سوال
بائبل کو بائبل مُقدس کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب
ببلیا سیکرا (biblia sacra) بمعنی مقدس کتب کی اصطلاح پہلی بار قرون ِ وسطیٰ کے کسی زمانہ میں منظرِ عام پر آئی تھی ۔ انگریزی زبان میں اگرچہ سب سے پہلے نہیں تو سب سے ابتدائی ترین استعمال میں "The Holy Bible "(بائبل مقدس) جیسے الفاظ کا استعمال 1611 میں بائبل کے ایک مستند نسخے کے سر ورق پر نظر آیا تھا جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں کنگ جیمز ورژن کےطور پر جانا جاتا ہے ۔ لفظ مقدس کے متعدد معنی ہیں اور یہ سب خدا کےکلام کے بارےمیں بیان کرتے ہیں ۔
لفظ مُقد س کا ایک مفہوم" پاک ، لاخطا،پاکیزہ" ہے ۔ جب خدا جلتی ہوئی جھاڑی میں سے موسیٰ سے ہمکلام ہوا تو اُس نےموسیٰ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنا جوتا اُتار دے کیونکہ وہ ایک مُقدس جگہ پر کھڑا تھا ۔ خدا کی موجودگی کے باعث وہ جگہ مُقدس ہو گئی تھی۔ چونکہ خدا مُقدس ہے لہذا اُس کا کلام بھی پاک اور مُقدس ہے اور موسیٰ جیسےانسان کے لیے جو آدم کے گناہ میں گرنے کے باعث گناہ آلود فطرت کے ساتھ پیدا ہوا تھا خدا کی پاکیزگی کا احترام کرنا ضروری تھا ۔ جس طرح وہ کلام جو خدا نے کوہِ سینا پر موسیٰ کو دیا تھا پاک اور مُقدس ہے بالکل اُسی طرح وہ تمام کلام جو خدا نے بائبل میں بنی نو ع انسان کو دیا ہے مُقدس اور پاک ہے کیونکہ خدا خود بھی پاک اور مقد س ہے ۔ جیسے خدا کامل ہے ویسے ہی اُس کا کلا م بھی کامل ہے ( 19زبور 7آیت)۔ جس طرح خدا برحق اور لا خطا ہے اُسی طرح اُس کا کلام بھی برحق اور لاخطا ہے)19زبور 8آیت)۔
بائبل اس لیے بھی مُقدس ہے کیونکہ یہ رُوح القدس کی ہدایت اور راہنما ئی کے حامل لوگوں کی طرف سے قلم بندکی گئی تھی ۔ "ہر ایک صحیفہ جو خُدا کے اِلہام سے ہے تعلیم اور اِلزام اور اِصلاح اور راست بازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ مند بھی ہے" ( 2تیمتھیس 3باب 16آیت)۔ Theopneustos وہ یونانی لفظ ہے جس کا ترجمہ " خدا کے الہام " کے طور پر کیا گیا ہے اور یہ دو حصوں پر مشتمل ہے، " theos " جس کا مطلب "خدا" ہے اور "pneo" کا مطلب " دم پھونکنا" ہے ۔ اس یونانی لفظ سے ہمیں انگریزی لفظpneumonia" " (نمونیا)حاصل ہوتا ہے ۔ لہذا ہمارے مُقدس خد ا نے رُوح القدس کے وسیلہ سے کلام مقدس کے پاک الفاظ کو ہر مصنف کے دل میں مافو ق الفطرت طریقے سے لفظی طور پر پھونکا تھا ۔ خدا کی طرف سے چُناہوا مصنف پاک ہے اِس لیے جو کچھ وہ قلمبند کرتا ہے وہ بھی پاک ہے ۔
لفظ مُقدس کا ایک اور مطلب " الگ کرنا " بھی ہے جس طرح خدا نے بنی اسرائیل کو اُس کی ہمعصر اقوام میں سے اس لیے الگ کر لیا تھا کہ وہ " کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مُقدّس قوم " بن جائے ( خروج 19باب 6آیت)۔ ایسے ہی خدا نے مسیحیوں کو اُن غیر ایمانداروں سے الگ کر لیا ہے جو اندھیر ے میں چلتے ہیں جیسا کہ پطر س رسول بیان کرتا ہے :"لیکن تم ایک برگزیدہ نسل ۔ شاہی کاہنوں کا فرقہ ۔ مُقدس قوم اور اَیسی اُمت ہو جو خُدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ اُس کی خوبیاں ظاہر کرو جس نے تمہیں تارِیکی سے اپنی عجیب روشنی میں بُلایا ہے "(1پطرس 2باب 9آیت)۔پاکیزگی کے تعلق سے " الگ" کئے جانے کا یہ پہلو بائبل کے حق میں درست ہے کیونکہ یہ وہ کتاب ہے جسے دوسری کتب سے الگ کیا گیا ہے ۔ یہ خود خدا کی طرف سے لکھی گئی واحد کتاب ہے اور یہی وہ واحد کتاب ہے جو لوگوں کو آزاد کرنے ( یوحنا 8 باب 32آیت)، اُن کی زندگیوں کو تبدیل کرنے ، انہیں حکمت سکھانے ( 19زبور 7آیت) اور اُن کو پاک اور مُقدس کرنے کی قوت رکھتی ہے (یوحنا 17باب 17آیت)۔ یہ وہ واحد کتاب ہے جو زندگی ، اطمینان اور اُمید بخشتی ہے ( 119زبور 50آیت) اور یہ وہ واحد کتاب ہے جو آخر تک قائم رہے گی ( متی 5باب 18آیت)۔
English
بائبل کو بائبل مُقدس کیوں کہا جاتا ہے؟