settings icon
share icon
سوال

جوج وماجوج کیا ہیں؟

جواب


تاریخی لحاظ سے بات کی جائے تو ماجوج نوح کا پوتا تھا(پیدایش 10باب2آیت)۔ ماجوج کی اولاد اسرائیل کے شمال میں دور دراز کے علاقوں، غالباً یورپ اور شمالی ایشیا میں آباد ہوئی (حزقی ایل 38باب2آیت)۔ ایسا لگتا ہے کہ ماجوج نام عام طور پر"شمالی وحشیوں" کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن اِس کا ماجوج نامی شخص کے ساتھ بھی تعلق ہے۔ ماجوج کے لوگوں کو بہت ہی منجھے ہوئے اور ہنر مند جنگجو قرار دیا گیا ہے( حزقی ایل 38 باب 15 آیت؛ 39باب 3-9آیات)۔

جوج اور ماجوج کا حوالہ حزقی ایل 38-39آیات اور مکاشفہ 20باب7-8آیات میں دیا گیا ہے۔ اگرچہ اِن دونوں واقعات کے اندر ایک جیسے نام استعمال کئے گئے ہیں، لیکن کلامِ مُقدس کا گہرا مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دونوں نام لوگوں کے ایک ہی گروہ یا ایک ہی واقعے سے تعلق نہیں رکھتے۔ حزقی ایل کی نبوت کے اندر جوج اسرائیل پر حملہ کرنے والی ایک عظیم فوج کی قیادت کرے گا ۔ جوج کو " ماجُوج کی سرزمین کے باسی اور روش اور مسک اور تُوبل کے فرمانروا " کے طورپر بیان کیا گیا ہے(حزقی ایل 38باب2-3آیات)۔حزقی ایل میں بیان کردہ جوج ماجوج کی جنگ اخیر زمانے میں عظیم مصیبت کے غالباً پہلے ساڑھے تین سالوں کے دوران ہوگی۔ اِس نظریے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ یہ حملہ اُس وقت ہوگا جب اسرائیل میں بالکل امن ہوگا (حزقی ایل 38باب8، 11 آیات)۔ حزقی کی طرف سے پیش کیا گیا بیان ایسی قوم کی بات کرتا ہے جس کے پاس پورا تحفظ ہے اور جس نے اپنے دفاع کا باقاعدہ انتظام کیا ہوا ہے۔ اسرائیل اِس وقت یقینی طور پر امن کی حالت میں نہیں ہے۔ یہ بات ناقابلِ فہم ہے کہ کوئی قوم کسی بڑے واقعے یا خطرے کے بغیر ہی اپنے دفاعی نظام کا اِس طرح سے سخت انتظام کرے۔ جس وقت اسرائیل کا اُس حیوان /مخالفِ مسیح کے ساتھ دانی ایل کی طرف سے بیان کردہ 70 ہفتوں(جنہیں عظیم /بڑی مصیبت کے سات سال بھی کہا جاتا ہے، دانی ایل 9باب27آیت الف) کے آغاز میں امن معاہدہ ہوگا ، اُس وقت اسرائیل میں امن قائم ہوگا۔ امکانی طور پر یہ جنگ اُن سات سالوں کے وسط میں ہو، اور حزقی ایل کے مطابق، جوج کو اسرائیل کے پہاڑوں پر خُدا خود شکست دے گا ۔ خُدا کی طرف سے اُن کی غارت گری اِس وسیع پیمانے پر ہوگی کہ اُن کے مُردہ لوگوں کو دفن کرنے میں سات مہینے لگیں گے (حزقی ایل 39باب11-12آیات)۔

جوج اور ماجوج کا ایک بار پھر ذکر مکاشفہ 20باب7-8آیات میں ہوا ہے۔ جوج اور ماجوج کے ناموں کی نقل کو مکاشفہ 20باب8-9آیات میں استعمال کر کے اِس بات کو ظاہر کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کو یہاں پر یہ نام دیا گیا ہے وہ بھی جوج اور ماجوج کی طرح ہی (حزقی ایل 38-39ابواب) خُدا کے خلاف بغاوت اور دشمنی کی حالت میں ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آج کل کسی شخص کو اُس کے بہت بُرے اور گناہگار ہونے کی وجہ سے"شیطان /ابلیس) کہا جائے۔ ایسا کرتے ہوئے ہم یہ جانتے ہیں کہ وہ شخص حقیقت میں شیطان نہیں ہے، لیکن چونکہ وہ شخص شیطان کی خصوصیات کو اپنائے ہوئے ہے اِس لیے اُسے" شیطان /ابلیس" کہا جا سکتا ہے۔

