سوال
کیا یسوع مسیح کا مُردوں میں سےجی اٹھنا ایک حقیقت ہے ؟
جواب
کلامِ مقدس حتمی ثبوت پیش کرتا ہے کہ یسوع مسیح واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا متی 28باب 1- 20 آیات؛ مرقس 16باب 1- 20 آیات؛ لوقا 24باب 1- 53آیات اور یوحنا 20باب 1آیت تا 21باب25آیت میں درج ہے ۔ ان حوالہ جات سے آپ مسیح کے جی اُٹھنے کے بارے میں متعدد "ثبوت " حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس سلسلے کا پہلا ثبوت شاگردوں میں آنے والی ڈرامائی تبدیلی ہے ۔ وہ لوگ جو پہلےانتہائی خوفزدہ حالت میں چھپتےپھررہے تھے یسوع کے جی اُٹھنے کی خبر کے بعدایسے مضبوط اور بہادر گواہوں کی صورت میں اُبھرتے ہیں جنہوں نے انجیل کو پوری دنیا میں پھیلایا۔ ۔ کیا شاگردوں پر جی اُٹھےمسیح کے ظاہر ہونے کے علاوہ کوئی اور بات اِس ڈرامائی تبدیلی کی وضاحت کر سکتی ہے؟
دوسرا ثبوت پولس رسول کی زندگی میں آنے والی تبدیلی ہے ۔ وہ کون سی بات تھی جس نے پولس کو کلیسیا کے ستانے والےشخص سے کلیسیا کے رُسول میں بدل دیا ۔ یہ بات دراصل دمشق کے راستے میں جی اُٹھے یسوع کا اُس پر ظاہر ہونا ہی تھا(اعمال 9باب 1-6آیات)۔ تیسرا اور بہت زیادہ قائل کرنے والا ثبوت مسیح کی خالی قبر ہے ۔ اگر مسیح جی نہیں اُٹھا تھا تو پھر اُس کا بدن کہاں ہے ؟ شاگردوں اور دوسرے لوگوں نے بھی اُس کی وہ قبر دیکھی تھی جہاں پر اُس کو دفن کیا گیا تھا ۔ مگر جب تیسرے دن وہ مسیح کی قبر پر آئے تو اُس کا بدن وہاں پر نہیں تھا۔ فرشتوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے وعدہ کے مطابق مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے (متی 28باب 5-7آیات)۔ اُس کے جی اُٹھنے کاچوتھا ثبوت وہ بہت سے لوگوں ہیں جن پر جی اُٹھنے کے بعد وہ ظاہر ہوا تھا(متی 28باب 16،9،5- 17آیات؛ مرقس 16باب 9آیت؛ لوقا 24باب 13- 35آیات؛ یوحنا 20باب19، 24، 26- 29، 21باب1-14آیات ؛ اعمال1باب 6-8آیات؛ 1کرنتھیوں 15باب 5-7آیات)۔
یسوع کے جی اُٹھنے کےبارے میں ایک اور اہم ثبوت رسولوں کی طرف سے یسوع کے جی اُٹھنے کی حقیقت کو دی جانے والی اہمیت ہے ۔ 1کرنتھیوں 15باب مسیح کے جی اُٹھنے کے بارے میں ایک مرکزی حوالہ ہے ۔ اس باب میں پولس رسول وضاحت کرتا ہے کہ مسیح کے جی اُٹھنے کی حقیقت کو سمجھنا اور اُس پر ایمان لانا اتنا اہم کیوں ہے ۔مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر اہمیت کا حامل ہے :
أ. اگر مسیح مُردوں میں سے نہیں جی اُٹھا تھا تو ایمان دار بھی قطعی طور پر مُردوں میں سے نہیں جئیں گے(1کرنتھیوں 15باب 12- 15آیات)
ب. اگر مسیح مُردوں میں سے نہیں جی اُٹھا تھا تو گناہوں کےلیے اُس کاکفارہ بھی کافی نہیں ہے (1کرنتھیوں 15باب 16- 19آیات)۔ یسوع کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا اِس بات کو ثابت کرتا ہے کہ خدا نے اُس کی موت کوہمارے گناہوں کے کفارہ کے طور پر قبول کر لیا تھا۔ اگر وہ مرا ہی رہتا اور زندہ نہ ہوتا تو یہ اِس بات کی علامت ہوتی کہ اُس کی قربانی ناکافی ہے ۔ اِس صورت میں ایمان داروں کو اُن کے گناہوں کی معافی بھی حاصل نہیں ہوتی اور مرنے کے بعد وہ موت کی حالت میں ہی رہتے (1کرنتھیوں 15باب 16- 19آیات)۔ اور ابدی زندگی جیسی کسی چیز کا کا کوئی تصور بھی نہیں ہوتا ( یوحنا 3باب 16آیت)۔ " لیکن فی الواقع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پھل ہوا" (1کرنتھیوں 15باب 20آیت)۔
آخر ی بات ، بائبل اِس بارے میں پوری طرح واضح ہے کہ جو لوگ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں وہ بھی ابدی زندگی کےلیے جی اُٹھیں گے جیسے مسیح جی اُٹھا تھا۔ ( 1کرنتھیوں 15باب 20-23آیات)۔ 1کرنتھیوں 15باب اِس بات کو مزید بیان کرتا ہے کہ کیسے مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا گناہ پر اُس کی فتح یابی کو ثابت کرتا ہے اور ہمیں گناہ پر فتحیابی کی زندگی بسر کرنے کی قوت مہیا کرتا ہے (1کرنتھیوں 15باب 24- 34آیات)۔ یہ باب اُس جسم کی شاندار اور جلالی خصوصیت کو بیان کرتی ہے جو ہمیں مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر حاصل ہوگا(1کرنتھیوں 15باب 35- 49آیات)۔ یہ باب دعویٰ کرتا ہے کہ مسیح کے جی اُٹھنے کی وجہ سے تمام ایمانداربھی موت پر حتمی فتح حاصل کر چکے ہیں (1کرنتھیوں 15باب 50-58آیات)۔
مسیح کے جی اُٹھنے کی سچائی کتنی شاند ار ہے! "پس اے میرے عزیز بھائیو! ثابت قدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بے فائد ہ نہیں ہے " (1کرنتھیوں 15باب 58آیت)۔ بائبل کے مطابق یسوع مسیح کا جی اُٹھنا بالکل سچ ہے ۔ بائبل نہ صرف مسیح کے جی اُٹھنے کی تصدیق کرتی ہے بلکہ بائبل یہ بھی تصدیق کرتی ہے کہ 500 سے زیادہ لوگوں نے اُسے دیکھا تھا اور یسوع کے جی اُٹھنے کی حقیقی تاریخی بنیاد پر بائبل ایک اہم مسیحی عقیدے کو تشکیل دیتی ہے۔
English
کیا یسوع مسیح کا مُردوں میں سےجی اٹھنا ایک حقیقت ہے ؟