سوال
کیا یہودی اس وجہ سے نجات چکے ہیں کہ وہ خدا کے چُنے ہوئے لوگ ہیں ؟
جواب
اِستثنا 7باب6 آیت کے مطابق یہودی خُدا کے چُنے ہوئے لوگ ہیں، لیکن اِس وجہ سے تمام یہودی خود بخود نجات نہیں حاصل کر سکتے۔ یسوع مسیح نے کہا ہے کہ ، " راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں ۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا "(یوحنا 14باب6 آیت)۔ یہاں پر استعمال ہونے والے لفظ "کوئی" میں تمام یہودی اور تمام غیر اقوام شامل ہیں۔ نجات حاصل کرنے کے لیے ایک یہودی کو خُداوند یسوع مسیح پر ایمان کے وسیلے سے خُدا باپ کے پاس آنے کی ضرورت ہے۔
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے اپنے یہودی سامعین کو خبردار کیا کہ وہ خدا کے ساتھ درست تعلق استوار کرنے کے حوالے سے اپنے نسب نامے پر انحصار کریں: "پس تَوبہ کے مُوافق پھل لاؤ اور اپنے دِلوں میں یہ کہنا شرُوع نہ کرو کہ ابرہا ؔم ہمارا باپ ہے کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اِن پتّھروں سے ابرہا ؔم کے لئے اَولاد پیدا کر سکتا ہے " (لوقا 3باب8 آیت)۔ اِس بات سے قطع نظر کہ ہم کون ہیں، ہمیں توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ جسمانی آباؤ اجداد رُوحانی تبدیلی کی کوئی ضمانت نہیں دیتے۔ یہاں تک کہ یہودیوں کے ایک مذہبی سردار نیکدیمس کو بھی خُدا کی بادشاہی کو دیکھنے کے لیے نئے سرے سے پیدا ہونے کی ضرورت تھی (یوحنا 3باب1-8 آیات)۔
پولس رسول نے اپنے بہت سے خطوط کے اندر ایمان لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ابرہام ایسے شخص کی ایک بڑی مثال ہے جسے شریعت کے بغیر ایمان کے وسیلے سے راستبازٹھہرایا گیا(کیونکہ ابرہام کے دور میں شریعت نہیں دی گئی تھی)۔ ابرہام خُدا پر ایمان لایا اور اِسے اُس کے حق میں راستبازی شمار کیا گیا (گلتیوں 3باب6-7 آیات؛ بالموازنہ پیدایش 15باب6 آیت)۔ ہمیں زکائی کی طرف سے یسوع پر ایمان لانے کے وقت یسوع کے الفاظ میں اِسی تصور کی بازگشت سنائی دیتی ہے: "آج اِس گھر میں نجات آئی ہے ۔ اِس لئے کہ یہ بھی ابرہا ؔم کا بیٹا ہے " (لوقا 19باب9 آیت)۔ زکائی کی توبہ اور مسیح پر ایمان لانے نے اُسے حقیقت میں ابرہام کی اولاد بنایا جو کہ تمام ایمانداروں کا باپ ہے (رومیوں 4باب11 آیت)۔
ایک اور مقام پر پولس جسمانی نسل اور شریعت کی ظاہری پاسداری کرنے والوں کو اُن لوگوں کے برعکس قرار دیتا ہے جو حقیقی ایمان رکھتے ہیں، اُن کا ورثہ چاہےجو کچھ مرضی ہی کیوں نہ ہو: " کیونکہ وہ یہُودی نہیں جو ظاہر کا ہے اور نہ وہ ختنہ ہے جو ظاہری اور جسمانی ہے۔بلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں ہے اور ختنہ وُہی ہے جو دِل کا اور رُوحانی ہے نہ کہ لفظی ۔ اَ یسے کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے " (رومیوں 2باب28-29 آیات)۔ نجات دراصل دِل کے اندر رُوح کا کام ہے۔ چنانچہ یہودی گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے فردوس کسی شخص کا گھر نہیں بن جاتی۔ جسمانی طور پر کیا گیا ختنہ خُدا کی بادشاہی کے اندر کسی خاص جگہ کی ضمانت نہیں دیتا۔ یسوع مسیح پر ایمان کے وسیلے صرف خُدا کے فضل سے ہی نجات پائی جا سکتی (افسیوں 2باب8-9 آیات)۔
خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے بیان کردہ کہانی کے اندر امیر آدمی یہودی تھا، لیکن اُس کا انجام جہنم کے عذاب میں ہوا تھا (لوقا 16باب23 آیت)۔ اُس عذاب میں مبتلا ہونے کے بعد وہ آدمی "باپ ابرہام " کو پکارتا ہے (آیت 24 )۔ لیکن وہ محض جسمانی لحاظ سے ہی ابرہام کا فرزند تھا نہ کہ رُوحانی لحاظ سے ۔اُس کے پاس ابرہام جیسا ایمان نہیں تھا اور یہودی ہونے کے باوجود وہ جہنم کے عذاب میں مبتلا ہوا۔
