سوال
مَیں یہوواہ کا گواہ ہوں، مجھے مسیحی بننے کے بارے میں کیوں غور کرنا چاہیے؟
جواب
یہوواہ کے گواہوں اور بشارتی مسیحیوں کے درمیان سب سے مشترکہ چیز خُدا کی ذات پر، اُس کے ہمارے لیے منصوبوں اور توقعات پر اور بائبل پر خدا کے الہام اور بااختیار کلام کے طور پر ہمارا ایمان و یقین ہے۔ اگرچہ ہم چیزوں کو مختلف طریقے سے سمجھ سکتے ہیں لیکن یہوواہ کے گواہوں کو خدا اور اُس کی مرضی کو جاننے اور اُس پر انحصار کرنے کےلیے اور مقدس صحائف کے مطالعے میں جانفشانی کرنے کےلیے بہت زیادہ نصیحت کی جاتی ہے۔ لہذا بیریہ کے ایمانداروں کی مانند ہم بھی اگر تحقیق کریں گے تو زندگی کی تمام باتوں کو صحائف کی روشنی میں جانچنے میں دانشمند ہوں گے ۔ اس مقصد کے حصو ل کی خاطر ہم نیو ورلڈ ٹرانسلیشن (واچ ٹاور سوسائٹی کی طرف سے شائع کردہ بائبل کے ورژن ) کی آیات کا جائزہ لیں گے تاکہ کچھ عام غلطی فہمیوں کو دور کیا جا سکے ۔
ایک گلاب کسی بھی اور نام سے ۔۔۔
مسیحیوں نے یسوع مسیح کے پیروکار اور پرستار ہونے کی حیثیت سے اپنا یہ نام حاصل کیا تھا ۔ ایماندار سب سے پہلے انظاکیہ میں پولس کی خدمت کے دوران مسیحی کہلائے تھے ( اعمال 11باب 26آیت)۔ پولس نے بار بار واضح کیا ہے کہ مسیحی ہونے کا مطلب مسیح نامی شخص کے حوالہ سے لوگوں کے سامنے گواہ ہونا اور مسیح کے کام اور کلام کی گواہی دینا ہے۔ دوسری جانب یہواہ کے گواہ مانتے ہیں کہ ہماری عبادت مکمل طور پر خدا باپ ( جسے بائبل کے بعض تراجم میں " یہوواہ" کہا جاتا ہے ) کے لیے وقف ہونی چاہیے ۔ تاہم یہواہ ایک مرکب نام ہے جسے مسیحیوں نے چار حروفِ صحیح " YHWH "میں حروفِ علت کا اضافہ کر کے بنایا تھا جو اصل میں اُس لفظ کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے اب ہم یہوواہ (Yahweh) کے طور پر جانتے ہیں ۔ ایونجیلیکل مسیحی یسوع کو اُس کی تمام معموری میں خدا سمجھتے ہیں جو الوہیت میں برابر مگر عمل میں خدا باپ سے مختلف ہے ۔ مسیحی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا باپ کے تاریخی ناموں میں سے ایک نام ہے تاہم بہت سے دوسرے نام اور القاب بھی ہیں جنہیں صحائف خدا باپ کے حوالے سے استعمال کرتے ہیں ۔
یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کو ایک فرشتہ سمجھتے اور اُس کی الوہیت کا واضح انکار کرتے ہیں ۔ جیسا کہ ہم دیکھیں گے کہ اگر ہم یسوع کو خدا کے سوا کچھ اور خیال کرتے ہیں تو بہت سی آیات میں واضح تضادات ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے ۔ مگر ہم جانتے ہیں کہ خدا کا کلام لا خطا ہونے کی بدولت اپنے آپ سے متصادم نہیں ہے ۔ لہذا ہمیں خدا کے کلام کی سچائی کو اس طور سے سمجھنا چاہیے جو معقول اور اُس کے الہام کے عین مطابق ہے ۔ اگر ہم یسوع کو خدا بیٹا- جسمانی حالت میں خدا کی کامل ذات سمجھتے ہیں - جس نے دُکھ اُٹھانے والا خادم بننے اور ہمارے گناہ کی خاطر قربان ہونے کےلیے اپنے اختیارات کو ترک کر دیا تھا تو آپ دیکھیں گے کہ اِن آیات میں کوئی تضاد نہیں ہے (تمام آیات براہ راست یہوواہ کے گواہوں کے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن سے پیش کی گئی ہیں )۔
خدا کا جلال
(خدا باپ کے حوالے سے آیات)
یسعیاہ 42باب 8آیت:" یہوواؔہ مَیں ہُوں۔ یہی میرا نام ہے۔ مَیں اپنا جلال کسی دُوسرے کے لئے اور اپنی حمد کھودی ہُوئی مُورتوں کے لئے روا نہ رکھوں گا۔"
یسعیاہ 48باب 11آیت:"۔۔۔مَیں تو اپنی شوکت دُوسرے کو نہیں دینے کا۔"
(یسوع کے حوالے سے آیات)
یوحنا 8باب 54آیت: "۔۔۔۔۔ لیکن میرا باپ میری تعریف کرتا ہے جس کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ وہ آپ کا خدا ہے۔"
یوحنا 16باب 14آیت: " وہ میری بڑائی کرے گا ۔۔۔۔"
یوحنا 17باب 1آیت:"اَے باپ، اب وقت آ پہنچا ہے۔ اپنے بیٹے کو شاندار رُتبہ عطا کر تاکہ وہ تیری بڑائی کرے ۔"
یوحنا 17باب 5آیت:" لہٰذا اَے باپ، اب مجھے وہ شاندار رُتبہ دے جو مَیں دُنیا کے وجود میں آنے سے پہلے تیرے حضور رکھتا تھا ۔"
فلپیوں 2باب 10آیت: " تاکہ ہر شخص یسوع کے نام پر گھٹنے ٹیکے، چاہے وہ آسمان پر ہو یا زمین پر یا زمین کے نیچے اور ہر شخص زبان سے اِقرار کرے کہ یسوع مسیح مالک ہیں تاکہ خدا باپ کی بڑائی ہو۔ "
عبرانیوں 5باب 5آیت:" اِسی طرح مسیح نے بھی اپنی مرضی سے کاہنِاعظم کا مُعزز عہدہ نہیں سنبھالا بلکہ خدا نے اُس کو عزت دی جس نے کہا: "تُم میرے بیٹے ہو۔ آج سے مَیں تمہارا باپ ہوں۔"
نجات دہندہ
( باپ کے بارے میں آیات)
یسعیاہ 43باب 3آیت: " کیونکہ مَیں خُداوند تیرا خُدا اِسرائیل کا قُدُّوس تیرا نجات دینے والا ہُوں۔"
یسعیاہ 43باب 11آیت: " مَیں ہی یہوواؔہ ہُوں اور میرے سِوا کوئی بچانے والا نہیں۔"
یسعیاہ 45باب21آیت:"کیا مَیں خُداوند ہی نے یہ نہیں کِیا؟ سو میرے سِوا کوئی خُدا نہیں ہے۔ صادِقُ القَول اور نجات دینے والا خُدا میرے سِوا کوئی نہیں۔"
(یسوع کے بارے میں آیات)
لوقا 2باب 11آیت: " کیونکہ آج داؤد کے شہر میں آپ کے لیے ایک نجاتدہندہ پیدا ہوا ہے یعنی آپ کا مالک، مسیح۔ "
اعمال 13باب 23آیت: " اور اُس نے اپنے وعدے کے مطابق اُنہی کی نسل سے بنیاِسرائیل کے لیے ایک نجاتدہندہ بھیجا یعنی یسوع۔"
طِطس 1باب 4آیت: " ۔۔۔۔ہمارا باپ خدا اور ہمارے نجاتدہندہ مسیح یسوع آپ کو عظیم رحمت اور سلامتی عطا کریں ۔"
ہمیں کس کے نام پر ایمان رکھنا ہے
( جو باتیں یسوع کے بارے میں بیان کی گئیں، جو کچھ یسوع نے خود کہا )
یوحنا 14باب 12آیت:" مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی مجھ پر ایمان ظاہر کرتا ہے، وہ ویسے کام بھی کرے گا جیسے مَیں کرتا ہوں بلکہ وہ تو مجھ سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جا رہا ہوں۔"
اعمال 4باب 12آیت:"دراصل کسی اَور کے ذریعے نجات ممکن نہیں کیونکہ خدا نے زمین پر کوئی اَور نام نہیں چُنا جس کے ذریعے ہمیں نجات ملے ۔"
اعمال 26باب 18آیت: " وراثت پا سکیں گے جنہیں مجھ پر ایمان رکھنے کی وجہ سے مُقدس ٹھہرایا گیا ہے۔"
مکاشفہ 2باب 13آیت: " مَیں جانتا ہوں کہ آپ جہاں رہتے ہیں وہاں شیطان کا تخت ہے لیکن اِس کے باوجود آپ میرے وفادار ہیں اور آپ نے میرے وفادار گواہ انتپاس کے زمانے میں بھی اِس بات سے اِنکار نہیں کِیا کہ آپ مجھ پر ایمان رکھتے ہیں۔ "
یوحنا 20باب 28آیت: " توما نے اُن سے کہا: ”میرے مالک اور میرے خدا!"
