سوال
ہرے کرشناکے پیروکارکون ہیں اور وہ کیا ایمان رکھتے ہیں؟
جواب
ہرے کرشنا جسے گوڈیا وشنو مت یا چیتنیا وشنومت بھی کہا جاتا ہے کے آغاز کو انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کاونشیس نیس ( ISKCON) کے ذریعے فروغ دیا جاتا ہے۔ ہرے کرشنا ہندو مت کا ایک عارفانہ فرقہ ہے۔ اس کی درجہ بندی عام طور پر ہندو مت کی وحدت پرست شکل کے طور پر کی جاتی ہے کیونکہ ہرے کرشنا کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ تمام دیوتا محض ایک دیوتا، وشنو یا کرشنا کے مختلف ظہور ہیں۔ تاہم ہرے کرشنا کی "وحدت پرستی " کسی حد تک نا قابل فہم ہے کیونکہ شری کرشنا کی ایک "ابدی بیوی" ہے جس کا نام شری متی رادھارانی ہے ؛ اور کرشنا اور رادھارانی ایک ساتھ "الٰہی جوڑے" کوتشکیل دیتے ہیں۔
ہرے کرشنا کی تحریک کی ابتدا پیچھے پندرہویں صدی (1486) تک جاتی ہے جب اِس کے بانی چیتنیا مہا پربھو نے یہ تعلیم دینا شروع کی کہ کرشنا دوسرے تمام دیوتاؤں سے اعلیٰ و رافع ہے۔ مہا پربھو نے مذہب کے ایک عقیدتی طریقے کی تلقین کی جس میں گوڈیا وشنو مت کے ماننے والے کرشنا کے ساتھ تعلق میں شامل ہوئے اور اُنہوں نے کرشنا کے لیے اپنی عقیدت کا اظہار رقص اور بھجن کے ذریعے سے کیا۔ مہا پربھو کی طرف سے لوگوں کے سامنے پیش کئے جانے والے عبادتی مظاہروں نے جزوی طور پر بڑی پذیرائی حاصل کی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اِن عبادتی مظاہروں اور ہندو مت میں عام پائے جانے والے جذبات سے عاری اور زاہدانہ اظہار کے درمیان شدید فرق تھا ۔ تاہم یہ ہندو فرقہ کرشنا کے لیے اپنی منفرد وابستگی کے لحاظ سے مختلف ہونے کے باوجود بھی بالکل ہندو ہی ہے کیونکہ کرشنا بھی وشنو کا ایک مظہر (یا "اوتار") ہے جو ہندو مت کے قدیم دیوتاؤں میں سے ایک ہے۔ مزید برآں ہرے کرشنا کے پیروکار بھگوت گیتاجو ہندوؤں کی ایک مقدس کتاب ہے کے ساتھ ساتھ دوبارہ جنم لینے اور کرما کے عقائد کی بھی پیروی کرتے ہیں ۔
ہرے کرشنا کے پیروکاروں کا حتمی مقصد بھگوان کرشنا کے ساتھ ایک ماورائی اور محبت بھرا رشتہ قائم کرنا ہے۔ ہرے لفظ "کرشناکی لطف اندوز ہونے کی صلاحیت " کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ بھجن اور رقص میں عیاں ہونے والی اِن کی بعید الفہم عقیدت کی وجہ سے ہرے کرشنا کے پیروکاروں کا موازنہ صوفی مسلمانوں(عشق ِ حقیقی میں مست قلندروں) اور مسیحیت کے کچھ اُن صوفیانہ تاثرات سے کیا جا سکتا ہے جو کیف آور تجربات اور عارفانہ ماورائیت پر زور دیتے ہیں۔
1965 میں ہرے کرشنا تحریک ابھے چرن دی بھکتی ویدانتا سوامی پربھوپادا کے وسیلہ سے امریکہ پہنچی ۔ ہرے کرشنا تحریک 1960 کی دہائی کی تیار سرزمین میں تیزی سے پروان چڑھی۔ مغربی اقدار پر سوال ا ُٹھایا جانے لگااور مشرقی فکر عا م ہوتی گئی ۔آج کل ISKCON ایک امیرتنظیم ہےجس نے فنڈ اکٹھے کرنے اور اپنے مذہبی ادبی مواد کی تقسیم کے ذریعے بڑی دولت جمع کی ہے جس میں بھگوت گیتا اور اُن کا رسالہ بیک ٹو گاڈہیڈ شامل ہے ۔ 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران ہرے کرشنا کے پیروکار ہوائی اڈوں جیسے عوامی مقامات پر اس قدر عام تھے کہ لوگوں کو پیسوں مانگنے کے اُن کے اکثر جارحانہ اور خوفناک مطالبات سے بچانے کے لیے قوانین تشکیل دینے پڑے۔
