سوال
کیا خُدا خوشی منانے/لطف اندوز ہونے کے خلاف ہے ؟
جواب
کچھ لوگ خُدا کو ایک ایسے سخت گیر ظالم کام کروانے والے مالک کے طور پر دیکھتے ہیں جو ہر قسم کی تفریح اور خوشی کا مخالف ہے۔ اُن کے لیے وہ ہر طرح کی سنجیدگی اور اصول و ضوابط کا خُدا ہے۔ لیکن یہ خُدا کی بالکل بھی وہ تصویر نہیں ہے جو بائبل میں پیش کی گئی ہے ۔
خُدا نے ہمیں لطف اندوز ہونے کی قابلیت کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ کلامِ مُقدس کے کئی ایک حوالہ جات ہماری خوشی اور لطف اندوزی کے بارے میں بات کرتے ہیں (مثال کے طور پر 16 زبور؛ امثال 17باب22آیت اور امثال 15باب13آیت)۔ تخلیق کے اندر ہر طرح کی خوبصورتی اور بنی نوع انسان میں تنوع ہمیں خُدا کا تخلیقی ذوق اور اہلیت دکھاتا ہے۔ بہت سارے لوگوں کو گھر سے باہر رہتے ہوئے یا مختلف طرح کی شخصیات کے ساتھ مل کر یا وقت گزار کر خوشی اور لطف کا احساس ہوتا ہے۔ یہ بالکل ٹھیک چیز ہے۔ خُدا چاہتا ہے کہ اُس کی مخلوقات خوشی منائیں اور لطف اندوز ہوں۔
بائبل میں ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا خود کئی ایک باتوں سے خوش ہوتا ہے۔ صفنیاہ 3باب17آیت مثال کے طور پر بیان کرتی ہے کہ خُدا ہمارے سبب سے شادمان ہو کر خوشی کرتا ہے وہ گاتے ہوئے ہمارے لیے شادمانی کرتا ہے۔ خُدا نے پرانے عہد نامے کے اندر کئی ایک عیدوں اور کئی طرح کی دیگر تقریبات کی بنیاد بھی رکھی تھی۔ یقینی طور پر اِن تقریبات اور عیدوں کے بہت سارے ناصحانہ اور تعلیمی عناصر ہوتے تھے، لیکن اُن عیدوں پر بہت زیادہ خوشی بھی منائی جاتی تھی اور لوگ بہت زیادہ لطف اندوز ہوتے تھے۔ کلامِ مُقدس آسمانی خوشی کے بارےمیں بھی بات کرتا ہے –فلپیوں کے نام خط اور زبوروں کی کتاب کے اندر ہم اِس کا بہت زیادہ ذکر دیکھتے ہیں۔ خُداوند یسوع اعلان کرتا ہے کہ " چور نہیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو ۔ مَیں اِس لئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں " (یوحنا 10باب10آیت)۔ "کثرت کی زندگی" غالباً بہت زیادہ پُرمسرت اور لطف اندوز ہونے والی زندگی معلوم ہوتی ہے۔
خُدا کی طرف سے انسانی جسم کی ساخت ظاہر کرتی ہے کہ خوشی اور لطف اندوزی خُدا کے منصوبے کا حصہ تھی۔ ہماری زبان پر ذائقہ چکھنے کے مُہرے اور دیگر حساس اعضاء اِس بات کا ثبوت ہیں کہ خُدا خوشی اور لطف اندوزی کا مخالف نہیں ہے۔ کھانے کا ذائقہ اِس قدر اچھا کیوں ہوتا ہے؟ گلاب کی خوشبو اِس قدر مسحورکن کیوں ہوتی ہے؟کسی بھی طرح کی جسمانی مالش سے اِس قدر اچھا احساس کیوں ہوتا ہے؟کیونکہ خُدا اِس چیزکو اِسی طرح چاہتا تھا اور اُسی نے اِسے یوں بنایا ہے۔ خوشی اور لطف اندوزی خُدا کے اپنے ذہن کا خیال تھا۔
