سوال
خُداوند کا دِن کیا ہے؟
جواب
خداوند کا دن (جیسا کہ خداوند کے دن کے طور پر فرق کر کے بیان کیا گیا ہے) اتوار ہے۔ کلام مقدس میں خداوند کے دن کی اصطلاح کا صرف ایک بار استعمال ہوا ہے۔ مکاشفہ 1باب 10آیت بیان کرتی ہے کہ مَیں یوحنا " خُداوند کے دِن رُوح میں آ گیا اور اپنے پیچھے نرسنگے کی سی یہ ایک بڑی آواز سُنی۔" چونکہ یوحنا رسول "خُداوند کے دن" کے معنی کی وضاحت نہیں کرتا تو ہم یہ فرض کر سکتے ہیں کہ اس کے مدِ نظر سامعین یعنی پہلی صدی کے مسیحی اس بیان سے پہلے سے ہی واقف تھے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نئے عہد نامے کے اندر خداوند کا دن پرانے عہد نامے کے سبت کے دن کا مدِ مقابل یا اُس کے مساوی ہے۔ سبت کا دن خُدا کی طرف سے بنی اسرائیل کے لیے مصر کی غلامی سے اُن کی رہائی کی یاد منانے کے لیے مقرر کیا گیا تھا (استثنا 5باب 15آیت )۔ سبت کا دن جمعے کے دن غروب ِ آفتاب کے وقت سے شروع ہوتا اور ہفتے کے دن غروب آفتاب کے وقت ختم ہوتا تھا ، یہ تمام طرح کے کام سے مکمل آرام کا دن اورخالقِ خدا کےتخلیق کے کام کی تکمیل کے بعد ساتویں دن آرام کرنے کی علامت تھا (پیدایش 2باب 2-3آیات؛ خروج 20باب 11آیت؛ 23باب 12 آیت)۔ سبت کا دن بنی اسرائیل کے لیے ایک خاص نشان تھا کہ اُنہیں سب سے عظیم خداکے پیروکاروں کے طور پر مخصوص کیا گیاہے ۔ سبت کے دن کی پیروی کرنا اُنہیں اُن کی ارد گرد کی قوموں سے ممتاز کرنے میں مدد کرتا تھا۔ تاہم کلام ِ مقدس میں سبت کے دن کو کہیں بھی خُداوند کے دن کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔ سبت کی اصطلاح نئے عہد نامے کے زمانے میں بھی یہودی معاشرے میں استعمال ہو رہی تھی اور اُسے یسوع اور رسولوں کی طرف سے بالکل ایسے ہی پیش کیا جاتا ہے (متی 12باب 5آیت؛ یوحنا 7باب 23آیت؛ کلسیوں 2باب 16آیت)۔
اتوار وہ دن تھا جب خُداوندیسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھاتھا ،یہ ایک ایسا کام تھا جس نے مسیحیت کو کسی بھی دوسرے مذہب سے ہمیشہ کے لیے الگ کر دیا تھا (یوحنا 20باب 1آیت)۔تب ہی سے ایماندار ہفتے کے پہلے دن یسوع کی گناہ اور موت پر فتح مندی کا جشن منانے کے لیے جمع ہوتے آ رہے ہیں (اعمال 20باب 7آیت؛ 1کرنتھیوں 16باب 2آیت )۔ اگرچہ سبت کے دن کو خُدا کی طرف سے مُقدس دن کے طور پر مقرر کیا گیا تھا لیکن یسوع نے واضح کیا کہ وہ سبت کا بھی مالک ہے (متی 12باب 8آیت ) ۔ یسوع نے فرمایا کہ وہ شریعت کو منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہے ۔ شریعت کی پیروی کرنا کسی کو راستباز نہیں ٹھہرا سکتا ؛ گنہگار انسانیت کو صرف یسوع پر ایمان لانے کے وسیلے ہی راستبازٹھہرایا جا سکتا ہے (رومیوں 3باب 28 آیت)۔ پولس کلسیوں 2باب 16-17آیات میں اس سچائی کواُس وقت دہراتا ہے جب وہ لکھتا ہے کہ "پس کھانے پینے یا عید یا نئے چاند یا سبت کی بابت کوئی تم پر اِلزام نہ لگائے۔ کیونکہ یہ آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں مگر اصل چیزیں مسیح کی ہیں۔"