گنا ہ سے نجات کا جو مسیحی تصور ہے جدید یہودیت میں اُس کے مساوی کوئی چیز نہیں دیکھی جا سکتی۔ یہودی اِس بات کا یقین نہیں رکھتے کہ انسان اپنی فطرت کے لحاظ سے بُرا یا گناہگار ہےاِس لیے یہودیت یہ تعلیم نہیں دیتی کہ انسان کو ابدی ہلاکت سے بچانے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت آج زیادہ تر یہودی ابدی سزا اور جہنم جیسے مقام پر یقین نہیں رکھتے۔ جب کوئی یہودی خُدا کی شریعت کو پورا نہ کرنے کے ذریعے گناہ کرتا ہے یا اُسکی پیروی میں ناکام ہوتا ہے تو اُس کو یقین ہوتا ہے کہ وہ دُعا، توبہ اور نیک کاموں کے ذریعے سے اپنے گناہ کی معافی کو حاصل کر پائے گا۔
خون کے بغیر معافی کے حصول کا یہ عقیدہ تورات کی بھی مخالفت کرتا ہے جس میں واضح طور پر معافی کا نسخہ بیان کیا گیا ہے:" کیونکہ جسم کی جان خُون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفّارہ کے لئے اُسے تم کو دِیا ہے کہ اُس سے تمہاری جانوں کے لئے کفّارہ ہو کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خُون کفّارہ دیتا ہے " (احبار 17باب11 آیت)۔ یومِ کفارہ کے روز یہودی سردار کاہن پاکترین مقام میں داخل ہوتا اور کفارہ کے سرپوش پر قربانی کا خون چھڑکتا تھا۔ اِس سالانہ عمل کے ذریعے سے تمام اسرائیل کے گناہوں کا کفارہ دیا جاتا تھا۔ لیکن 70 عیسوی میں رومیوں کی طرف سے ہیکل کو تباہ کر دیا گیا اور قریبا ً 2000 سالوں سے یہودی بغیر کسی ہیکل اور بغیر کسی قربانی کے جی رہے ہیں۔ جو لوگ صلیب پر خُداوند یسوع مسیح کی قربانی کو مسترد کرتے ہیں اُنہیں معلوم ہوگا کہ " حق کی پہچان حاصل کرنے کے بعد اگر ہم جان بُوجھ کر گُناہ کریں تو گُناہوں کی کوئی اَور قُربانی باقی نہیں رہی۔ہاں عدالت کا ایک ہَولناک اِنتظار اور غضب ناک آتِش باقی ہے جو مُخالفوں کو کھا لے گی " (عبرانیوں 10باب 26-27 آیات)۔
برٹ چیڈاشا/Brit Chadasha(نیا عہد یا نیا عہد نامہ) تعلیم دیتا ہے کہ یہودی مسیحا یسوع ناصری یروشلیم میں یہودی ہیکل کی تباہی سے پہلے "اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں" کے پاس آیا (متی 15باب24 آیت)۔ "لیکن جب مسیح آیندہ کی اچھّی چیزوں کا سردار کاہِن ہو کر آیا تو اُس بزُرگ تر اور کامِل تر خیمہ کی راہ سے جو ہاتھوں کا بنا ہُوا یعنی اِس دُنیا کا نہیں۔اور بکروں اور بچھڑوں کا خُون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خُون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخِل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی۔کیونکہ جب بکروں اور بیلوں کے خُون اور گائے کی راکھ ناپاکوں پر چِھڑکے جانے سے ظاہری پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔تو مسیح کا خُون جس نے اپنے آپ کو ازلی رُوح کے وسیلہ سے خُدا کے سامنے بے عیب قُربان کر دِیا تمہارے دِلوں کو مُردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گاتاکہ زِندہ خُدا کی عبادت کریں" (عبرانیوں 9باب11-14 آیات)۔
نئے عہد نامے میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ ہر کسی بشمول یہودی اور غیر قوم نے خُدا کے خلاف گناہ کیا ہے (رومیوں 3باب23 آیت)۔ ہم میں سے ہر ایک گناہ کے اثر کے نیچے ہے، اور "گناہ کی مزدوری موت" ہے (رومیوں 6باب23 آیت)۔ ہم سب کو ہی اپنے گناہوں سے نجات کی ضرورت ہے، ہم سب کو ہی ایک نجات دہندہ کی ضرورت ہے۔ خُداوند یسوع کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے کے لیے آیا تھا (لوقا 19باب10 آیت)۔ نیا عہد نامہ تعلیم دیتا ہے کہ "کسی دُوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تَلے آدمیوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں " (اعمال 4باب12 آیت)۔
مسیح یسوع میں "یہودیوں اور غیر اقوام" میں کوئی فرق نہیں ہے (رومیوں 10باب12 آیت)۔ جی ہاں، یہودی خُدا کے چُنے ہوئے لوگ ہیں اور اُن کے وسیلے سے یہودی مسیحا اِس دُنیا میں تمام قوموں کو برکت دینے کے لیے آیا۔ لیکن یہ صرف اور صرف یسوع مسیح کے وسیلے سے ممکن ہے کہ یہودی –یا کوئی بھی اور انسان –خُدا کی طرف سے معاف کو حاصل کر سکتا ہے۔
English
کیا یہودی اس وجہ سے نجات چکے ہیں کہ وہ خدا کے چُنے ہوئے لوگ ہیں ؟