سوال
کیا خدا آج بھی ہم سے ہمکلام ہوتا ہے ؟
جواب
بائبل بیان کرتی ہے کہ خدا کئی بار لوگوں سے باآواز ہمکلام ہوا ( خروج 3باب 14آیت؛ یشوع1باب 1آیت؛ قضاۃ 6باب 18آیت؛ 1سموئیل 3باب 11آیت ؛ 2سموئیل 2باب 1آیت ؛ ایوب 40باب 1آیت؛ یسعیاہ 7باب 3آیت؛ یرمیاہ 1باب 7آیت؛ اعمال 8باب 26آیت اور9باب 15آیت – یہ ایسے حوالہ جات کی محض ایک چھوٹی سے مثال ہیں)۔ بائبل کے مطابق ایسی کوئی وجہ موجود نہیں جس سے معلوم ہوسکے کہ خداآج کل کسی شخص سے با آواز ہمکلام نہیں ہو سکتا ۔ بائبل خدا کے ہمکلام ہونے کے سینکڑوں واقعات کو قلم بند کرتی ہے اور ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ یہ واقعات انسانی تاریخ کے 4 ہزار سالوں کے عرصے کے دوران رونما ہوئے ہیں ۔خدا کا کسی سے باآواز ہمکلام ہونا اُس کے کلام کرنے کے لیے لازمی شرط یا اصول نہیں، لیکن اگر خُدا ایسا کرنا چاہے تو بالکل ممکن ہے۔ یہاں تک کہ بائبل میں موجود خدا کے ہمکلام ہونے کی مثالوں میں بھی یہ بات ہمیشہ واضح نہیں ہوتی ہے کہ آیا یہ ایک قابلِ سماعت آواز تھی ، اندرونی آواز تھی یا ذہنی تاثر تھا۔
خدا آج بھی لوگوں سے ہمکلام ہوتا ہے ۔اِس حوالے سے پہلی بات تو یہ ہے کہ خدا اپنے کلام کے وسیلہ سے ہم سے ہمکلام ہوتا ہے (2تیمتھیس 3باب 16-17آیات)۔ یسعیاہ 55باب 11آیت ہمیں بتاتی ہے " اُسی طرح میراکلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہوگا ۔ وہ بے انجام میرے پاس نہ آئے گا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہو گی وہ اُسے پورا کرے گا اور اُس کام میں جس کےلیے مَیں نے اُسے بھیجا مو ثر ہوگا ۔" بائبل خدا کا کلام ہے اِس لیے ہمیں نجات پانے اور ایک مسیحی زندگی گزارنے کےلیے جس چیز کی بھی ضرورت ہے وہ اِس میں موجود ہے ۔ 2پطرس 1باب 3آیت بیان کرتی ہے " کیونکہ اُس کی الہی قدرت نے وہ سب چیزیں جو زندگی اور دین داری سے متعلق ہیں ہمیں اُس کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں جس نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعہ سے بُلایا ۔"
خدا ہم سے حالات و واقعات کے ذریعے سے بھی " بات " کر سکتا ہے مثلاً وہ ہمارے حالات کو ترتیب دینے کے ذریعے سے ہماری رہنمائی کر سکتا ہے ۔ وہ ہمارے ضمیر کے ذریعے درست اور غلط میں پرکھ کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے ( 1تیمتھیس 1باب 5آیت؛ 1پطرس 3 باب 16آیت)۔ خدا ہماری عقلوں کو اپنی خیالات کے مطابق ڈھا ل رہا ہے (رو میوں 12 باب 2آیت)۔ خدا ہماری ہدایت کرنے ، ہمیں تبدیل کرنے اور روحانی طور پر بڑھنے میں ہماری مدد کرنے کےلیے واقعات کو رونما ہونے کی اجازت دیتا ہے (یعقوب 1باب 2-5آیات؛ عبرانیوں 12باب 5-11آیات)۔ 1پطرس 1باب 6-7 آیات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ " اِس کے سبب سے تم خوشی مناتے ہو۔ اگرچہ اب چند روز کےلیے ضرورت کی وجہ سے طرح طرح کی آزمایشوں کے سبب سے غمزدہ ہو۔ اور یہ اِس لیے ہے کہ تمہارا آزمیا ہوا ایمان جو آگ سے آزمائے ہوئے فانی سونے سے بھی بہت ہی بیش قیمت ہے یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تعریف اور جلال اور عزت کا باعث ٹھہرے ۔"
بعض اوقات ہو سکتا ہے کہ خدا لوگوں سے قابلِ سماعت انداز میں یعنی با آواز ہمکلام ہو۔ اگرچہ کچھ لوگ اکثر خدا کی آواز سننے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر آج کے دور میں ایسا ہونا قدرے مشکوک بات ہے۔ حتیٰ کہ بائبل میں بھی خدا کی طرف سے باآواز ہمکلام ہونا کچھ مخصوص واقعات و معاملات میں ہی دیکھا جا سکتا ہے نہ کہ عام حالات میں ۔ اگر کوئی عورت یا مرد دعویٰ کر تاہے کہ خدا نے اُس سے براہِ راست با آوازبات کی ہے تو ہمیشہ اُس کی بات کا بائبل کی تعلیمات کے ساتھ موازنہ کریں ۔ اور اگر خدا آج بھی کسی سے بات کرتا ہے تو اُس کے الفا ظ اُس سب سے جو اُس نے بائبل میں کہا ہے مکمل طور پر ہم آہنگ ہونگے (2تیمتھیس 3باب 16-17آیات)۔ کیونکہ خدا اپنی ذات کی تردید نہیں کرتا۔
English
کیا خدا آج بھی ہم سے ہمکلام ہوتا ہے ؟