سوال
علم الاسرائیل /اسرائیلیت کیا ہے؟
جواب
علم الاسرائیل الٰہیاتی مطالعے کا وہ شعبہ ہے جو خصوصاً اس بات پر مرکوز ہے کہ بائبل اسرائیل کے بارے میں کیا تعلیم دیتی ہے۔ آرنلڈ فروکٹن بام(Arnold Fruchtenbaum) ، پی ۔ایچ۔ ڈی ۔ حالیہ برسوں میں اس موضوع پر اہم ترین مصنف ہے اور یہ امریکہ میں ایریل منسٹریز (Ariel Ministries) کا بانی بھی رہا ہے ۔ اُس کا بنیادی نقطہ نظراس بات کو ظاہر کرنا ہے بائبل مقدس کُلی طور پر اسرائیلی سرزمین اور یہودی لوگوں کے بارے میں کیا سکھاتی ہے۔ ڈاکٹر فروکٹن بام تبادلاتی علمِ الٰہیات(Replacement Theology) کو خاص طور پر مسترد کرتا ہے ، (تبادلاتی الٰہیات کا عقیدہ بیان کرتا ہے کہ کلیسیا نے پرانے عہد نامے میں بیان کردہ اسرائیل قوم کی جگہ لے لی ہے)۔جیسا کہ وہ بیان کرتا ہے صرف نظریہ ادواریت ہی درحقیقت " اسرائیل اور کلیسیا کے درمیان اپنے واضح فرق کے ساتھ اسرائیل کے بارے میں ایک منظم بائبلی عقیدہ فراہم کر سکتا ہے۔"
فروکٹن بام کے کام کو اکثر نظریہ ادواریت کے حامیوں کی طرف سے قبول کیا جاتا ہے اور جو لوگ ادواریت کے حامی نہیں ہیں اُن کی بڑی تعداد اُسے مسترد کرتی ہے ۔ تاہم علم الاسرائیل کا مطالعہ تمام ایمانداروں کے لیے بہت زیادہ بصیرت فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر علم الاسرائیل واضح کرتا ہے کہ دونوں کلیسیا اور اسرائیل کا اب کیا کردار ہے۔ جس طرح رسولوں اور ابتدائی کلیسیا کو بلایا گیا تھا اُسی طرح آج بھی کلیسیا کو خُدا کی طرف سے بلایا گیا ہے کہ وہ انجیل کے پیغام کو یہودیوں کے ساتھ بھی اُسی طرح بانٹیں جیسے اُنہیں ارشادِ اعظم میں دُنیا کی سب قوموں کے ساتھ اِس پیغام کو بانٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔(متی 28باب 18-20آیات)۔
نیزاسرائیل کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر ہمیں پرانے عہد نامے کی موسوی شریعت کے بارے میں آگاہی دیتا ہے۔ علم الاسرائیل اس بات کا مشاہد ہ کرتا ہے کہ ابتدائی کلیسیا نے کیسے یہود ی رسوم و رواج کے معاملات کو نپٹایا اور پرانے عہد نامے کے صحائف کو پڑھنے اور مطالعہ کرنے کی حمایت کی۔
ہم عصر یہودی لوگوں کے لیے گہری عزت علم الاسرائیل کے مطالعے کا ایک حتمی اور اہم نتیجہ ہے ۔ دنیا کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی یہود دشمنی اکثر اسرائیل کو انتہائی منفی انداز میں پیش کرتی ہے۔ تاہم اسرائیل کے بارے میں ایک مناسب بائبلی نقطہ نظر اسرائیل اور اُس کے مستقبل کے بارے میں خدا کے اعلیٰ تصور پر غور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ مسیحیوں کو اسرائیلی لوگوں کے ساتھ محبت کا اظہا ر کرنے اور اُن کے لیے دعا کرنے کے لیے کہا جاتا ہے (122زبور 6آیت)۔
مسیحیوں کے درمیان علم ِ الاسرائیل کے مطالعے کو اکثر شاید اخیر ایام یا تبادلاتی علم ِ الٰہیات سے متعلق پہلے سے قیاس کردہ عقائد کی وجہ سے نظرانداز کیا جاتا رہا ہے ۔ تاہم تمام مسیحیوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ مطالعہ کریں اور اپنے آپ کو خُدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کریں جنہیں شرمندہ نہ ہونا پڑے اور حق کے کلام کو درستی سے کام میں لائیں(2 تیمتھیس 2باب 15آیت )۔ ہمارے مطالعہ میں وہ باتیں لازمی طور پر شامل ہونی چاہییں جو بائبل ابرہام کی نسل اور اُس سر زمین کے بارے میں سکھاتی ہے جس کا خدا نے اسرائیل سے وعدہ کیا تھا (پیدایش 12باب 1-3آیات)۔
English
علم الاسرائیل /اسرائیلیت کیا ہے؟