یوحنا 20باب 31آیت: " لیکن جو معجزے لکھے ہیں، وہ اِس لیے لکھے ہیں تاکہ آپ یقین کر لیں کہ یسوع، خدا کے بیٹے اور مسیح ہیں اور اِس یقین کی وجہ سے آپ کو اُن کے نام کے ذریعے زندگی ملی ۔"
اعمال 2باب 38آیت: " پطرس نے کہا: ”توبہ کریں اور آپ میں سے ہر ایک یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے ۔"
1-یوحنا 3باب 23آیت: " بےشک اُس کا حکم یہ ہے کہ ہم اُس کے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان لائیں ۔۔۔۔ "
مخلوق یا خالق
یہوواہ کے گواہ تعلیم دیتے ہیں کہ یہوواہ نے یسوع کو بطور فرشتہ پیدا کیا تھا اور پھر یسوع نے دوسری تمام چیزیں تخلیق کی تھیں ۔ صحائف کیا کہتے ہیں؟
( باپ کے بارے میں آیات )
یسعیاہ 66باب 2آیت:" کیونکہ یہ سب چیزیں تو میرے ہاتھ نے بنائیں اور یُوں موجود ہُوئیں ۔"
یسعیاہ 44باب 24آیت:"۔۔۔۔۔مَیں خُداوند سب کا خالق ہوں۔ مَیں ہی اکیلا آسمان کو تاننے اور زمین کو بچھانے والا ہُوں کَون میرا شریک ہے؟"
( یسوع کے بارے میں آیات )
یوحنا 1باب 3آیت:" سب چیزیں اُس کے ذریعے وجود میں آئیں اور کوئی بھی چیز اُس کے بغیر وجود میں نہیں آئی "۔
یسوع اور یہوواہ کے نام ،القاب اور مرتبہ
یسعیاہ 9باب 6آیت: "اِس لئے ہمارے لئے ایک لڑکا تولُّد ہُؤا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُس کے کندھے پر ہو گی اور اُس کا نام عجیب مشیر خُدایِ قادِر ابدِیت کا باپ سلامتی کا شاہزادہ ہو گا۔"
مکاشفہ 1باب 8آیت:"یہوواہ خدا کہتا ہے: ”مَیں الفا اور اومیگا ہوں، وہ جو ہے اور تھا اور آ رہا ہے اور وہ جو لامحدود قدرت کا مالک ہے"۔
مکاشفہ 1باب 17-18آیات:" ۔۔۔۔۔ مَیں پہلا ہوں اور آخری بھی اور مَیں وہ ہوں جو زندہ ہے اور مَیں مر گیا تھا مگر دیکھیں! مَیں ہمیشہ ہمیشہ تک زندہ ہوں اور میرے پاس موت اور قبر کی چابیاں ہیں "۔
مکاشفہ 2باب 8آیت: " سمرنہ کی کلیسیا کے فرشتے کو یہ لکھیں: جو شخص "پہلا ہے اور آخری بھی،" جو مر گیا اور دوبارہ زندہ ہو گیا، وہ کہتا ہے "۔
مکاشفہ 22باب 12-16آیات: "دیکھیں! مَیں جلد آ رہا ہوں اور ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مطابق بدلہ دوں گا۔ مَیں الفا اور اومیگا ہوں، مَیں پہلا اور آخری ہوں، مَیں آغاز اور اِختتام ہوں۔ وہ لوگ خوش ہیں جو اپنے چوغے دھوتے ہیں تاکہ اُنہیں زندگی کے درختوں کے پاس جانے کا اعزاز ملے اور وہ شہر کے دروازوں سے اندر داخل ہو سکیں۔ مگر شہر سے باہر کتّے اور جادوٹونا کرنے والے اور حرامکار اور قاتل اور بُتپرست ہیں اور وہ لوگ بھی جو جھوٹ کے شیدائی ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں۔"، "مَیں، یسوع نے اپنے فرشتے کو بھیجا تاکہ وہ کلیسیاؤں کے فائدے کے لیے آپ کو اِن باتوں کے بارے میں گواہی دے۔ مَیں داؤد کی جڑ اور اولاد ہوں اور صبح کا چمکتا ستارہ بھی"۔
مکاشفہ 21باب 6-7آیات: " مَیں الفا اور اومیگا ہوں، مَیں آغاز اور اِختتام ہوں۔ جو پیاسا ہے، اُس کو مَیں زندگی کے پانی کے چشمے سے مُفت پلاؤں گا جو جیتے گا، اُس کو یہ سب کچھ ورثے میں ملے گا اور مَیں اُس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا "۔ اگر یہوواہ الفااور اومیگا ( یونانی حروفِ تہجی کا پہلا اور آخری حروف ) ہے تو " پہلا اور آخری " لازمی طور پر یہوواہ کے بارے میں حوالہ ہونا چاہیے اور یہی یہوواہ کے گواہ دعویٰ کرتے ہیں ۔ لیکن یہوواہ کب مرا تھا ؟ وہ واحد " پہلا اور آخری " جو مرگیا اور دوبارہ زندہ ہوا تھا وہ یسوع مسیح ہے ۔
عبرانیوں 1باب 13آیت:" مگر کیا خدا نے کبھی کسی فرشتے کے بارے میں کہا: ”میری دائیں طرف بیٹھو جب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو تمہارے پاؤں کی چوکی کی طرح نہ کر دوں؟ "
سچائی اور اتحاد
یسوع کا عوضی کفارہ صرف ایک وجہ سے قبول کیا گیا تھا کہ خدا صرف اپنی راستبازی کو قبول کرتا ہے۔ انسان یا فرشتے کی راستبازی خدا کے راست قانون کے پاک اور کامل معیار پر پورا اُترنے کے لیے ناکافی ہے۔ یسوع ہی واحد موزوں قربانی تھی کیونکہ وہ خدا کی راستبازی تھا اور چونکہ خدا کا قانون خون بہائے جانے کا تقاضا کرتا ہے پس اس لیے یسوع نے بدن اختیار کیا تاکہ وہ ان سب کے لیے عوضی ہو جو اس کے نام پر ایمان لاتے ہیں۔
غور کریں کہ اگر ہم یسوع کو مجسم خدا سمجھیں تو مندرجہ بالا تمام آیات اپنے دعوؤں میں سچی اور باہمی طور پر ہم آہنگ نظر آئیں گی ۔ انہیں صرف ایک وجہ سے واضح طور پر سمجھا جا سکتا ہے کہ ان کا لغوی ترجمہ کیا جائے۔ تاہم اگر ہم یہ تجویز کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یسوع خدا سے کچھ کم— میکائیل فرشتہ ہے — تو یہ آیات باہمی طور پر اختصاصی ثابت ہوتی ہیں اور جب اِن کو اِن کے قدرتی سیاق و سباق میں دیکھا جائے گا تو یہ دونوں لحاظ سے سچی نہیں ہو سکتی ۔ لہٰذا خدا کے کلام کی سچائی کا تقاضا ہے کہ ہمیں ایک اور تفہیم کی طرف آنا چاہیے جس میں تمام کلامِ مقدس متحد ، باہمی طور پر مربوط ، خود انحصار ، لاخطا اور سچا ہے ۔ یہ متحد سچ صرف اور صرف یسوع مسیح کی شخصیت اور الوہیت میں پایا جا سکتا ہے۔ خدا کرے کہ ہم کلامِ مقدس میں عیاں ہونے والی سچائی کو اسی طرح سمجھیں جیسے وہ ہے نہ کہ اُس طرح جیسے ہم میں سے ہر ایک چاہتا ہے۔ اور تمام جلال خدا کے نام کو ملے ۔
اگر آپ کا یسوع کے بطور خدا مجسم ہونے کے بارے میں کوئی سوال ہے تو براہ مہربانی ہم سے پوچھیں۔ اگر آپ اس مجسم خدا یسوع پر ایمان لانے کےلیے تیار ہیں تو آپ خدا کے حضور ان الفاظ کو دُہرا سکتے ہیں : خدا باپ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں گنہگار ہوں اور تیرے غضب کا مستحق ہوں ۔ مَیں تسلیم کرتا اور ایمان لاتا ہوں کہ یسوع ہی واحد نجات دہندہ ہے اور یہ کہ مجسم خدا کی حیثیت سے ہی یسوع نجات دہندہ ہو سکتا ہے ۔ مَیں اپنی نجات کےلیے صرف یسوع پر ایمان لاتا ہوں ۔ خدا باپ مجھے معاف کر، پاک کر اور تبدیل کر۔تیرے حیرت انگیز فضل اور رحم کےلیےتیرا شکر ہو !
آج مَیں نے مسیح کو قبول کر لیا ہے
اگر آپ کا کوئی سوال ہے تو برائے مہربانی ہمارےپیج بائبلی سوالات و جوابات پر موجود سوالیہ فارم کو استعمال کیجئے۔
English
مَیں یہوواہ کا گواہ ہوں، مجھے مسیحی بننے کے بارے میں کیوں غور کرنا چاہیے؟