سوال
مَیں خُدا کے غصیلے اور دوسروں پر چیزیں مسلط کرنے والے تصور کو اپنے ذہن سے کیسے نکالوں ؟
جواب
غالباً اِس سے بائبل کے ایک بہت ہی خاص اور گہرے بیان پر غور کرنے میں مدد ملے گی جو یہ ہے کہ: "خُدا محبت ہے " (1 یوحنا 4باب 8 آیت) اس سے زیادہ اہم اعلان کبھی نہیں کیا گیا کہ — خدا محبت ہے۔ یہ ایک گہرا بیان ہے۔ خدا صرف محبت نہیں کرتا؛ وہ بذاتِ خود محبت ہے۔ اُس کی فطرت اور جوہر محبت ہیں۔ محبت اُس کے وجود میں سرایت کئے ہوئے ہے اور اُس کی دیگر تمام خصوصیات، یہاں تک کہ اُس کے غضب اور غصے کو بھی متاثر کرتی ہے۔ جب ہم خدا کو غصہ کرنے والی ذات کے طور پر دیکھتے ہیں تو اس سے یہ بات سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ اُس کا غصہ اُس کی عظیم محبت کے ذریعے مقطر /فلٹر ہوکر آتا ہے۔
اِس سے شاید اِس بات کو سمجھنےمیں بھی مدد ملے کہ خُدا اپنے حقیقی بچّوں سے، جواپنے گناہوں کی معافی کے لیے یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کے وسیلے اُس کے پاس آئے ہیں، کبھی بھی ناراض نہیں ہوتا۔ اُس نے گناہ کے خلاف اپنے سارے قہر کا رُخ اُس وقت اپنے بیٹے کی طرف موڑ دیا تھا جب وہ گناہ کے کفارے کے لیے صلیب پر اپنی جان دے رہا تھا اور وہ کبھی بھی اُن لوگوں کے ساتھ ناراض نہیں ہوگا جن کے لیے خُداوند یسوع نے اپنی جان دی ہے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ "خُدا صادِق منصف ہے بلکہ اَیسا خُدا جو ہر روز قہر کرتا ہے " (7زبور11آیت)، لیکن ہم جو مسیح پر ایمان رکھتے ہیں "ناراست" نہیں ہیں۔ ہم خُدا کی نظر میں کامل ٹھہرائے جا چکے ہیں کیونکہ جب وہ ہم پر نظر کرتا ہے تو وہ خُداوند یسوع کو دیکھتا ہے۔ "جو گُناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گُناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راست بازی ہو جائیں " (2 کرنتھیوں 5باب21 آیت)۔ خُدا کا گناہ کے خلاف سارا قہر اُس وقت یسوع کی ذات پر انڈیل دیا گیا تھا جب وہ ہمارے گناہوں کی خاطر صلیب پر لٹکا ہوا تھا، اور اگر ہم یسوع مسیح پر اپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان رکھتے ہیں تو پھر وہ ہم سے کبھی بھی دوبارہ ناراض نہیں ہوگا۔ اُس نے یہ سب اپنے پیاروں کے لیے اپنی بیش بہا محبت کی وجہ سے کیا تھا۔
یہ حقیقت کہ خُدا محبت کرنے والا ہے ، کاملیت کے لیے اُس کے پاک تقاضے کو رَد نہیں کرتی۔ بہرحال کیونکہ وہ محبت سے بھرا ہوا ہے، اِس لیے اُس نے ہماری جگہ پر مسیح خُداوند کومرنے کے لیے بھیج دیااور یسوع کی صلیبی موت نے کاملیت کے لیے خُدا کے خاص تقاضے کو مکمل طور پر پورا کر دیا۔ کیونکہ خُدا محبت سے بھرا ہوا ہے اِس لیے اُس نے انسان کو ایک ایسی راہ مہیا کی جس پر چلنے کی بدولت وہ دوبارہ سے گناہ کی وجہ سے خُدا سے دور نہ رہے بلکہ خُدا کے ساتھ ایک خاص تعلق میں بندھ جائے اور اُس کے خاندان کا ایک فرد بن جائے۔ وہ صلیب پر یسوع کے مکمل کردہ کام کی وجہ سے خُدا کے خاندان کا فرد بن پاتا ہے (یوحنا 1باب12آیت؛ 5 باب 24آیت)۔
اگر اِن سب چیزوں کو جاننے کے باوجود بھی ہم خُدا کو ایک ناراض اور دوسروں پر چیزیں مسلط کرنے والی ذات کے طور پر دیکھتے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ ہم خود خُدا کے ساتھ اپنے تعلق کے حوالے سے پُر یقین نہیں ہیں۔ بائبل ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتی ہے کہ "تُم اپنے آپ کو آزماؤ کہ اِیمان پر ہو یا نہیں " (2 کرنتھیوں 13باب5آیت)۔ اگر ہمارے دِل میں شک ہے کہ ہمارا مسیح کے ساتھ تعلق ہے یا نہیں تو اُس صورت میں ہمیں توبہ کرنے اور اُس سے یہ التجا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ہمیں نجات بخشے۔ وہ ہمارے گناہوں کو معاف فرماتے ہوئے ہمیں رُوح القدس عطا کرے گا جو ہمارے اندر بسے گا اور ہمیں اِس بات کی یقین دہانی کروائے گا کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔ ایک بار جب ہمیں اِس بات کا یقین ہو جائے گا کہ ہم اُس کے ہیں تو اُس صورت میں ہم اُس کے کلام کا مطالعہ کرتے ہوئے اور اُس سے یہ التجا کرتے ہوئے کہ وہ اپنی حقیقی ذات کو ہم پر ظاہر کرے، اُس کے نزدیک جا سکتے ہیں۔ خُدا ہم میں سے ہر ایک سے محبت کرتا ہے اور وہ ہم سب کو شخصی تعلق میں جاننا چاہتا ہے۔ اُس نے ہمیں یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ "اور تم مجھے ڈُھونڈو گے اور پاؤ گے ۔ جب پُورے دِل سے میرے طالِب ہو گے " (یرمیاہ 29باب13آیت)۔ تب ہم حقیقت میں اُسے جان پائیں گے ، دوسروں پر چیزیں مسلط کرنے والے اور غصیلے خُدا کے طور پر نہیں بلکہ محبت کرنے والے پُر فضل باپ کے طور پر۔
English
مَیں خُدا کے غصیلے اور دوسروں پر چیزیں مسلط کرنے والے تصور کو اپنے ذہن سے کیسے نکالوں ؟