سوال
کیا یہ جاننا ممکن ہے کہ یسوع دوبارہ کب آ رہا ہے؟
جواب
متی 24باب 36-44آیات بیان کرتی ہیں کہ " لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا ۔ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔ جیسا نُوح کے دِنوں میں ہوا ویسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہو گا۔ کیونکہ جس طرح طوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُو ح کشتی میں داخل ہوا۔ اور جب تک طوفان آکر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔ اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ دو عورتیں چکّی پیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دوسری چھوڑ دی جائے گی۔ پس جاگتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارا خُداوند کس دِن آئے گا۔ لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالک کو معلوم ہوتا کہ چور رات کے کون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔ اِس لئے تم بھی تیّار رہو کیونکہ جس گھڑی تم کو گمان بھی نہ ہو گا اِبنِ آدم آ جائے گا"۔ پہلی نظر میں یہ آیات اس سوال کا واضح اور صاف جواب پیش کرتی معلوم ہو ں گی۔ اور وہ جواب ہے کہ نہیں ! کوئی نہیں جا ن سکتا کہ یسوع کب واپس آ رہا ہے ۔ تاہم ان آیات میں یہ بیان نہیں کیا جاتا ہے کہ کوئی شخص کبھی نہیں جان پائے گا کہ یسوع کب واپس آئے گا ۔ بائبل کے زیادہ تر علماء جب اِس حوالے کے اِس حصے پر بات کرتے ہیں کہ "نہ بیٹا" تو وہ کہتے ہیں کہ اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یسوع اپنی دوسری آمد کے بارے میں کبھی نہیں جان پائے گا ، بلکہ وہ یہاں کہیں گے کہ یسوع اب آسمان پر تخت نشین ہے اور اپنی واپسی کے وقت کے بارے میں جانتا ہے ۔اِسی طرح جب متی 24باب 36-44آیات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ جس وقت یسوع یہ بات کر رہا تھا اُس وقت تک کوئی بھی شخص اُس کی دوسری آمد کے وقت کے بارے میں نہیں جان سکتا تھا تو کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ عین ممکن ہے کہ مستقبل میں خُدا کسی شخص پر اِس مکاشفے کو عیاں کرے اور اُس پر یسوع کی آمدِ ثانی کے وقت کو ظاہر کر دے۔
اس کے علاوہ اعمال 1باب 7آیت میں بیان کیا جاتا ہے کہ " اُس نے اُن سے کہا اُن وقتوں اور میعادوں کا جانناجنہیں باپ نے اپنے ہی اِختیار میں رکھّا ہے تمہارا کام نہیں۔" یسوع نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی تھی کہ کیا وہ اِسی وقت اسرائیل کی بادشاہی کو بحال کرنے جا رہا ہے ۔ یہ حوالہ متی 24باب کے پیغام کی تصدیق کرتا معلوم ہو گا ۔ یسوع مسیح کی واپسی کے وقت کے بارےمیں جاننا ہمارا کام نہیں ہے ۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ یہ حوالہ جات کونسی واپسی کا ذکر کر رہے ہیں ۔ کیا یہ حوالہ جات کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے بار ےمیں بات کر رہے ہیں یا پھر آخری عدالت کےلیے مسیح کی دوسری آمد کے بارے میں بات کر رہے ہیں ؟ یہ کونسی واپسی ہے جس کے بارے میں نہیں جانا جا سکتا – کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے لیے واپسی ، آخری عدالت کے لیے واپسی یا یہ دونوں ہی ؟ کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے عمل کوجلد ہونے والے واقعے اور بھید کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جبکہ آخری عدالت کے لیے دوسری آمد کو ممکنہ طور پر اخیرایام کی پیشن گوئیوں پر مبنی وقت کے طور پر جانا جا سکتا ہے ۔
ان باتوں کے بعد آئیے اس بارے میں ہم اپنے ذہنوں کو پوری طرح واضح کریں کہ ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ خدا نے کسی شخص پر یہ عیاں کیا ہے کہ یسوع کب واپس آ رہا ہے اور ہمیں بائبل میں بھی کوئی ا یسا حوالہ نہیں ملتا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہو کہ خدا کسی شخص پر یہ ظاہر کرے گا کہ یسوع کب واپس آ رہا ہے ۔ متی 24باب 36-44آیات اگرچہ براہ راست یسوع کے زمانہ کے لوگوں سے مخاطب تھیں مگر اِس سب معلومات پر ایک اہم اصول کا اطلاق ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کی واپسی اور اخیر ایام کے بارے میں جاننا ہمارا کام نہیں ہے ۔ یسوع کی دوسری آمد کی تاریخ کا تعین کرنے کی کوشش کےلیے بائبل ہماری بالکل حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ بلکہ ہمیں کہا گیا ہے کہ" جاگتے رہو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارا خداوندکس دِن آئے گا" ( 42آیت)۔ ہمارے لیے حکم ہے کہ " تیار رہو کیونکہ جس گھڑی تم کو گمان بھی نہ ہو گا اِبنِ آدم آ جائے گا"(44)یسو ع کے یہ الفاظ اس امکان کو ختم کر دیتے ہیں کہ آیا آئندہ زمانہ میں کوئی شخص اس بات کا تعین کرنے کے قابل ہو گا کہ یسوع کب آرہا ہے ۔ کیونکہ اگر دوسری آمد کی تاریخ معلوم ہو جاتی ہے تو ہمیں مزید "جاگتے رہنے " یا " تیار رہنے " کی ضرورت نہیں رہتی ہے ۔لہذا متی 24باب 36-44آیات کے اصول کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس بات کو جاننا کسی شخص کےلیے ممکن نہیں ہے کہ یسوع کس تاریخ پر واپس آ رہا ہے ۔
بائبل کے اس واضح اصول کے باوجود تمام مسیحی/کلیسیائی تاریخ کے دوران بہت سے لوگوں نے یسوع کے واپس آنے کی تاریخ کے بارےمیں پیشن گوئی کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ایسی بہت سی تواریخ پیش کی گئیں مگر یہ سبھی غلط ثابت ہوئی ہیں ۔ وہ زیادہ تر لوگ جنہوں نے یسوع کی دوسری آمد کی تاریخوں کے بارے میں پیشن گوئی کی ہے اگر وہ بدعتی نہیں بھی تو پھر بھی دیگر معاملا ت میں عقائدی لحاظ سے قابل ِ اعتراض نقطہ ِ نظرضرور رکھتے ہیں ۔ متی 24باب 36-44آیات اور اعمال 1باب 7آیت کی بنیاد پر جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے یہ خدا کی خواہش نہیں ہے کہ ہم اس بات کا حساب کتاب لگائیں کہ یسوع کونسی تاریخ پر واپس آرہا ہے ۔ ایسے کام کی ذمہ داری لینے والا کوئی بھی شخص گمراہ شدہ ہونے کے سوا اور کچھ نہیں ۔
اہم نکات یہ ہیں کہ :(1) بائبل یسوع مسیح کی واپسی کے وقت کو جاننے کی کوشش کرنے کے بارے میں ہماری بالکل حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ (2) بائبل ہمارے سامنے کوئی واضح تاریخ پیش نہیں کرتی کہ جس کے ذریعے سے یسوع کی واپسی کے وقت کا تعین کیا جا سکے ۔ یسوع کب آرہا ہے اس بات کے تعین کےلیے قیاس آرائیوں پر مبنی حساب کتاب کرنے کی بجائے بائبل ہمیں " جاگتے " اور تیار " رہنے کی ترغیب دیتی ہے ( متی 24باب 42-44 آیات)۔ یسوع کی واپسی کے دن کے نا معلوم ہونے کی حقیقت ہمارے لیے تحریک ہونی چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر دن کو مسیح کی جلد واقع ہونے والی آمد کی روشنی میں بسر کریں ۔
English
کیا یہ جاننا ممکن ہے کہ یسوع دوبارہ کب آ رہا ہے؟