خداوند کا دن عام طور پر اتوار کا دن خیال کیا جاتا ہے لیکن یہ یہودیوں کے سبت کا براہِ راست ہم منصب نہیں ہے - دوسرے الفاظ میں اتوار "مسیحی سبت کا دن" نہیں ہے۔ اگرچہ ہمیں آرام کرنے اور اُس خُداوند کی تعظیم کے لیے جو ہمارے لیے مُوااور جی اُٹھا ہے ایک دن کووقف کرنا چاہیے لیکن ہم شریعت کے ماتحت نہیں ہیں (رومیوں 6باب 14-15آیات)۔ نئی پیدایش کے حامل یسوع کے پیروکاروں کی حیثیت سے ہم خدا کی ایسے کسی بھی دن عبادت کرنے کے لیے آزاد ہیں جس کا ہمارا دل تعین کرتا ہے۔ رومیوں 14 باب اس بات کی واضح وضاحت کرتا ہے کہ مسیحیوں کو شاگردیت کے ایسے غیر واضح معاملات سےکیسے نمٹنا ہے۔ 5اور 6آیات بیان کرتی ہیں کہ "کوئی تو ایک دِن کو دُوسرے سے افضل جانتا ہے اور کوئی سب دِنوں کو برابر جانتا ہے۔ ہر ایک اپنے دِل میں پُورا اِعتقاد رکھّے۔ جو کسی دِن کو مانتا ہے وہ خُداوند کے لئے مانتا ہے اور جو کھاتا ہے وہ خُداوند کے واسطے کھاتا ہے کیونکہ وہ خُدا کا شکر کرتا ہے اور جو نہیں کھاتا وہ بھی خُداوند کے واسطے نہیں کھاتا اور خُدا کا شکر کرتا ہے۔"
کچھ میسیانیک یہودی اپنی یہودی روایت کے باعث سبت کے دن کو مقدس ماننا چاہتے ہیں۔ کچھ غیر قوموں سے مسیحیت میں آنے والے لوگ خُدا کی تعظیم کے لیے اپنے یہودی بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر سبت کے دن کی پیروی کرتے ہیں۔ سبت کے دن خدا کی عبادت کرنا قابل قبول ہے - ایک بار پھر،سب سے اہم مسئلہ ہفتے کا دن نہیں بلکہ اس فیصلے کے پیچھے دِلی تحریک کا ہے۔ اگر ضابطہ پرستی یا شریعت کی پیروی کرنے کا جذبہ سبت کے دن کو منانے کے فیصلے کی ترغیب دیتا ہے تو یہ فیصلہ دل کی درستگی سے نہیں کیا گیا (گلتیوں 5باب 4آیت)۔ جب ہمارے دل خداوند کے حضور خالص ہوتے ہیں تو ہم ہفتے (سبت کے دن) یا اتوار (خداوند کے دن) کو اُس کی عبادت کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ خدا اِن دونوں دِنوں کے دوران ہماری عبادت سے یکساں طور پر خوش ہے۔
یسوع نے ضابطہ پرستی کے خلاف اُس وقت خبردار کیا جب اس نے یسعیاہ نبی کا حوالہ دیا: "یہ اُمّت زُبان سے تو میری عِزت کرتی ہے مگر اِن کا دِل مجھ سے دُور ہے۔ اور یہ بے فائدہ میری پرستش کرتے ہیں کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلیم دیتے ہیں"(متی 15باب 8-9آیات؛ بالموازنہ یسعیاہ 29باب 13آیت)۔ خُدا کو ہمارے رسومات، قوانین یا تقاضوں کی پیروی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ بلکہ وہ ایسے دل چاہتا ہے جو سبت کے دن، خُداوند کے دن اور باقی کے ہر دن اُس کی محبت اور فضل سے منور ہوں (عبرانیوں 12باب 28-29آیات؛51 زبور 15-17آیات)۔
English
خُداوند کا دِن کیا ہے؟