سوال
یسوع مسیح کس طرح سے منفرد ہے؟
جواب
خُداوند یسوع مسیح مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر منفرد ہے۔
1. یسوع مسیح خُدا کا اکلوتا بیٹا ہونے کی وجہ سے منفرد ہے (2 زبور 7، 11-12آیات؛ یوحنا 1 باب 14آیت؛ 3 باب 16آیت؛ لوقا 1 باب 35 آیت)۔ یسوع خُدا کا ایسا منفرد بیٹا ہے جو اُس کی الٰہی فطرت رکھتا ہے اور الوہیت کے سبھی اوصاف کا مالک ہے۔
2. یسوع مسیح ابدی ہونے کی وجہ سے منفرد ہے ۔ وہ ہمیشہ سے ہی تھا، اب بھی ہے اور ابد تک رہے گا (یوحنا1 باب 1-3، 14آیات؛ یوحنا 8 باب 58آیت)۔
3. یسوع مسیح گناہ سے مبّرہ ہونے کی وجہ سے منفرد ہے۔ اُس نے کبھی کوئی گناہ نہیں کیا تھا، اور اگرچہ اُس نے انسانی فطرت کو اپنایا تھا لیکن اُس کی انسانی فطرت میں بھی کاملیت پائی جاتی تھی اُس میں گناہ کا اثر نہیں تھا۔ وہ خُدا کا مُقدس ہے (اعمال 3 باب 14آیت؛ یوحنا 6باب 69 آیت؛ 1پطرس 2 باب 22آیت؛ 1 یوحنا 3 باب 5آیت)
4. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہ اکیلا ہی ہے جس نے ہم سب انسانوں کے گناہوں کو اپنے اوپرلے لیا۔ ہمارے گناہ کو اپنے اوپر اُٹھانے کی بدولت وہ ہمیں گناہوں کی معافی اور نجات عطا کرتے ہوئے خُدا کے ساتھ ہمارے رشتے کو بحال کرتا اور اُسکی حضوری میں ہمیں راستباز ٹھہراتا ہے۔ کوئی اور ذات ہمارے گناہوں کو ہم سے دور نہیں کر سکتی تھی (یسعیاہ 53 باب؛ متی 1 باب 21آیت؛ یوحنا 1 باب 29آیت؛ 1 پطرس 2 باب 24آیت؛ 1کرنتھیوں 15 باب 1-3آیات)۔
5. یسوع مسیح اِس لحاظ سےمنفرد ہے کہ وہ خُدا تک رسائی کی واحد راہ ہے (یوحنا 14 باب 6آیت؛ اعمال 4 باب 12آیت؛ 1 تیمتھیس 2 باب 5آیت)۔ اُس کے علاوہ نجات کا کوئی دوسرا راستہ یا ذریعہ نہیں ہے۔ وہی ایک واحدراستباز ہے جس نے ہمارے گناہوں کو لیکر ہمیں اپنی راستبازی عطا کی ہے (2 کرنتھیوں 5 باب 21آیت)۔
6. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہ واحد ذات ہے جسے اپنی موت پر بھی اختیار حاصل تھا اور اُس کے پاس اختیار تھا کہ وہ اپنی جان کو دے اور پھر اُسے واپس بھی لے لے (یوحنا 2 باب 19آیت؛ 10 باب 17-18آیات)۔ نوٹ: اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا محض "رُوحانی" طور پر نہیں تھا بلکہ وہ حقیقی جسمانی" طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا (لوقا 24 باب 39آیت)۔ وہ اِس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ خُدا کے منفرد بیٹے کے طور پر مُردوں میں سے ایک بار جی اُٹھنے کے بعد اُس نے کبھی بھی نہیں مرنا (رومیوں 1 باب 4آیت)۔
7. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہ واحد ذات ہے جو خُدا باپ کی طرح پرستش کو قبول کرتی ہے (یوحنا 20 باب 28، 29آیات؛ فلپیوں 2 باب 6آیت)۔ درحقیقت کلامِ مُقدس اِس بات کو بیان کرتا ہے کہ خُدا باپ یہ چاہتا ہے کہ اُس کے بیٹے کی بھی ویسے ہی عزت کی جائے جیسے خُدا کی عزت کی جاتی ہے(یوحنا 5 باب 23آیت)۔ باقی کلامِ مُقدس کے اندر سبھی لوگوں نے چاہے وہ خُداوند یسوع کے شاگرد ہوں یا فرشتے، پرستش کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے (اعمال 10 باب 25-26آیات؛ 14 باب 14-15آیات؛ متی 4 باب 10آیت؛ مکاشفہ 19 باب 10آیت؛ 22باب 9آیت)۔
8. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ اُس کے پاس جس کو وہ چاہے زندگی دینے کا بھی اختیار ہے (یوحنا 5 باب 21آیت)۔
9. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ خُدا باپ نے عدالت کا سارا اختیار اُسے سونپا ہے (یوحنا 5 باب 22آیت)۔ اِس دُنیا میں ایک کامل انسان کے طور پر زندگی گزارنے کی بدولت وہی واحد ایک ذات ہے جس کے پاس اِس دُنیا کی عدالت کرنے کی اہلیت ہے۔
10. یسوع مسیح اِس لیے منفرد ہے کہ وہ ہمیشہ سے باپ کے ساتھ تھا اور تخلیق کے عمل میں بھی شامل تھا ۔ مسیح کے اپنے ہاتھ کی قدرت کے وسیلے سے ہی سب چیزیں قائم ہیں (یوحنا 1 باب 1-3آیات؛ افسیوں 3 باب 9آیت؛ عبرانیوں 1 باب 8-10آیات؛ کلسیوں 1 باب 17آیت)۔
11. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ اِس دُنیا کے آخر پر وہ ساری دُنیا پر راج کرے گا (عبرانیوں 1 باب 8آیت؛ یسعیاہ 9 باب 6-7آیات؛ دانی ایل 2 باب 35، 44آیات؛ مکاشفہ 19 باب 11-16آیات)۔
12. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہ واحد ذات ہے جس کی زمینی پیدایش رُوح القدس کی قدرت سے ہوئی تھی اور وہ کنواری سے پیدا ہوا تھا (یسعیاہ 7 باب 14آیت؛ متی 1 باب 20-23آیات؛ لوقا 1 باب 30-35آیات)۔
13. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ اُس نے اِس زمین پر رہتے ہوئے الٰہی خصوصیات کا مظاہرہ کیا۔ اپنی زمینی خدمت کے دوران یسوع نے یہ ثابت کیا کہ اُسے گناہوں کو معاف کرنے اور بیماروں کو اُن کی سبھی بیماریوں سے شفا دینے کی قدرت حاصل ہے (متی 9 باب 1-7 آیات)؛ اُس کے پاس تُند و تیز ہواؤں اور بپھری ہوئی لہروں کو روکنے اور ساکت کرنے کی قدرت ہے (مرقس 4 باب 37-41آیات؛ 89زبور 8-9آیات)؛ اُس کے پاس لوگوں کے دِلوں اور ذہنوں کے تصورات کو جاننے کی قدرت ہے (139 زبور؛ یوحنا 1 باب 45-50 آیات؛ 2 باب 23-25آیات)؛ اور اُس کے پاس مُردوں کو زندہ کرنے کی قدرت ہے (یوحنا 11 باب؛ لوقا 7باب 12-15آیات؛ 8 باب 41-55آیات)۔
14. یسوع مسیح اِس لحاظ سے منفرد ہے کہ اُس نے نبوتوں کو پورا کیا ہے۔ مسیحا کی پیدایش، زندگی، موت، جی اُٹھنے ، اُسکی شخصیت اور اُس کے مقصد کے بارے میں کلامِ مُقدس کے اندر بہت زیادہ نبوتیں پائی جاتی ہیں۔ وہ ساری کی ساری نبوتیں کسی اور کی نہیں بلکہ صرف اور صرف یسوع مسیح کی ذات میں پوری ہوئی ہیں (یسعیاہ 7 باب 14آیت؛ 9 باب 6-7آیات؛ 53باب؛ میکاہ 5 باب 2آیت؛ 16زبور 10آیت؛ 22 زبور؛ زکریاہ 11 باب 12-13آیات؛ 13 باب 7آیت)۔
English
یسوع مسیح کس طرح سے منفرد ہے؟