settings icon
share icon
سوال

خُدا پرانے عہد نامے کی نسبت نئے عہد نامے میں اتنا مختلف کیوں ہے ؟

جواب


اِس سوال کی بنیاد در اصل خُدا کی ذات کے بارے میں تعلیم کی اُس بنیادی ترین غلط فہمی یا کم فہمی پر ہے جو نیا عہد نامہ اور پرانا عہد نامہ مختلف طریقوں سے پیش کرتا ہے۔اِس بنیادی تصور کو بیان کرنے کا ایک اور انداز یہ ہے جب لوگ کہتے ہیں کہ " پرانے عہد نامے کا خدا ، قہرو غضب کا خدا ہے جبکہ نئے عہد نامے کا خدا محبت کا خدا ہے ۔" حقیقت یہ ہے کہ بائبل ہمارے لیے خُدا کی اپنی ذات کے ظہور کا بتدریج مکاشفہ ہےجو اُس نے انسانی تاریخ کے دوران تاریخی واقعات اور تاریخ کے اندر لوگوں کے ساتھ اپنے خاص تعلقات کی بدولت ظاہر کیا۔ اب اِس بتدریج مکاشفہ کو پرانے عہد نامے اور نئے عہد نامے میں خُدا کے بارے میں پیش کردہ معلومات کی روشنی میں دیکھا جائے تو اکثر اِس سے کئی طرح کی غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ تاہم جب کوئی پرانے عہد نامے اور نئے عہد نامے دونوں کو پڑھتا ہے تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ خدا ایک عہد نامے کے لحاظ سے دوسرے عہد نامے میں تبدیل نہیں ہو گیا اور یہ بھی کہ خدا کا قہر اور محبت دونوں عہد ناموں میں ظاہر ہوتے ہیں ۔

مثال کے طور پر تمام پرانے عہد نامے میں خدا کو " خداوند خدایِ رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی " قرار دیا جاتا ہے( خروج 34باب 6آیت؛ گنتی 14باب 18آیت؛ استثنا 4باب 31آیت؛ نحمیاہ 9باب 17آیت؛ 86زبور 15،5آیات؛ 108زبور 4آیت؛ 145زبور 8آیت؛ یوایل 2باب 13آیت)۔ تاہم نئے عہد نامے میں خدا کی شفقت و مہربانی اِس حقیقت کی وجہ سے اور زیادہ نمایاں ہو جاتی ہیں کہ " کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے"(یوحنا 3باب16آیت)۔ تمام پرانے عہد نامے میں ہم خدا کو اسرائیل کے ساتھ بالکل ایسے ہی پیش آتے دیکھتے ہیں جیسے ایک پیار کرنے والا باپ اپنے بچے سے پیش آتا ہے ۔ مگر جب اسرائیلی دانستہ طور پر خدا کے خلاف گناہ کرتے اور بُتوں کی پرستش کرنے لگ جاتے تھے تو خدا بھی اُن کی سرزنش کرتا تھا ۔ تاہم ہر بار جب وہ اپنی بُت پرستی سے توبہ کرتے تو خدا اُن کو بچا تا۔ نئے عہد نامہ میں خدا مسیحیوں سے بالکل اِسی طرح سے پیش آتا ہے ۔ مثال کے طور پر عبرانیوں 12باب 6آیت ہمیں بتاتی ہے کہ " کیونکہ جس سے خداوند محبت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے اور جس کو بیٹا بنا لیتا ہے اس کے کوڑے بھی لگاتا ہے۔"

جس طرح سےہم تمام پرانے عہد نامے میں دیکھتے ہیں کہ گناہ کے باعث خدا کی عدالت اور قہر نازل ہوتا ہے ۔ بالکل اُسی طرح ہم نئے عہد نامے میں دیکھتے ہیں کہ خدا کا قہر اب بھی " اُن آدمیوں کی تمام بے دینی اور ناراستی پر آسمان سے ظاہر ہوتا ہے جو حق کو ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں" (رومیوں 1باب 18آیت)۔ لہذا واضح طور پر ظاہر ہو جاتا ہے کہ خدا پرانے عہد نامہ میں اُس سےمختلف نہیں جیسا وہ نئے عہد نامہ میں ہے ۔اپنی فطرت کے لحاظ سے خدا لاتبدیل ہے (تبدیل نہ ہونے والا)۔ جبکہ ہو سکتا ہے کہ کلامِ مقدس کے خاص حوالہ جات میں عیا ں اُس کی فطرت کے دوسرے پہلوؤں کی نسبت ہم صرف ایک ہی پہلوپرزیادہ دھیان دیں ،مگر خدا بذاتِ خود تبدیل نہیں ہوتا ۔