کئی دفعہ ہم یہ سوچتے ہیں کہ جب کبھی مسیحی خوشی یا لطف اندوزی کی بات کرتے ہیں تو اِس سے اُن کی مراد بائبل پڑھنے، دھیان و گیان کرنے یا دوسروں کی خدمت کرنےمیں خوشی محسوس کرنا ہوتا ہے۔ ہم یقینی طور پر اُن چیزوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن ایسے میں ہم دیگر چیزوں اور سرگرمیوں کو اپنی زندگی سے خارج نہیں کر دیتے۔ خُدا نے ہمیں دیگر لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنے اور اولاد پیدا کرنے کے لیے بھی بنایا ہے۔ ہمیں اُس نے اپنے فرزند بننے، اپنی طرف سے عطا کردہ سبھی خوبیوں اور خصوصیات کو استعمال کرنے اور لطف اندوز ہونے کی باقی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے بنایا ہے۔
اِس کے ساتھ ساتھ ایک حکمت کی بات یہ بھی ہے کہ ہمیں دُنیا کے اندر "لطف اندوز" ہونے کی مختلف طرح کی سرگرمیوں میں تفریق کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ہم گناہ میں گِری ہوئی دُنیا کے اندر رہتے ہیں جہاں پر خُدا کی طرف سے ہمارے لیے جو کچھ بھی بہترین ہے اُسے بگاڑ دیا گیا ہے۔ اگر کوئی معاشرہ کسی سرگرمی کو لطف اندوزی کی وجہ خیال کرتا ہے تو اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ سرگرمی خُدا کے نزدیک بھی خوشی کا باعث ہوگی (دیکھئے گلتیوں 5باب19-21آیات؛ کلسیوں 3باب5-10آیات؛ اور 1 کرنتھیوں 6باب12-17آیات)۔ جب ہم دُنیا کی لطف اندوز ہونے کی سرگرمیوں پر غور کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ سرگرمیاں ہمارے لیے رُوحانی طور پر صحت مندی کا باعث نہیں ہونگی ، اور اُن کے وسیلے ہم زیادہ دیر تک لطف حاص بھی نہیں کر سکیں گے۔ مُسرف بیٹا اُس وقت تک گناہ میں مسرور ہوتا رہا جب تک اُس کا سارا روپیہ پیسہ ختم نہ ہوگیا؛ پھر اُس کو معلوم ہوا کہ گناہ کا لطف ہمیشہ رہنے والا نہیں بلکہ ناپائیدار ہے (لوقا 15باب11-17آیات)۔ ایسی چیزیں ہمارے جھوٹے دوستوں کی طرح ہیں،جو ہمیں بالکل خالی اور ضرورتمند کر کے چھوڑ جاتے ہیں۔
یہاں پر اِس بات کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری زندگی کا مقصد صرف دُنیاوی یا جسمانی لطف اندوزی ہی نہیں ہے۔ لذتیت ایک جھوٹا فلسفہ ہے۔ ہم خُدا میں مسرور رہنے کے لیے (37زبور4آیت) اور خوشی کے ساتھ اُس کی عطا کردہ ہر ایک بخشش کو قبو ل کرنے کے لیے تخلیق کئے گئے ہیں۔ اِس سے بھی بڑھکر ہم خُدا کے ساتھ ایک راست تعلق رکھنے کے لیے تخلیق کئے گئے ہیں۔
نہیں! خُدا خوشی اور لطف اندوزی کے خلاف نہیں ہے۔ ہاں وہ اُس لطف اندوزی کے خلاف ہے جو ہماری زندگیوں میں اُس کی جگہ لے لیتی ہے۔ بہت دفعہ ہم سے تقاضا کیا جاتاہے کہ ہم اپنے سامنے موجود لطف اندوز ہونے کی سرگرمی کو نظر انداز کر دیں تاکہ ہم خُدا کی بادشاہی کے اندر بڑی خوشی کے لیے کچھ کر سکیں۔ ہم کبھی بھی مایوس نہیں ہونگے۔ وہ سب جو خُدا اور اُس کی راستبازی کو ڈھونڈتے ہیں اُن کے لیے خُدا کے پاس "ابدی خوشی" کا تحفہ موجود ہے (16 زبور 11آیت)۔
English
کیا خُدا خوشی منانے/لطف اندوز ہونے کے خلاف ہے ؟