سوال
خُدا ہم سے اپنی پرستش کا تقاضا کیوں کرتاہے؟
جواب
پرستش کا مطلب "عزت دینا، خراجِ عقیدت پیش کرنا، عزت و احترام کرنا، سجدہ کرنا، پرستش کرنا یا کوئی اعلیٰ ہستی جان کر جلال دینا" ہے۔ خُدا پرستش کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ صرف اور صرف وہی ساری پرستش کے لائق ہے۔ وہ واحد ذات ہے جو پرستش کی مستحق ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی عظمت و بزرگی، قدرت اور جلال کو جانیں اور مانیں۔ مکاشفہ 4باب 11 آیت بیان کرتی ہے کہ "اَے ہمارے خُداوند اور خُدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قُدرت کے لائِق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہُوئیں۔ "خُدا نے ہم سب کو تخلیق کیا ہے اور بطورِ خالق اُس کی جگہ کوئی اور ذات یا شخصیت نہیں لے سکتی۔ "میرے حضُور تُو غَیر معبودوں کو نہ ماننا۔تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہُوئی مُورت نہ بنانا ۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا کیونکہ مَیں خُداوند تیرا خُدا غیُور خُدا ہُوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں اُن کی اَولاد کو تیسری اور چوتھی پُشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہُوں۔ " (خروج 20باب3-5آیت)۔ ہمیں اِس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خُدا کی غیوری ایسا گناہ آلود حسد نہیں ہے جس کا ہم اکثر تجربہ کرتے ہیں جو کہ ہمارے تکبر سے جنم لیتا ہے۔ یہ پاک اور راست غیوری ہے جو کبھی بھی اِس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ جلال جو صرف اور صرف خُدا کی ذات کے شایانِ شان ہے وہ کسی اور کو دیا جائے۔
خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی عزت و تعظیم اور شکرگزاری کے طور پر اُس کی پرستش کریں۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ خُدا یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں۔ وہ صرف یہ نہیں چاہتا کہ ہم اُس سے محبت کا اظہار کریں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم دیگر لوگوں کے ساتھ بھی راست برتاؤ کریں اور اُن کے ساتھ محبت اور رحم کے ساتھ پیش آئیں۔ اِس طرح ہم اپنے آپ کو اُس کے حضور زندہ قربانی کے طور پر پیش کرتے ہیں جو اُس کے نزدیک پاک اور پسندیدہ ہے۔ اِس سے خُدا کے نام کو جلال ملتا ہےا ور یہی ہماری "معقول عبادت" ہے۔ جب ہم ایک تابعدار دل اور ایک کھلے اور توبہ یافتہ دِل کے ساتھ اُس کی پرستش کرتے ہیں تو اِس سے خُدا کے نام کو جلال ملتا ہے، مسیحیوں کی زندگیوں میں تقدیس کا عمل تیز ہوتا ہے، کلیسیاؤں کی ترقی ہوتی ہے اور کھوئے ہوؤں کے سامنے منادی کی جاتی ہے۔ یہ سبھی حقیقی پرستش کے اہم عناصر ہیں۔
خُدا اِس لیے بھی چاہتا ہے کہ ہم اُس کی پرستش کریں کیونکہ ہماری ابدی منزل کا انحصار ہمار ے سچے اور زندہ خُدا کی پرستش پر ہے۔ فلپیوں 3 باب3آیت اُس حقیقی کلیسیا کو بیان کرتی ہے جو مسیح یسوع میں ایمانداروں پر مشتمل بدن ہے جس کی ابدی منزل آسمان ہے۔"کیونکہ مختُون تو ہم ہیں جو خُدا کے رُوح کی ہدایت سے عبادت کرتے ہیں اور مسیح یِسُو ع پر فخر کرتے ہیں اور جسم کا بھروسا نہیں کرتے۔ "دوسرے الفاظ میں کلیسیا کی منفرد شناخت خُدا کے لوگوں کے طور پر کی جاتی ہے، لیکن یہ انفرادی شناخت ختنےکی وجہ سے نہیں ہے۔ کلیسیا ایسے لوگوں کا مجموعہ ہے جو مسیح میں خوشی مناتے ہوئے رُوح سے خُدا کی پرستش کرتے ہیں اور اپنی نجات کے لیے اپنی ذات پر بالکل بھی بھروسہ نہیں کرتے۔ وہ لوگ جو سچے اور زندہ خُدا کی پرستش نہیں کرتے اُن کا خُدا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اُن کی حتمی منزل جہنم ہے۔ لیکن سچے پرستاروں کی پہچان اِسی سے ہوتی ہے کہ وہ خُدا کی پرسش کرتے ہیں اور اُن کا ابدی گھر اُسی خُدا کے ساتھ ہے جس کی وہ پرستش کرتے ہیں اور جسے وہ سجدہ کرتے ہیں۔
خُدا ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اُس کی پرستش کریں کیونکہ وہ اِس کا راست طور پر مستحق ہے، کیونکہ یہ ایک مسیحی کی فطرت کا حصہ ہے کہ وہ خُدا کی پرستش کرے، اِس لیے کہ ہماری ابدی منزل کا انحصار اِسی بات پر ہے۔ سچے، زندہ اور جلالی خُدا کی پرستش کرنا ہی نجات کی تاریخ کا اصل عنوان ہے۔
English
خُدا ہم سے اپنی پرستش کا تقاضا کیوں کرتاہے؟