سوال
کیا خُدا مرد ہے یا پھر عورت؟
جواب
کلامِ مقدس کی جانچ پڑتال سے دو حقائق پوری طرح واضح ہو جاتے ہیں۔ پہلا یہ کہ خدا رُوح ہے اور وہ انسانی خصوصیات اور حدبندیوں سے آزاد اور بالا ہے۔ دوسرا یہ کہ کلامِ مقدس میں پائے جانے والے تمام شواہد اِس بات پر متفق ہیں کہ خدا نے بنی نوع انسان پر خود کو (مذکر)مرد کی صورت میں ظاہر کیا ہے ۔ اِس بات کو شروع کرنے کے لیےپہلے ہمیں خدا کی حقیقی فطرت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔یقیناً خدا ایک ذات ہے کیونکہ خدا ایک شخصیت کی تمام خصوصیات کا مظاہرہ کرتا ہے : خدا ذہن، مرضی، عقل اور جذبات رکھتا ہے ۔ خدا بات چیت کرتا اور رفاقت رکھتا ہے اور اُس کے دیگر شخصی اعمال تمام کلامِ مقدس میں عیاں ہے ۔
جیسا کہ یوحنا 4باب 24آیت بیان کرتی ہے " خدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچائی سےاُسکی پرستش کریں " ۔ چونکہ خدا ایک روحانی ہستی ہے اس لیے وہ انسان کی مانند جسمانی خصوصیا ت نہیں رکھتا ۔ تاہم کلامِ مقد س میں استعمال ہونی والی تمثیلی زبان بعض اوقات خدا کی ذات سے ایسی انسانی خصوصیات منسوب کرتی ہے جس کا مقصد اس بات کو ممکن بنانا ہوتا ہے کہ انسان خدا کو بہتر طور پر سمجھ سکے ۔ خدا کی ذات سے انسانی خصوصیات کا منسوب کیا جانا "اینتھروپومورفزم anthropomorphism "(عقیدہ بشر پیکری) کہلاتا ہے ۔ اینتھروپومورفزم محض خدا( جوروحانی ہستی ہے ) کےلیے بنی نوع انسان پر جو جسمانی ہیں اپنی فطرت کے بارے میں حقیقی سچائی کو عیاں کرنے کےلیے ایک ذریعہ ہے ۔ چونکہ بنی نوع انسان جسمانی ہیں اِس لیے ہم اُن باتوں کو سمجھنے سے قاصر ہے جو طبعی دائرہ اثر میں نہیں آتیں ؛ لہذا کلامِ مقدس میں استعمال ہونے والا عقیدہ ِ بشر پیکری ہمیں اِس بات کو جاننے میں مدد کرتا ہے کہ خدا کون ہے ۔
تاہم کچھ مشکلات اِس حقیقت کی جانچ پڑتال سے پیدا ہوتی ہیں کہ انسان کو خدا کی شبیہ پر تخلیق کیا گیا ہے ۔ پیدایش 1باب 26-27آیات بیان کرتی ہیں کہ " پھر خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سُمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپایوں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اختیار رکھیں۔ اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا ۔ خدا کی صورت پر اُس کو پیدا کیا ۔ نرو ناری اُن کو پیدا کیا "۔
آدم اور حوا دونوں کو خدا کی شبیہ پر پیدا کیا گیا ہے اس لیے وہ دوسری سب مخلوقات کے مقابلے میں سب سے اعلیٰ ہیں ۔کیونکہ وہ خدا کی شبیہ ہیں اس لیے وہ ذہن ، مرضی ، عقل ، جذبات اور اخلاقی خصوصیت یا قابلیت رکھتے ہیں ۔ جانور اخلاقی قابلیت نہیں رکھتے اور نہ ہی بنی نو ع انسان کی طرح اِن میں غیر مادی عنصر(رُوح) پایا جاتا ہے ۔ خدا کی شبیہ پر ہونے سے مراد رُوحانی عنصر کے حامل ہونا ہے جو صرف بنی نو ع انسان کے پاس ہے ۔ خدا نے بنی نوع انسان کے ساتھ رفاقت رکھنے کےلیے اِس کو پیدا کیا ہے ۔ بنی نو ع انسان وہ واحد مخلوق ہے جو خاص اِس مقصد کےلیے پیدا کی گئی ہے ۔