ہرے کرشنا اپنے پیروکاروں سے کافی زیادہ تقاضا کرنے والا مذہب ہے ۔ اِس مذہب کا رُکن بننے کا عمل اپنے لیے گُرو چننے اور اس کا شاگرد بننے پر مشتمل ہے۔ روشن خیالی حاصل کرنے کے لیے یہ گُرو اہم ہے: "[گرُو] کے بغیر کرشنا شعور کی نشوونما ناممکن ہے" ۔عقیدت مند کے لیے "شمولیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ گُرو کو اپنے رُوحانی آقا کے طور پر قبول کرنے اور اُسے معبود کے طور پر پوجنے پر تیار ہوتا ہے" (The Challenge of the Cults and New Religions 2001, p. 176, by Ron Rhodes)۔ اور یوں اُس شخص کی تمام زندگی کرشنا مرکوز مشقوں اور عقیدت سے لبریز کر دی جاتی ہے۔ ISKCON تحریک اپنے اراکین کو ایسےرفاقتی گروہی ماحول میں قید کرتی ہے جہاں ہر چیز دانستہ طور پر کرشنا مرکوز ہوتی ہےاِن رفاقتی گروہوں میں زیادہ تر ہندوستانی/ہندو ثقافت متعارف کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ سابق ممبران کی طرف سے ان رفاقتی گروہوں پر سخت تنقید کی گئی ہے اور ISKCON کو ایسے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑتاہے جو تحریک کے اندر بچّوں کے ساتھ بڑے پیمانے پرزیادتی سمیت غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقوں کا حوالہ دیتے ہیں ۔
ہرے کرشنا کے پیروکاروں کے عقائد عام طور پر ہندومت پر مبنی ہیں اور یہ بائبلی مسیحیت سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔ پہلی بات یہ کہ خدا کے بارے میں اُن کا نظریہ بنیادی طور پر عقیدہ وحدت الوجود جیسا ہےیعنی اُن کا ماننا ہے کہ خدا سب کچھ اور سب میں ہے۔ ہرے کرشنا کے پیروکاروں کے نزدیک خدا سب کچھ ہے اور سب کچھ خدا ہے۔ مسیحیوں کے لیے، خُدا اعلیٰ و ارفع ہے - وہ اُن سب چیزوں سے بالاتر ہے جو اُس نے تخلیق کیے ہیں۔ ISKCON کے فکری عقائد میں سے ایک عقیدہ یہ ہے کہ ہم دراصل خود خدا کے ساتھ رفاقتی اتحاد حاصل کرتے ہیں۔ ہرے کرشنا کے پیروکاروں کا مقصد "کرشنا شعور" تک پہنچنا ہے جو ایک قسم کی روشن خیالی ہے ۔ یہ کرشنا کے ساتھ گہرا ترین تعلق ہے۔ چونکہ ISKCON حقیقی معنوں میں ہندو مت ہے لہذا یہ خدا کے بارے میں ایک وحدت الوجود نظریے کی طرف اشارہ کر سکتا ہے اس لیے یہ تعلیم دیتا ہے کہ انسان بنیادی طور پر خدا جیسا ہے۔ یہ باغِ عدن سے تعلق رکھنے والا ایک پرانا جھوٹ ہے:" تم خُدا کی مانِند ۔۔۔بن جاؤ گے"(پیدایش 3باب 5آیت )۔
