سوال
کیا خُدا ہمیں گناہ میں گرنے کی آزمائش میں ڈالتا ہے؟
جواب
پیدایش 22باب 1آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ " آزمایا " کیا گیا وہ"نیکاہNacah "ہے جس کا مطلب آزمایش کرنا، امتحان لینا،تصدیق کرنا،پرکھنا،جانچنا، امتحان میں ڈالنا" ہے ۔ کیونکہ اس لفظ کے بہت سےممکنہ مترادف الفاظ موجود ہیں، اِس لیے ہمیں اس کے سیاق و سباق کو دیکھنا اور اس کا موازنہ دوسرے حوالہ جات سے کرنا ہو گا ۔ جب ہم اس واقعے کے بیان کو پڑھتےہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خدا کا ارادہ نہیں تھا کہ ابرہام اضحاق کی قربانی کے عمل کو مکمل کرے ۔ تاہم ابرہام کو یہ بات معلوم نہیں تھی اور وہ یہ جانتے ہوئے خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کےلیے تیار تھا کہ اگر خدا کا یہ تقاضا ہے تو وہ اُسے پورا کرے گا اور وہ ایمان رکھتا تھا کہ خُدا اضحا ق کو مُردوں میں سے زندہ کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے ( عبرانیوں 11 باب 17- 19آیات)۔ تاہم عبرانی زبان میں اس عبارت کو بہتر طور پر بیان کیا گیا ہے، " ابرہام کو پرکھا گیا"نہ کہ اُسے" آزمایش " میں ڈالا گیا۔ پس نتیجہ یہ ہے کہ پیدایش 22باب 1آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ " آزمایا "کیا گیا ہے اُس کا تعلق کسی چیز کو جانچنے یا پرکھنے سے ہے ۔
اس لحاظ سے یعقوب1باب 13آیت ایک رہنما اُصول پیش کرتی ہے : کسی بھی شخص کو یہ کہنے کا حق نہیں کہ اُس کی " آزمایش خدا کی طرف سے " ہے۔ اس آیت میں " کی طرف سے " کے الفاظ اس دلیل کو سمجھنے کےلیے بہت ضروری ہیں کیونکہ یہ کسی چیز کے ماخذ کی جانب اشارہ کرتے ہیں ۔ بدی کے ذریعے سے آزمایش کرنا خدا کے منصبوبے کا حصہ نہیں۔ یعقوب نتیجہ پیش کرتا ہے کہ" نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے"۔
اس گفتگو کے حوالے سے ایک اور اہم لفظ یعقوب1باب 3آیت میں ملتا ہے " تو اِس کو یہ جان کر کمال خُوشی کی بات سمجھنا کہ تمہارے اِیمان کی آزمایش صبر پیدا کرتی ہے"۔ یہاں پر جس یونانی لفظ کا ترجمہ " آزمایش " کیا گیا ہے وہ مصیبت یا کسی ایسی چیز کی نشاندہی کرتا ہے جو کسی شخص کی زندگی میں سکون، راحت ، خوشی اور اطمینان کے تسلسل میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے ۔ اس لفظ کے صیغہ ِ فعل کا مطلب " کسی شخص یا کسی چیز کو پرکھنا" ہے جس کا مقصد ا ُس شخص کی فطرت یا اُس چیز کی خوبی کو دریافت کرنا ہوتا ہے ۔ خدا کسی شخص کے ایمان کی قوت اور معیار کی تصدیق کرنے اور بڑھانے اور اِس کی صداقت کو واضح کرنے کے لیے اس طرح کےامتحانا ت لیتا ہے ( 2-12آیت)۔ لہذا یعقوب کے مطابق جب ہم آزمایشوں کا سامنا کرتے ہیں تو خدا کا مقصد ہمارے ایمان کی تصدیق کرنا اور ہمارے کردار کی تعمیر کرنا ہوتا ہے ۔یقیناً یہ ایک اعلیٰ ، اچھا اور نیک مقصد ہے ۔
کیا ایسی آزمایشیں بھی ہیں جوہمیں ناکام بنانے کےلیے ترتیب دی جاتی ہیں ؟ہاں ! لیکن وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتی بلکہ وہ شیطا ن (متی 4باب 1 آیت)، اُس کےفرشتوں ( افسیوں6باب 12آیت) یا خود ہماری اپنی طر ف سے ہوتی ہیں ( رومیوں 13باب 14آیت؛ گلتیوں 5باب 13 آیت)۔ خدا ہمیں اِن آزمایشو ں میں سے گزرنے دیتا ہے اور ایسا ہمارے فائدے کےلیے کیا جاتا ہے ۔ خدا نے ابرہام کو اپنے بیٹے اضحاق کو قربان کرنے کےلیے کہا تھا اور اس آزمایش کا مقصد ابرہام کو گناہ میں مبتلا کرنا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد ابرہام کے ایمان کی تصدیق اور جانچ کرنا تھا ۔
English
کیا خُدا ہمیں گناہ میں گرنے کی آزمائش میں ڈالتا ہے؟