جب یہ کہا جاتا ہے کہ صرف آدم اور حوا کو ہی خدا کی صورت پر اُس کی شبیہ کی مانند پیدا کیاگیا ہے تو اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ خدا کی چھوٹی " نقلیں" ہیں ۔ مرد وخواتین کی موجود گی خدا کو اس بات پر پابند نہیں کرتی ہے کہ وہ خود بھی مرد اور عورت کی خصوصیا ت رکھے۔ اِس بات کو یاد رکھیں کہ خدا کی شبیہ پر تخلیق کئے جانے کا جسمانی خصوصیا ت سے ہرگز کوئی تعلق نہیں ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ خدا روحانی ہستی ہے اور وہ جسمانی خصوصیا ت نہیں رکھتا ۔ تاہم یہ بات خدا کو محدود نہیں کرتی ہے کہ انسانیت پر خود کو ظاہر کرنے کےلیے وہ کیسا روپ اِختیار کرتا ہے ۔ خدا نے بنی نوع انسان کو اپنے بارے میں جو مکاشفہ جات دئیے ہیں وہ سب کلامِ مقدس میں پائے جاتے ہیں اور اِس لیے یہ خدا کے بارے میں جاننے کےلیے معلومات کا واحد حقیقی ذریعہ ہے ۔ کلام مقدس ہمیں خدا کے بارے میں جو کچھ بتا تا ہے اُس پر غور کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خدا نے خود کو بنی نوع انسان پر جن اشکال میں ظاہر کیا ہے اُن کے بارے میں مشاہدات کے کئی شواہد پائے جاتے ہیں ۔
کلامِ مقدس میں قریبا 170 حوالہ جات ہیں جو خدا کو " باپ " کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ اگر کوئی شخص مرد نہیں ہےتو وہ باپ نہیں کہلا سکتا۔ اگر خدا نے خود کو انسان پر عورت کی صورت میں عیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہوتا تو اِن حوالہ جات میں " باپ " کی جگہ لفظ " ماں " کا استعمال کیا گیا ہوتا۔ نئے اور پرانے عہد نامے میں خدا کے متعلق حوالہ جات میں بار بار مذکر اسمِ ضمیر کا استعمال کیا گیا ہے ۔
یسوع مسیح نے متعدد بار خدا کا باپ کے طور پر ذکر کیا ہے اور دیگر حوالہ جات میں خدا کی ذات کے تعلق سے مذکر اسمِ ضمیر کا استعمال کیا ہے ۔ اور مسیح خُداوند نے صرف اناجیل کے اندر خُدا کے لیے "باپ " کی اصطلاح کو قریباً 160بار استعمال کیا ہے ۔ مسیح کا سب سے اہم بیان یوحنا 10باب 30 آیت میں ہے : " مَیں اور باپ ایک ہیں "۔ یقیناً دنیا کے گناہوں کے کفارے کے طور پر صلیب پر جان دینے کےلیے یسوع مسیح نے انسانی جسم اختیار کیا تھا ۔ خدا باپ کی طرح یسوع بھی بنی نوع انسان پر مرد کی صورت میں ظاہر ہوا ۔ کلامِ مقدس دیگر بہت سے واقعات کا ذکر کرتا ہے جہاں پر مسیح نے خدا باپ کے حوالے سے مذکر اسم اور اسمِ ضمیر کا استعمال کیا ہے ۔
نئے عہد نامے کے خطوط میں ( اعمال سے لے کر مکاشفہ تک ) لگ بھگ 900ایسی آیات پائی جاتی ہے جن میں لفظ تھیوس(theos) جو ایک یونانی مذکر اسم ہے کا براہ راست طور پر خدا کے تعلق سے استعمال کیا گیا ہے ۔ کلامِ مقدس میں واضح طور پر خدا کے بارے میں بے شمار حوالہ جات کے اندر اُس کی ذات کا مستقل خاکہ کھینچا گیا ہے جس کا مذکر القاباب، اسم اور اسم ِ ضمیر کےساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ خدا مرد نہیں ہے بلکہ اُس نے خود کو انسان پر ظاہر کرنے کی خاطر مذکر صورت کا انتخاب کیا ہے ۔ اسی طر ح یسوع مسیح جس کا ذکر مسلسل طور پر مذکر القابات ، اسم اور اسمِ ضمیر کے ساتھ کیا گیا ہے نے بھی زمین پر رہنے کے دوران مردانہ صورت اختیار کی تھی۔ پرانے عہد نامے کے نبی اور نئے عہد نامے کے رسول خدا اور یسوع مسیح دونوں کے ذکر کےلیے ایسے ناموں اور القابات کا استعمال کرتے ہیں جو مذکر ہیں ۔ خدا نے اپنے آپ کو ظاہر کرنے لیے اِس صورت کا انتخاب اِس وجہ سے کیا کہ انسان آسانی سے سمجھ سکے کہ وہ کون ہے ۔جب خدا ہماری مدد کےلیے ایسے تصور کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اُس کو بہتر طور پر سمجھ سکیں تو اِس لحاظ سے یہ بہت اہم بات ہے کہ اُس کی ذات پر ایسی پابندیاں لگاتے ہوئے جو اُ سکی فطرت کے لیے مناسب نہیں ہم " زبردستی خدا کے تصور کو اِس بات کا پابند" بنانے کی کوشش نہ کریں ۔
English
کیا خُدا مرد ہے یا پھر عورت؟