تمام جھوٹے مذاہب کی طرح ہرے کرشنا نجات کے لیے اعمال کی ایک لمبی فہرست کا تقاضا کرتا ہے۔ جی ہاں، عقیدت اور رفاقت اِن کے عقائدی نظام میں بھری پڑی ہیں لیکن یہ بھگتی یوگا ، قربان گاہ کے سامنے مراقبہ اور فنڈز کی درخواست کرنے جیسے اعمال سے پروان چڑھتی ہیں ۔ بھجن گانا ہرے کرشنا کا ایک بڑا حصہ ہے۔ شری چیتنیا نے تجویز کیا کہ ان کے پیروکار روزانہ 100,000 مقدس ناموں کا الاپ کریں۔ الاپنے کے عمل کو ایک مالایعنی 108 موتیوں کی تسبیح کے استعمال کے ذریعے آسان بنایا گیا ہے۔ گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے، اِسی طرح باہر کسی ریستوران میں کھانا بھی منع ہے کیونکہ یہ مانا جاتا ہے کہ کھانا بنانے والے کا شعور کھانے پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور ایک ناراض باورچی کی طرف سے تیار کیا گیا کھانا اُسے کھانے والے کو بھی ناراض کر سکتا ہے۔ ہرے کرشنا میں ہمیشہ زیادہ سے زیادہ الاپنے ، رقص کرنے اور اچھے کرم کرنے پر زور دیا جاتا ہے تا ایسا نہ ہو کہ کرما کا کچھ قرض باقی رہ جا ئے اور وہ کسی شخص کو کرشنا کے شعور میں داخل ہونے میں ناکام بنا دے۔
ہرے کرشنا مذہب میں نجات کے لیے خود ی سے انکار اور قربانی بھی بہت ضروری ہے۔ ISKCON تحریک کے مطابق نجات ہندو مت میں پائے جانے والے کرما کے تصور یا انتقامی انصاف سے پوری طرح جڑی ہوئی ہے۔ اس تعلیم کے لیے دوبارہ جنم اور/یا موت کے بعد رُوح کی کسی اور بدن میں منتقلی کے عقیدے پر یقین رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ کسی شخص کے اچھے اور برے کاموں کا حساب اور عدالت مرنے کے بعد کی جاتی ہے ۔ اگر کسی کے اعمال اچھے ہوں تو وہ زندگی کی اعلیٰ صورت میں دوبارہ جنم لیتا رہتا ہے؛ اگر اس کے اعمال بُرے ہوں تو وہ زندگی کی پست صورت میں پیدا ہو گا۔ جب کسی شخص کے اچھے اعمال اُس کی برائیوں کے برابر ہو جاتے ہیں صرف تب ہی وہ شخص دوبارہ جنم لینے کے چکروں سے آزاد ہو سکتا اور کرشنا کے ساتھ اپنے اتحاد کو محسو س کر سکتا ہے۔
کرشنا بائبل کے اُس مہربان اور رحیم خُدا سے کتنا مختلف ہے جس نے " دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے"(یوحنا 3باب 16آیت)۔ بائبل اس لحاظ سے واضح ہے کہ نجات یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان کے وسیلے صرف فضل ہی سے ہے (افسیوں 2باب 8-9آیات )۔ " جو گُناہ سے واقِف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گُناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راست بازی ہو جائیں "(2 کرنتھیوں 5باب 21آیت)۔کسی بھی شخص کے لیے نیکیوں کی کوئی مقدار کبھی نجات حاصل نہیں کر سکتی۔ پوری انسانیت کی طرح ہرے کرشنا کے پیروکار کے پاس ہمیشہ کی زندگی کے لیے صرف ایک ہی امید باقی ہے اور وہ اُمید یسوع مسیح ہے جو مصلوب ہوا، مُردوں میں سے جی اُٹھا اور ہمیشہ کے لیے سربلند ہے ۔ باقی تمام راستے تباہی کی طرف لے جانے والے ہیں۔ خداوند یسوع نے خود فرمایا ہےکہ " راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا"(یوحنا 14باب 6آیت)اور "کسی دُوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تَلے آدمیوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں" (اعمال 4باب 12آیت )۔
English
ہرے کرشناکے پیروکارکون ہیں اور وہ کیا ایمان رکھتے ہیں؟