جب ہم بائبل کو پڑھتے اور اُس کا گہرا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ پرانے اور نئے عہد نامے میں خدا بالکل ایک جیسایعنی یکساں ہے ۔ اگرچہ بائبل میں 66 منفرد کتب ہیں جو40مصنفین کی طرف سے تقریباً 1500 سالوں کے عرصہ میں ،تین زبانوں میں اور دو( یا ممکنہ طور پر تین ) براعظموں میں لکھی گئی ہیں مگر یہ شروع سے آخر تک بلاتضاد ایک مربوط کتا ب ہے ۔بائبل میں ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح ایک مہربان ، محبت اور انصاف کرنے و الا خدا تمام قسم کے حالات میں گنہگار انسانوں سے پیش آتا ہے ۔ واقعی بائبل خدا کی طرف سے انسانیت لیے ایک محبت بھرا خط ہے ۔ تمام صحائف خدا کی مخلوق، بالخصوص انسانوں کےلیے اُس کی محبت کو ظاہر کرتے ہیں ۔ بائبل کے شروع سے آخر تک ہم دیکھتے ہیں کہ خدا بڑی محبت اور شفقت سے لوگوں کو اپنے ساتھ ایک منفرد رشتے کےلیے بُلا رہا ہے صرف اِس وجہ سے نہیں کہ وہ اِس کے حقدار ہیں بلکہ اِس لیے کہ وہ فضل اور رحم کرنے و الا خدا ہے جو غصے میں دھیما اور شفقت و وفا میں بڑھ کر ہے ۔ اِس کے باوجود ہم ایک پاک اور راستباز خدا کو بھی دیکھتے ہیں جو اُن تمام لوگوں کی عدالت کرنے والا ہے جو اُس کے کلام کی نافرمانی کرتے اور اُس کی عبادت سے انکار کرتے ہوئے اپنی طرف سے تخلیق کردہ معبودوں کی پرستش کرتے ہیں ( رومیوں 1 باب)۔

خدا کی راستباز اور مُقدس ذات کے باعث تمام گناہوں یعنی ماضی ،حال اور مستقبل کے گناہوں کا انصاف ہونا ضروری ہے ۔ مگر خدا نے اپنی لامحدود محبت میں ہمارے گناہوں کی قیمت اور صلح کا ایک راستہ مہیا کردیا ہے تاکہ گنہگار انسان اُس کے غضب سے بچ سکے ۔ ہم اِس حیرت انگیز سچائی کو 1یوحنا 4باب 10آیت جیسے حوالہ جات میں دیکھتے ہیں :" محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کےلیے اپنے بیٹے کو بھیجا "۔ پرانے عہد نامے میں بھی خدا نے قربانی کا ایک نظام متعارف اور مہیا کیا تھا جس کے ذریعے گناہ کا کفارہ ادا کیا جا سکتا تھا۔ بہرحا ل قربانی کا یہ نظام محض عارضی تھا اور صرف یسوع مسیح کی آمد کا منتظر تھا جوگناہ کا مکمل متبادل کفارہ بننے کےلیے صلیب پر مرنے کو آنے والا تھا۔ نجات دہند ہ جس کا وعدہ پرانے عہد نامے میں کیا گیا تھا اُس کا مکمل ظہور نئے عہد نامہ میں ہوتا ہے ۔ خدا کی محبت کا حتمی اظہار اپنے بیٹے یسوع مسیح کو بھیجنا تھا جو پرانے عہد نامے میں ایک تصور ہی تھا مگر نئے عہد نامے میں وہ اپنی پوری شان وشوکت سے ظاہر ہوتا ہے ۔ دونوں عہد نامے ہمیں "نجات حاصل کرنے کےلیے دانائی بخشنے" کے واسطے دئیے گئے ( 2تیمتھیس 3باب 15آیت)۔ جب ہم دونوں عہد ناموں کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ خدا " میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے " (یعقوب 1باب 17آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

خُدا پرانے عہد نامے کی نسبت نئے عہد نامے میں اتنا مختلف کیوں ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries