سوال
اِس کا کیا مطلب ہے کہ یسوع نے ہمارے گناہوں کی خاطر جان دی تھی؟
جواب
سادہ الفاظ میں کہیں تو ہمارے گناہوں کی خاطر یسوع کی صلیبی موت کے بغیر کوئی بھی انسان ابدی زندگی حاصل نہیں کر سکتا تھا ۔ یسوع نے خود فرمایا ہے کہ "راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہوں ۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا" ( یوحنا 14باب 6آیت)۔ اس دعوے میں یسوع اپنی پیدایش، موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی وجہ بیان کرتا ہے جس کا مقصد اُس گنہگار بنی نوع انسان کو فردوس کا راستہ فراہم کرنا تھا جس کے لیے اپنی قوت اور خوبی کے باعث وہاں تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں تھا۔
جب خدا نے آدم اور حوّا کو پیدا کیا تھا تو وہ ہر لحاظ سے کامل تھے اورحقیقی فردوس یعنی باغِ عدن میں رہتے تھے ( پیدایش 2باب 15آیت)۔ خدا نے انسان کو اپنی صورت و شبہ پر پیدا کیا تھا جس کا مطلب یہ بھی تھا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق فیصلے اور انتخا ب کرنے کے لیے آزاد تھے ۔ پیدایش 3باب اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ آدم اور حوّا شیطان کی آزمایش اور جھو ٹ کا کیسے شکار ہو گئے تھے ۔ اس طرح اُنہوں نے نیک و بد کی پہچان کے درخت کا وہ پھل کھانے کے باعث خدا کی نافرمانی کی تھی جس سے خدا نے اُن کو منع کیا تھا:"اور خُداوند خُدا نے آدم کو لے کر باغ ِعدن میں رکھّا کہ اُس کی باغبانی اور نگہبانی کرے۔ اور خُداوند خُدا نے آدم کو حکم دِیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے۔ لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا"( پیدایش 2باب 16-17 آیات) ۔ آدم اور حوّا نے اُس درخت کا پھل کھایا اور یہ انسان کی طرف سے سرزد ہونے والا پہلا گناہ تھا اور اس کے نتیجے میں تمام بنی نوع انسان آدم کی گناہ آلودہ فطرت موروثی طور پر اختیار کرنے کے باعث جسمانی اور ابدی دونوں طرح کی موت کے ماتحت ہے۔
خدا کااعلان ہے کہ جو بھی گناہ کرتا ہے وہ جسمانی اور رُوحانی دونوں طور پر مر ے گا ۔ تمام بنی نو ع انسان کا اب یہی مقدر ہے ۔ لیکن اپنے فضل اور رحم کے باعث خدا نے اس تذبذب سے نکلنے کی راہ یعنی اپنے کامل بیٹے کا صلیب پر بہایا ہوا خون مہیا کیا ہے ۔ خدا نے اعلا ن کیا ہے کہ " بغیر خُون بہائےمعافی نہیں ہوتی" ( عبرانیوں 9باب 22آیت) مگر خون بہانے کے وسیلہ سے نجات فراہم کی جاتی ہے ۔ موسیٰ کی شریعت نے ( خروج 20باب 2-17 آیات) خدا کی نظر میں " بے گناہ " یا " پاک" ٹھہرائے جانے کے لیے لوگوں کو گناہ کی خاطر جانوروں کی قربانی پیش کرنے کا طریقہ مہیاکیا تھا ۔ تاہم یہ قربانیاں عارضی اور حقیقت میں مسیح کے اُس کامل کفارے کا عکس اور پیشن گوئیاں تھیں جو اُس نے صلیب پر ایک ہی بار سب کےلیے پیش کر دیا تھا (عبرانیوں 10باب 10آیت)۔
یسوع کیوں آیا تھا اور اُس نے کیوں اپنی جان دی تھی؟ اِس کی وجہ آدم کا گناہ ہے ۔ وہ ہمارے گناہوں کے کفارے کےلیے حتمی اور آخری یعنی کامل قربانی دینے کےلیے آیا تھا ( کلسیوں 1باب 22آیت؛ 1پطرس 1باب 19آیت)۔ اُس کے وسیلہ سے خدا کے ساتھ ابدی زندگی کا وعدہ ایمان کے ذریعہ سے اُن لوگوں کےلیے موثر ہو جاتا ہے جو مسیح پر ایمان لاتے ہیں "تاکہ وہ وعدہ جو یسو ع مسیح پر اِیمان لانے پر موقوف ہے اِیمان داروں کے حق میں پُورا کِیا جائے" ( گلتیوں 3باب 22آیت)۔ "ایمان " اور " ایمان لانا" یہ دونوں الفاظ ہماری نجات کےلیے لازمی ہیں ۔ ہمارے گناہوں کے لیے بہائے گئے مسیح کے خون پر ایمان لانا ہی وہ عمل ہے جس کے وسیلہ سے ہمیں ابدی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ " کیونکہ تم کو اِیمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں ۔ خُدا کی بخشش ہے۔ اور نہ اَعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے"( افسیوں 2 باب 8-9 آیات)۔
English
اِس کا کیا مطلب ہے کہ یسوع نے ہمارے گناہوں کی خاطر جان دی تھی؟