مکاشفہ کی کتاب حزقی ایل کی کتاب کی نبوت کو لیکر اسرائیل قوم پر آخری اور حتمی حملے کی تصویرکشی کرتی ہے (مکاشفہ 20باب8-9آیات) ۔ اِس جنگ کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ سبھی تباہ ہو جائیں گے اور شیطان بالآخر اپنے انجام کو آگ کی جھیل میں جائے گا (مکاشفہ 20باب10آیت)۔

یہاں پر اِس بات کی پہچان کرنا بہت ضروری ہے کہ حزقی ایل 38-39 ابواب میں مذکور جوج اور ماجوج مکاشفہ 20باب7-8آیات میں بیان کردہ جوج اور ماجوج سے قدرے فرق ہیں۔ ذیل میں کچھ واضح وجوہات دی گئی ہیں جو اِس طرف اشارہ کرتی ہیں کہ مکاشفہ کی کتاب کیوں اور کیسے مختلف لوگوں اور مختلف واقعات کے بارے میں بات کرتی ہے۔

1) حزقی ایل 38-39 ابواب کے اندر بیان کردہ جنگ کے دوران فوجیں خصوصاً شمال کی طرف سے آتی ہیں اور اُن میں زمین کی کچھ اقوام شامل ہیں (حزقی ایل 38باب6، 15 آیات؛ 39باب2آیت)۔ مکاشفہ 20باب7-9آیات کے اندر مذکور جنگ میں تمام قومیں شامل ہونگی، پس فوجیں صرف شمال کی طرف سے نہیں بلکہ چاروں اطراف سے آئیں گی۔

2) حزقی ایل 38-39 ابواب کے سیاق و سباق میں شیطان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ مکاشفہ 20باب7آیت کے اندر سیاق و سباق اِس جنگ کو ہزار سالہ بادشاہی کے آخری میں بیان کرتا ہے جس میں سب سے اہم کردار شیطان ادا کرے گا۔

3) حزقی ایل 39 باب 11-12آیات بیان کرتی ہیں کہ اُن کے مُردوں کو دفن کرنےمیں سات مہینے لگ جائیں گے۔ لیکن اگر حزقی ایل 38-39 ابواب میں مذکور جنگ مکاشفہ 20باب8-9آیات والی ہی جنگ ہے تو پھر اُس میں تو مُردوں کو دفن کرنے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ مکاشفہ 20باب8-9 کے فوراً بعد عظیم سفید تخت کا بیان ہے (20باب11-15آیات) اور پھر موجودہ آسمان اور زمین تباہ ہو جاتے ہیں اور اُن کی جگہ ایک نیا آسمان اور نئی زمین لے لیتی ہے (مکاشفہ 21باب1آیت)۔ اگر یہ جنگ عظیم مصیبت کے پہلے حصےمیں ہوتی ہے تو اُس وقت غالباً لاشوں کو دفن کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ اگلے ہزار سالہ کے لیے اسرائیل کی سر زمین آباد رہے گی، اور یہ ہزار سالہ دور دراصل یسوع کی ہزار سالہ بادشاہی کا دور ہوگا (مکاشفہ 20باب4-6آیات)۔

4) حزقی ایل38-39 ابواب کے اندر بیان کردہ جنگ کو خُدا کی طرف سے اسرائیل کو اپنے پاس لانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے (حزقی ایل 39 باب 21-29 آیات)۔ مکاشفہ 20 باب میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیل 1000 سال (ہزار سالہ بادشاہت) کے دوران خُدا سے وفادار رہتا ہے۔ مکاشفہ 20باب7-10 آیات کے مطابق ہر کسی بغاوت کرنے والے کو توبہ کا کوئی بھی مزید موقع دئیے بغیر مکمل طور پر تباہ کر دیا جاتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

جوج وماجوج کیا ہیں؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries