سوال
خدا ہم سے محبت کیوں کرتا ہے ؟
جواب
یہ مختصرسا سوال اب تک پوچھے گئے سب سے گہرے ترین سوالات میں سے ایک ہے۔ اور کوئی بھی انسان اس کا معقول جواب دینے کے کبھی قابل نہیں ہوگا ۔ تاہم ایک بات یقینی ہے کہ خدا ہم سے اس لیے محبت نہیں رکھتا کیونکہ ہم قابلِ محبت ہیں یا اس لیے کہ ہم اُس کی محبت کے مستحق ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔گناہ میں گرنے کےوقت سے بنی نوع انسان خدا کے ساتھ بغاوت اور نافرمانی کی حالت میں ہے۔ یرمیاہ 17باب 9آیت انسان کی باطنی حالت کو بیان کرتی ہے :" دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ باز اور لاعلاج ہے۔ اُس کو کون دریافت کر سکتا ہے؟" گناہ کے باعث ہمارے باطن اس قدر بگاڑ کا شکار ہیں کہ ہمیں احساس تک نہیں ہوتا کہ گناہ نے ہمیں کس قدر آلودہ کر دیا ہے۔ اپنی فطری حالت میں ہم خدا کی تلاش نہیں کرتے؛ ہم خدا سے محبت نہیں کرتے؛ہم خدا کو نہیں چاہتے ۔ رومیوں 3 باب 10-12آیات فطری اور پرانی انسانیت کے حامل شخص کی حالت کو واضح طور پر پیش کرتی ہےکہ " کوئی راست باز نہیں۔ ایک بھی نہیں۔ کوئی سمجھ دار نہیں۔ کوئی خُدا کا طالب نہیں۔ سب گمراہ ہیں سب کے سب نکمّے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں"۔" لہذا ایک مُقدس، راستباز اور کامل خدا کے لیے ایسی مخلوق سے محبت رکھنا کیسے ممکن ہے؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے ہمیں خدا کی فطرت اور کردار کے بارے میں کچھ جاننے کی ضرورت ہے ۔
1یوحنا 4باب 8 اور 16آیت ہمیں بتاتی ہے کہ " خدا محبت ہے۔ " اس بیان سے زیادہ اہم اعلان کبھی نہیں کیا گیا کہ خدا محبت ہے ۔ یہ ایک عمیق بیان ہے۔ خدا صرف محبت نہیں کرتا؛ بلکہ وہ خود محبت ہے۔ اُس کی فطرت اور جوہر محبت ہیں۔ اُسکی ذات محبت سے لبریز ہے اوراُس کی دیگر تمام صفات حتیٰ کہ اُس کے قہر و غضب کو متاثر کرتی ہے۔ کیونکہ جس طرح اُسے اپنی تمام صفات کا مظاہرہ کرناضرور ہے کیونکہ ایسا کرنا اُس کے نام کو جلال دیتا ہے اِس لیےچونکہ خُدا کی فطرت ہی محبت ہےلہذا اُسے محبت کا مظاہرہ کرنا بھی ضرور ہے۔ خدا کے نام کو جلال دینا تمام کاموں میں سب سے اعلیٰ، بہترین اور شاندارعمل ہے لہذا اپنے نام کو جلال دینا عام طور پر ایسا عمل ہے جو اُسے کرنا چاہیےکیونکہ وہ سب سے اعلیٰ و ارفع اور تمام حمد و ستائش کا مستحق ہے ۔
چونکہ محبت کرنا خُدا کی فطرت کا لازمی حصہ ہےاس لیے وہ اپنی محبت کااظہار اُن غیر مستحق لوگوں پر کثرت سےمحبت نچھاور کرنے کے وسیلہ سے کرتا ہے جو اُس کے ساتھ سرکشی کی حالت میں ہیں۔ خدا کی محبت کوئی احمقانہ، جذباتی اور رومانوی احساس نہیں ہے۔ بلکہ یہ اگاپے یعنی خود ایثاری کی محبت ہے۔ وہ اپنی اس ایثارانہ محبت کا مظاہر ہ اپنے بیٹے کو ہمارے گناہوں کے کفارے کی خاطر صلیب پر جان دینے کے لیے بھیجنے (یوحنا 1-یوحنا 4باب 10آیت )، ہمیں اپنی طرح کھینچ لینے (یوحنا 6باب 44آیت )، اپنے خلاف ہماری سرکشی کو معاف کرنے اور اپنے رُوح القدس کو ہماری زندگیوں میں بسنے کے لیے بھیجنے اور اس طرح ہمیں اس قابل بنانے کے وسیلہ سے کرتا ہے کہ جیسے وہ ہمارے ساتھ محبت کرتا ہے ہم بھی اُس کی مانند محبت کریں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ ہم اِس کے مستحق نہیں تھے اُس نے یہ سب کچھ کیا ۔" لیکن خُدا اپنی محبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُؤا"(رومیوں 5باب 8آیت)۔
خدا کی محبت ذاتی ہے۔ وہ ہم میں سے ہر ایک کو انفرادی طور پر جانتا اورہم سے ذاتی طور پر محبت رکھتا ہے۔ اُس کی محبت ایسی زبردست ہےکہ اُس کی نہ کوئی ابتدا ہےنہ کوئی انتہا۔ یہ خدا کی محبت کا تجربہ ہی ہے جو مسیحیت کو دوسرے تمام مذاہب سے ممتاز کرتا ہے۔ خدا ہم سے کیوں محبت کرتا ہے؟ اِس کی اصل وجہ یہ جاننے میں ہے کہ وہ کون ہے: "خدا محبت ہے!"
English
خدا ہم سے محبت کیوں کرتا ہے ؟