سوال
یعقوب کی مصیبت کا وقت کیا ہے؟
جواب
"یعقوب کی مصیبت" کی یہ اصطلاح یا جزو جملہ یرمیاہ 30باب 7 آیت میں استعمال کیا گیا ہے، یہ آیت بیان کرتی ہے کہ "افسوس !وہ دن بڑا ہے۔ اُسکی مثال نہیں ۔ وہ یعقوب کی مصیبت کا وقت ہے پر وہ اُس سے رہائی پائیگا ۔" اِس باب کی پچھلی آیات میں ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا یرمیاہ نبی سے یہوداہ اور اسرائیل کے بارے میں بات کر رہا ہے (یرمیاہ 30باب3-4آیات)۔ 3آیت کے اندر خُدا فرماتا ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا جب وہ یہوداہ اور اسرائیل کو وعدے کی اُس سرزمین میں واپس لائے گا جا اُس نے اُن کے باپ دادا کو دی تھی اور وہ اُس کے مالک ہونگے۔ 5آیت ہربڑی اور خوف کی بات کرتی ہے۔ 6 آیت اِس بات کو کچھ یوں بیان کرتی ہے کہ اِس کی تصویر کشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مرد کو دردِ زہ لگا ہوا ہو، اور یہ بات اِس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہ بہت ہی دُکھ کا وقت ہوگا۔ لیکن یہوداہ اور اسرائیل کے لیے اِس میں بھی اُمید ہے کیونکہ اگرچہ اِس وقت کو "یعقوب کی مصیبت کا وقت" کہا گیا ہے لیکن خُداوند وعدہ کرتا ہے کہ وہ یعقوب کو رہائی بخشے گا، اور یہ بات اِس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وہ یہوداہ اور اسرائیل کو اُس مشکل وقت یعنی اُسکی مصیبت میں سے نکالے گا (7آیت)۔
یرمیاہ 30باب 10-11آیات میں خُداوند فرماتا ہے کہ "اِسلئے اَے میرے خادم یعقوب ہراسان نہ ہو خداوند فرماتا ہے اور اَے اِسرا ئیل گھبرانہ جا کیونکہ دیکھ مَیں تجھے دُور سے اور تیری اَولاد کو اسیری کی سر زمین سے چھڑاؤنگا اور یعقوب واپس آئیگا اور آرام وراحت سے رہیگا اور کوئی اُسے نہ ڈرائیگا ۔ کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں خداوند فرماتا ہے ۔۔۔"
مزید برآں خُداوند فرماتا ہے کہ وہ اُن سب قوموں کو مٹا دے گا جنہوں نے یہوداہ اور اسرائیل کو اسیر بنایا لیکن وہ یعقوب کو مکمل طور پرنہیں مٹائے گا، بہرحال اِس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ خُداوند اِس وقت کو اپنے لوگوں کی مناسب تنبیہ کا وقت قرار دیتا ہے۔ وہ یعقوب کے حوالے سے کہتا ہے کہ" اگرچہ میں سب قوموں کو جن میں مَیں نے تجھے تتر بتر کیا تمام کر ڈالونگا تو بھی تجھے تمام نہ کرونگا بلکہ تجھے مناسب تنبیہ کرونگا اور ہر گزبے سزا نہ چھوڑونگا ۔"
یرمیاہ 30باب 7آیت بیان کرتی ہے کہ "وہ دن بڑا ہے، اُس کی مثال نہیں۔"وہ واحد وقت جو اِس بیان پر پورا اُترتا ہے وہ آخری مصیبت کا وقت ہے۔ اِس وقت کی ساری نسلِ انسانی کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
خُداوند یسوع بھی آخری مصیبت کو بیان کرنے کے لیے کچھ ایسی ہی تصویر کشی کرتا ہے جیسی ہم یرمیاہ کی کتاب میں دیکھتے ہیں۔ متی 24باب 6-8آیات میں وہ جھوٹے نبیوں اور جھوٹے مسیحاؤں کے ظاہر ہونے، لڑائیوں اور لڑائیوں کی افواہوں کے پھیلنے، جگہ جگہ کال پڑنے اور بڑے بڑے بھونچال آنے کے بارے میں بات کرتا ہےا ور کہتا ہے کہ یہ"مصیبتوں کا شروع ہی ہوگا۔"
پولس رسول بھی آخری مصیبت کے وقت کو دردِ زہ سے تشبیہ دیتا ہے۔ 1 تھسلنیکیوں 5باب3آیت بیان کرتی ہے کہ " جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر اِس طرح ناگہان ہلاکت آئے گی جس طرح حاملہ کو درد لگتے ہیں اور وہ ہرگز نہ بچیں گے۔"یہ واقعہ ریپچر یعنی کلیسیا کے آسمان پر اُٹھا لیے جانے کے فوراً بعد ہوگا جس کا ذکر ہم اِسی خط کے 4باب 13-18آیات کے اند ردیکھ سکتے ہیں۔ 5باب9آیت کے اندر پولس رسول یہ کہتے ہوئے اُس وقت اِس دُنیا کے اندر کلیسیا کی عدم موجودگی پر کچھ یوں زور دیتا ہے"کیونکہ خُدا نے ہمیں غضب کے لئے نہیں بلکہ اِس لئے مُقرر کیا کہ ہم اپنے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے نجات حاصل کریں۔"یہاں پر جس غضب کی بات کی جا رہی ہے وہ اِس دُنیا کے بے ایمانوں کے اوپر عدالت ہے اور اِسی دوران یعنی آخری مصیبت کے وقت وہ اسرائیل قوم کو تنبیہ کرے گا۔
اِس دردِ زہ کی تفصیل کے ساتھ مکاشفہ 6-12 ابواب کے اندر بیان کیا گیا ہے۔ آخری مصیبت کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ خُدا اسرائیل کو اپنی طرف واپس لائے گا۔
وہ سب لوگ جو اپنے گناہوں سے توبہ کر کے خُداوند یسوع مسیح پر اپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان لائے ہیں اُن کے لیے تو یعقوب کی مصیبت کا وقت ایسا وقت ہے جس میں اُنہیں اپنے خُداوند کی حمد و ستائش کرنی چاہیے کیونکہ یہ وقت اِس بات کا اظہار ہے کہ خُدا اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔ اُس نے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے ہمارے ساتھ ابدی زندگی کا وعدہ کیا ہے اور اُس نے ابرہام اور اُس کی جسمانی اولاد کے ساتھ زمین، نسل کے بڑھنے اور بہت ساری برکات کا وعدہ کیا ہے۔ بہرحال اِس سے پہلے کہ وہ اُن وعدوں کو پورا کرےوہ بہت پیار کے ساتھ لیکن لازمی طور پر اسرائیل قوم کی تنبیہ کرے گا تاکہ وہ اُس کی طرف رجوع لائیں۔
English
یعقوب کی مصیبت کا وقت کیا ہے؟