقیقت پسندانہ ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ بُدھ مت میں خود ساختہ کوششوں کے ذریعے سے اپنی خواہشات کو تبدیل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے اِس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے اندر یہ خواہش پہلے سے موجود ہو کہ وہ اپنی خواہشات کو ختم کر دے، جو کہ اپنے آپ میں ایک معمہ ہے۔ ہر وہ بودھی جو اپنے آپ کو خواہشات سے نجات دلانے کی خواہش رکھتا ہے وہ اب بھی کسی چیز کی خواہش کر رہا ہے۔ بُدھ مت اِس بات کا جواب دینے کے لیے بھی کچھ نہیں کرتا کہ ایک شخص کس طرح ایک ایسے دِل کو تبدیل کر سکتا ہے جو تبدیل ہونے کے لیے تیار نہیں ، حیلہ باز اور لاعلاج ہے (یرمیاہ 17باب9 آیت؛ مرقس 9باب24 آیت)۔ مسیحیت اِن دونوں مسائل کا جواب پیش کرتی ہے: یعنی کہ ایک مسیحا، جو نہ صرف ہماری کی ہوئی ہر ایک چیز کو تبدیل کر دیتا ہے (1 کرنتھیوں 6باب11 آیت) بلکہ ہر اُس چیز کو بھی تبدیل کر دیتا ہے جو ہم کرنا چاہتے ہیں(رومیوں 12باب2 آیت)۔
بُدھ مت اور مسیحی عقائد میں اور بھی بہت سے اختلافات ہیں۔ بُدھ یہ سکھاتا ہے کہ زندگی دُکھ ہے، بائبل یہ کہتی ہے کہ زندگی خُدا کی برکت سے لطف اندوز ہونا ہے(یوحنا 10باب10 آیت)۔ بُدھ مت کا کہنا ہے کہ نفس کو ختم کر دینے کی ضرورت ہے جبکہ بائبل میں کہا گیا ہے کہ ہر ایک شخص قیمتی اور بامعنی ہے (پیدایش 1باب26-27 آیات؛ متی 5باب22 آیت) اور یہ کہ کسی بھی شخص کی ذات موت کے بعد بھی قائم رہتی ہے (یوحنا 14باب3 آیت)۔
English
چار عظیم سچائیاں کیا ہیں ؟